9

جامعۃ المصطفی اور ظالمانہ امریکی پابندی

  • News cod : 5750
  • 16 دسامبر 2020 - 19:10
جامعۃ المصطفی اور ظالمانہ امریکی پابندی
حوزہ ٹائمز | دنیا میں جہاں جہاں دہشتگردی، قتل و غارت، ظلم و بربریت کا آپ مشاہدہ کریں گے تو وہاں امریکہ اور اسرائیل کو فرنٹ لائن پر یا سہولت کاری کرتے ہوئے پائیں گے۔ جہاں جہاں مسلحانہ اقدام کارآمد نہ ہو تو وہاں ظالمانہ پابندیوں کے ذریعے ان کا راستہ روکتے ہوئے پائیں گے۔ حال ہی میں جامعۃ المصطفی پر امریکی پابندی بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔

ہر مہذب انسان علم اور عالم اور تعلیمی اداروں کو دوست رکھتا ہے۔ یونیورسٹیاں انسان ساز فیکٹریاں ہوا کرتی ہیں۔ یہ کسی مسلک و مذہب کے پیروکاروں سے مختص نہیں ہوا کرتیں بلکہ پوری انسانیت کا مشترکہ سرمایہ ہوا کرتی ہیں۔ جہاں کے فارغ التحصیل پوری دنیا میں علم کی روشنی پھیلاتے ہیں۔ تعلیمی اداروں کا دشمن درحقیقت پوری انسانیت کا دشمن ہوتا ہے۔ کبھی علم دشمن عناصر ان تعلیمی اداروں پر مسلحانہ حملے کرتے اور کراتے ہیں جیساکہ ہمارے ملک میں طالبان کے ذریعے 16دسمبر2014 کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملہ کرکے ڈیڑھ سو ننھے کلیوں کو مرجھا دیا گیا، شعبہ پیغمبری سے منسلک اساتذہ کرام کو خاک و خون میں غلطیاں کر دیا گیا۔ آہوں اور سسکیوں کے ساتھ آج کل ہم ان کی چھٹی برسی منا رہے ہیں، افغانستان میں تسلسل سے تعلیمی اداروں کو نشانہ بناکر وہاں جہالت کی تاریکی میں اضافہ کیا جارہا ہے، یمن میں عرصہ پانچ سالوں سے تعلیمی ادارے علم دشمنوں کے نشانے پر ہیں، عراق میں بھی تعلیمی اداروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ شام میں عرصہ دراز تک تعلیمی ادارے داعش اور اس کے سہولت کاروں کے نشانے پر رہے۔
آپ مختلف اسلامی ممالک میں ہونے والے ان تمام حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو سرچ کرنا شروع کریں گے تو پہلے نمبر پر آپ کو امریکہ اور دوسرے نمبر پر اسرائیل ہی ملے گا۔
اسی طرح اسلامی دنیا میں جہاں بھی کسی اہم علمی شخصیت، سائنس دان اور مفکر کی علمی صلاحیتوں سے انسانیت کو استفادہ کرنے سے روکنے کے لئے ان کو جان سے مارتے ہوئے پائیں گے تو وہاں بھی آپ کو یہ دونوں نام سرفہرست ملیں گے۔ جس کی واضح مثال حال ہی میں ایران کی برجستہ شخصیت اور معروف سائنس دان محسن فخری زادہ کی شہادت ہے۔ یہاں بھی اس عظیم سرمائے کے ہاتھ سے جانے پر پوری دنیا کے دانشور حضرات اور سربراہان مملکت افسوس کا مظاہرہ کرتے ہوئے پائیں گے جبکہ ظالم امریکی حکومت اور غاصب اسرائیلی پھر سے خوشی کے شادیانے بجاتے پائیں گے۔ ہمارے قومی ہیرو بلکہ پورے عالم اسلام کے ہیرو، اٹامک سائنس دان جناب ڈاکٹر عبد القدیر خان بھی ان دشمنوں کے نشانے پر ہیں۔ اسی وجہ سے وہ بھی اس وقت گمنامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
دنیا میں جہاں جہاں دہشتگردی، قتل و غارت، ظلم و بربریت کا آپ مشاہدہ کریں گے تو وہاں امریکہ اور اسرائیل کو فرنٹ لائن پر یا سہولت کاری کرتے ہوئے پائیں گے۔ جہاں جہاں مسلحانہ اقدام کارآمد نہ ہو تو وہاں ظالمانہ پابندیوں کے ذریعے ان کا راستہ روکتے ہوئے پائیں گے۔ حال ہی میں جامعۃ المصطفی پر امریکی پابندی بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔
المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی بھی ایران کی وزارت تعلیم کے ماتحت چلنے والی سرکاری یونیورسٹی ہے۔ یہ کوئی بیرونی امداد سے چلنے والا تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایرانی وزارت تعلیم ہی اس یونیورسٹی کے لئے سالانہ بجٹ مختص کرتی ہے۔ جس کی ڈگری کو ہمارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور انڈیا سمیت دنیا کے اکثر ممالک نے قبول کیا ہے۔ یہ ایک خاص مذہب و مسلک تک محدود نہیں بلکہ آپ کو یہاں ہر رنگ و نسل اور مکاتب و مذاہب کے پیروکار ملیں گے۔ اس میں آپ دنیا کے لگ بھگ 110 ممالک کے طالب علم؛ مسلمان، غیر مسلم، ہندو، سکھ، بت مت کے پیروکار، عیسائی، سبھی یکساں علم کے حصول میں مگن پائیں گے۔
اس یونیورسٹی میں آپ کو قرآنیات کا شعبہ،احادیث کا شعبہ، انسانی علوم کا شعبہ، سیاسیات کا شعبہ، فرق و مذاہب کا شعبہ، فقہ و اصول کا شعبہ، اسلامی فقہ اور معارف اسلامی کا شعبہ، کلام اسلامی کا شعبہ، فلسفے کا شعبہ، عرفان کا شعبہ، سیاسیات کا شعبہ، اہل بیت شناسی کا شعبہ، شیعہ شناسی کا شعبہ، قانون کا شعبہ، شریعت اینڈ لاء کا شعبہ، نفسیات کا شعبہ، انگلش لینگویج کا شعبہ، فارسی لیٹریچر کا شعبہ۔۔۔ اور عربی ادبیات کے شعبے میں شمع علم کے پروانے علم کی موتیاں چنتے نظر آئیں گے۔ آپ ہاسٹل کے اندر بھی گورے اور کالے ایک ہی کمرے میں ایک دوسرے کے ساتھ بہترین انداز سے احترام انسانیت کا پاس رکھتے ہوئے سکونت پذیر پائیں گے۔
اب اس بین الاقوامی یونیورسٹی پر امریکہ نے خود ساختہ ظالمانہ پابندی عائد کی ہے۔ اب ایرانی قوم استعماری قوتوں سے برسر پیکار رہنے کے باعث “مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آسان ہوگئیں” کا مصداق بن چکی ہیں۔ اب ان میں مشکلات سے نمٹنے کا سلیقہ اور استعماری طاقتوں کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر للکارنے کا گر آگیا ہے۔ چالیس سالہ ظالمانہ اقتصادی پابندیوں نے ایرانی قوم کو اپنے پیروں پر لا کھڑا کر دیا ہے۔ جب ایک اہم شخصیت احمدی روشن شہید ہوگئے جسے بیلیسٹک میزائل کا باپ کہا جاتا ہے، تو دانشگاہ شریف کے مختلف شعبوں میں زیر تعلیم ہزاروں طلبا اپنے اپنے شعبے کو خیرباد کہہ کر اس شعبے میں داخلے کے لئے یہ نعرہ لگاتے ہوئے حاضر ہوگئے کہ ہم سب احمدی روشن کے اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور ملت کی سربلندی کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک قربان کر دیں گے۔ یوں ملت کے ان فداکاروں اور احمدی روشن کے شاگردوں نے میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد عراق میں امریکہ کے الاسد ائیربیس پر تیرہ میزائل داغ کر امریکی ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر دشمن کو بتلا دیا کہ فرد کے جانے سے ان کا مشن ختم نہیں ہو جاتا بلکہ اس میں مزید تیزی اور پختگی آتی چلی جاتی ہے۔ اسی طرح محسن فخری زادہ کی شہادت بھی ملت ایران کی استقامت میں مزید اضافے کا سبب قرار پائے گا، ان میں ہزاروں فخری زادہ جنم لیں گے۔ علاوہ ازیں پوری دنیا میں علم کا نور پھیلانے والی بہترین بین الاقوامی یونیورسٹی جامعۃالمصطفی پر امریکی خود ساختہ ظالمانہ پابندیوں سے علم کی روشنی کا پھیلاؤ مزید بڑھے گا۔ اب دنیا کو معلوم ہونا چاہئے کہ امریکہ فقط ملت ایران کا دشمن نہیں بلکہ وہ پوری انسانیت کا دشمن ہے، علم کا دشمن ہے، آزادی کا دشمن ہے، استقلال کا دشمن ہے، استقامت کا دشمن ہے۔ اس کی ان دشمنیوں سے کسی کا کچھ نہیں بگڑے گا، فقط یہی ہوگا کہ یہ مظالم سیلابی ریلا بن کر امریکہ کو لے ڈوبیں گے، جامعۃ المصطفی جو کہ رحمت عالم کے اسم مبارک سے ماخوذ ہے، یہ علم کا روشن مینارہ بن کر پوری دنیا میں چراغ مصطفوی جلاتی رہے گی اور شرار بولہبی کو بجاتی رہے گی۔

ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی

تحریر: ایس ایم شاہ

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=5750