6

متنازع بل سے فساد میں اضافہ ہوگا، علامہ محمد حسین اکبر

  • News cod : 43311
  • 25 ژانویه 2023 - 13:09
متنازع بل سے فساد میں اضافہ ہوگا، علامہ محمد حسین اکبر
ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے اسلامی نظریاتی کونسل میں آئین پاکستان کے مطابق 2 شیعہ ممبران کی تقرری کے برعکس صرف ایک نمائندہ جبکہ دوسرے ممبر کی جگہ دیگر مکاتب فکر کے فرد کو منتخب کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس کو غیر قانونی و غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔

وفاق ٹائمز، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز سے ادارہ منہاج الحسینؑ پاکستان کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے ملاقات کی اور قومی اسمبلی میں منظور ہونیوالے متنازع بل اور اسلامی نظریاتی کونسل میں شیعہ قوم کی کم نمائندگی کے حوالے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ پوری شیعہ قوم میں اس متنازعہ بل کے حوالے سے گہری تشویش پائی جاتی ہے، وہ ناصرف اس کو مسترد کرتے ہیں بلکہ اس کو رد کرتے ہوئے فوری واپس لینے اور دفعہ 298 اے کو اپنی سابقہ قانونی حیثیت پر برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ سزاؤں کو سخت کرنے یا بڑھانے سے جرائم پر قابو نہیں پایا جا سکتا، جب تک ان پر عملدرآمد نہ کرایا جائے۔ لہذا حکومت سزاؤں ہر عملدرآمد کرانے پر توجہ دے، اس بل سے ناصرف فساد میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کے غلط استعمال کے قوی امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کونسل اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے اس بل کے حوالے سے اپنی سفارشات پر نظرثانی کرے اور کونسل کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈا میں اس کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کرے۔ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ گزشتہ روز ہونیوالے قومی امن اور دہشتگردی کیخلاف منعقدہ کانفرنس میں شیعہ تنظیموں نے اس بل کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجاً بائیکاٹ کا اعلان کیا، اس وقت تمام شیعہ راہنما، علمائے کرام، تنظیمیں اس بل کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی کانفرنسیں، جلوس اور اجلاس منعقد کر رہی ہیں اور ہمارا کا مطالبہ ہے کہ جب تک یہ متنازعہ بل واپس نہیں لے لیا جاتا ہمارا بھرپور احتجاج جاری رہے گا۔

ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے اسلامی نظریاتی کونسل میں آئین پاکستان کے مطابق 2 شیعہ ممبران کی تقرری کے برعکس صرف ایک نمائندہ جبکہ دوسرے ممبر کی جگہ دیگر مکاتب فکر کے فرد کو منتخب کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی، جس پر چیئرمین نے جواباً وضاحت کی کہ اس تقرری میں کونسل کی دی گئی سفارشات کو یکسر مسترد کیا گیا اور تمام نئے ممبران سیاسی اثرورسوخ سے منتخب ہوئے ہیں، البتہ اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ آئندہ تقرری کے حوالے سے تمام تقرریاں آئین کے مطابق کرانے پر کونسل اپنا موثر کردار ادا کرے گی۔

ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے اس بات پر زور دیا کہ کونسل کے آئندہ اجلاس میں شیعہ ماہرین اور متخصصین کو بوقت ضرورت شامل کیا جائے۔ ملاقات کے آخر میں چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے یقین دہانی کروائی کہ کونسل بل کے حوالے سے آپ کے تحفظات پر اپنی سفارشات پر نظرثانی کرے گی۔ یاد رہے اس متنازعہ بل کی سفارشات کو اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں واحد شیعہ نمائندے ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر پہلے ہی مسترد کرتے ہوئے اپنا تفصیلی اختلافی نوٹ دے چکے ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=43311