11

آیت اللہ العظمی بروجردی زمان شناس عالم دین تھے، استاد حسین انصاریان

  • News cod : 46958
  • 05 می 2023 - 15:46
آیت اللہ العظمی بروجردی زمان شناس عالم دین  تھے، استاد حسین انصاریان
آیت‌ اللہ العظمیٰ سید حسین بروجردی کی 64ویں برسی کے موقع پر حرم حضرت معصومہ (س) میں تقریب منعقد

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مرجع جہاں تشیع آیت‌ اللہ العظمیٰ سید حسین بروجردی کی 64ویں برسی کے موقع پر حرم حضرت معصومہ (س) میں واقع مسجد اعظم میں 4 مئی جمعرات کی رات، بین الاقوامی شہرت یافتہ قاری قرآن سید جواد حسینی کے توسط سے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں علماء کرام، مدارس کے سربراہان، اساتذہ کرام، طالب علم اور قم کی انقلابی عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

برسی کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے حجت‌ الاسلام والمسلمین استاد حسین انصاریان نے مرحوم آیت‌ اللہ العظمیٰ بروجردی کی خصوصیات کو بیان کیا۔

انہوں نے ایک روایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: خدا کی رحمت ایسے شخص کے شامل حال نہیں جو شخص خدا کی بنیاد کو خراب کرے، کہا کہ ایسے ماں باپ کہ جنہیں اپنی ذمہ داری کا احساس تھا اور انہوں نے ہمیشہ اپنی اولاد کو خدا کی امانت کی نظر سے دیکھا، اپنی پوری زندگی بچوں کی بہترین تربیت کیلئے وقف کردی اور اس امر میں کسی بھی قسم کی عقلی اور جسمانی کوشش سے دریغ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے زمانے میں بہت سے والدین ایسے ہیں جو اپنی اولاد کو جہنم کیلئے تیار کر رہے ہیں۔ ایسا باپ کہ جس کے سامنے اس کی اولاد بے دین ہوتی جا رہی ہو اور وہ اس حالات سے راضی ہو۔ ایسی ماں کہ جس کی بیٹی 3 سال سے ہی بے حجابی اور بے پردگی کی لپیٹ میں جا رہی ہو اور وہ ماں اپنی بیٹی کو روکنے کے بجائے تشویق کر رہی ہو حالانکہ نامحرموں کی نگاہ اس پر پڑ رہی ہو۔ ایسے ماں باپ پیغمبر اکرم (ص) کے اس قول کا مصداق ہیں کہ آپ(ص) نے فرمایا: ایسے والدین اگر بچھو پیدا کرتے تو بہتر تھا اس سے کہ انسان جنیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ بروجردی کے والد عقل و فراست کے والد تھے۔ مادی لحاظ سے ان تمام کمی کاستیوں کے باوجود آپ نے اپنی اولاد کی ایسی تربیت کی کہ آپ بچپن سے ہی علم و فکر کا معدن تھے۔ بچپن سے ہی دنیا کی خلقت میں غور و فکر کرتے تھے۔

حجت‌ الاسلام والمسلمین انصاریان نے کہا کہ آیت اللہ العظمی بروجردی نے ۱۰ فروردین بمطابق ۱۵ شوال المکرم شہر قم میں اپنا قدم رکھا اور 16 سال تک نہایت سادگی کی زندگی گزاری، لیکن حوزہ علمیہ قم کہ جو اس وقت بہت مختصر پیمانہ پر تھا، کو 7 ہزار افراد تک پہنچا دیا۔ آپ نے حوزہ کو اس طرح پروان چڑھایا کہ وہ آج کے درپیش مسائل کا جوابدہ ہو اور بہترین شاگردوں کی تربیت کر کے نہ صرف ایران بلکہ دنیا کی مختلف جگہوں پر بھیجا اور انہوں نے اپنے وجود سے اسلام ناب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لوگوں تک پہنچایا اور بہترین تأثیر گزار واقع ہوئے۔

انہوں نے اس نکتہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمیں آج اس زمانے کے مطابق دین کی تبلیغ کرنی چاہیئے، کہا کہ بہت سے علمی مطالب آج منبر سے بتانے کی ضرورت نہیں، لوگوں کو ان کی ضرورت نہیں ہمیں ایسے مطالب بیان کرنے چاہیئیں کہ جو لوگوں کی مشکلات کے حل کرنے کا سبب بنیں، لیکن آیت اللہ بروجردی عالم زمان تھے اور اپنے زمانہ کے لوگوں کی ضرورت اور مشکلات سے بخوبی آگاہ تھے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=46958