3

علم دین کا حصول، اسلام کی خدمت اور امام زمانؑ کی غلامی ہے، آیت اللہ شب‌زنده‌دار

  • News cod : 60818
  • 03 می 2025 - 17:24
علم دین کا حصول، اسلام کی خدمت اور امام زمانؑ کی غلامی ہے، آیت اللہ شب‌زنده‌دار
حوزہ علمیہ معصومیہ قم میں طلاب کے عمامہ گذاری کی ایک پُر وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں آیت اللہ محمدمهدی شب‌زنده‌دار،(حوزہ علمیہ کے اعلیٰ کونسل کے سیکریٹری) نے خصوصی خطاب کیا۔

حوزہ علمیہ معصومیہ قم میں طلاب کے عمامہ گذاری کی ایک پُر وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں آیت اللہ محمدمهدی شب‌زنده‌دار،(حوزہ علمیہ کے اعلیٰ کونسل کے سیکریٹری) نے خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے طلبگی کو اسلام کی خدمت اور امام زمان (عج) کی نوکری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک طالب علم کا سب سے بڑا سرمایہ تقویٰ، جدوجہد اور ابتغائے وسیلہ یعنی اللہ کی قربت کے لیے صحیح راستے کی تلاش ہے۔

طلبگی، ایک مقدس ذمہ داری

آیت اللہ شب‌زنده‌دار نے اپنی تقریر کے آغاز میں روحانیت اور طلبگی کے مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ: “طلبگی یعنی اسلام کی خدمت اور امام زمانؑ کی نوکری۔ یہ عمامہ اور لباس کوئی دنیاوی نشان نہیں بلکہ ایک عظیم ذمہ داری کی علامت ہے۔ اس لباس کو پہننے والوں کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ دین اور معاشرے کے سامنے جوابدہ ہیں اور دنیا و اس کے ظاہری فریب سے دور رہنا ان کی اصل پہچان ہے۔”

علامہ طباطبائیؒ کی عنایتِ خاص کا واقعہ

آیت اللہ شب‌زنده‌دار نے علامہ طباطبائیؒ کی زندگی کا ایک بابرکت واقعہ سناتے ہوئے فرمایا: “نجف اشرف میں تحصیل علم کے دوران علامہ طباطبائیؒ شدید مالی مشکلات سے دوچار تھے اور کبھی کبھار دوستوں سے قرض لینے پر مجبور ہو جاتے۔ ایک دن نمازِ صبح کے بعد وہ سخت پریشان تھے کہ اچانک ایک شخص حسین ولی کے نام سے سامنے آیا اور کہا: ’اٹھارہ سال ہو گئے ہیں کہ اللہ نے تمہیں تمہارے حال پر نہیں چھوڑا، اب کیوں فکر کرتے ہو؟‘ علامہ سمجھ گئے کہ یہ اٹھارہ سال وہی وقت ہے جب انہوں نے عمامہ پہنا تھا۔ یہ بات اس بات کی نشانی تھی کہ اللہ اور امام زمانؑ کی خصوصی عنایت طلابِ دین پر ہمیشہ سایہ فگن رہتی ہے۔”

طلاب کو تنہا نہیں چھوڑا جاتا

انہوں نے اس واقعہ کو طلبہ کے لیے ایک عظیم پیغام قرار دیتے ہوئے کہا کہ: “طلاب دین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ کبھی اکیلے نہیں ہوتے۔ خداوند متعال ان کا مددگار ہے اور آزمائشوں میں ان پر اپنی عنایت نازل فرماتا ہے۔”

تقویٰ اور وقار: طلبگی کی دو بنیادی ستون

آیت اللہ شب‌زنده‌دار نے اپنی گفتگو میں زور دیتے ہوئے کہا: “طلاب و علما کو تقویٰ اور وقار کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ یہ لباس خدمت کا لباس ہے، نہ کہ دنیاوی مفادات کا۔ تقویٰ اور روحانی وقار ہی وہ صفات ہیں جو ایک طالب علم کو دین کی صحیح خدمت کی طرف لے جاتے ہیں۔”

قرآنی اصول: کامیابی کے ارکان

آخر میں انہوں نے سورہ مائدہ کی آیت 35 کی تلاوت کی:

یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَیْهِ الْوَسِیلَةَ وَجَاهِدُوا فِی سَبِیلِهِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ (اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو، اور اس کے راستے میں جہاد کرو، تاکہ کامیاب ہو جاؤ)

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: “کامیابی کے ارکان یہ ہیں: تقویٰ، مجاہده اور ابتغاءِ وسیلہ۔ یہ وہ راستے ہیں جن کے ذریعے انسان خدا کے قریب ہو سکتا ہے اور حقیقی کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔”

اس تقریب کے دوران آیت اللہ شب‌زنده‌دار کی گفتگو طلباء کے لیے نہ صرف روحانی ہدایت کا باعث تھی بلکہ انہیں اس راستے کی عظمت اور ذمہ داریوں کا بھی احساس دلاتی ہے جو انہوں نے چنا ہے۔ ان کے بیانات نے اس بات کو اجاگر کیا کہ طلبگی محض تعلیم نہیں بلکہ ایک الٰہی مشن ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=60818

ٹیگز