7

مومنوں کو اٹھانے کا کام بنی عباس اور بنی امیہ سے شروع ہوا/محب وطن شہریوں کی جبری گمشدگی تشویشناک ہے، حجۃ الاسلام سید جواد موسوی

  • News cod : 14620
  • 02 آوریل 2021 - 14:20
مومنوں کو اٹھانے کا کام بنی عباس اور بنی امیہ سے شروع ہوا/محب وطن شہریوں کی جبری گمشدگی تشویشناک ہے، حجۃ الاسلام سید جواد موسوی
حجۃ الاسلام سید جواد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو دن پہلے ہمارےایک اور مومن کو اٹھایا گیا ہے یاد رکھیں قدیم زمانے میں بنی عباس اور بنی امیہ والے بھی ایسی حرکتیں کرتے تھے ایجنسیز سن لیں ہم ان اوچھے ہتھکنڈوں سے نہ ڈرنے والے ہیں نہ جھکنے والے ہیں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام سید جواد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نبی اکرم (ص) اپنے پرنور کلام میں فرماتے ہیں اس شخص کے بارے میں جس پر اللہ نے نعمتیں تمام کی ہوں آپ فرماتے ہیں جسے اللہ تین چیزیں عطا کرے سمجھو اس پر دنیا کی نعمتیں کامل ہوگئ ہیں۔ پہلا صحت ہے جس پر دن رات ایسے گزرتے ہوں کہ اس کا بدن صحیح سلامت ہویہ نعمت الہی ہے مزاج کا سالم ہونا طبیعت کا سالم ہونا فکری و روحی سلامتی یہ اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ہیں بعض انسان ساری زندگی کمانے کی فکرمیں صحت خراب کرتے ہیں اور بڑھاپے میں سب کچھ دوبارہ اسی صحت کو پانے کے لئے خرچ کردیتے ہیں۔کرونا کے ایک مریض جو بزرگ تھے جب اللہ نے اسے صحت دیا تو وہ ڈسچارج ہوکر گھر آیا توروپڑا اور کہا کہ واقعی اللہ کی نعمتوں کاحق ادا نہیں ہوسکتا ساری زندگی جس آکسیجن کی قدر نہیں کی جو مفت خدا دیتا رہا وہی آکسیجن ہسپتال میں مجھ سے پانچ سو یورو کے عوض جب دیا گیا تب احساس ہوا یہ کتنی بڑی نعمت تھی اسی لئے دو نعمتیں مخفی رکھی گئیں اور لوگ متوجہ نہیں ہیں جن کی قدر چھن جانے کے بعد ہوتی ہیں ایک صحت ہے اور دوسری چیز امن و امان ہے جن ملکوں میں امن ہے یہ امن انفرادی و اجتماعی دونوں حالت میں زندگی میں ہوں نعمت الہی ہے یاد رکھیں صحت دینا اللہ کا کام ہے اسے برقرار رکھنا ہمارا کام ہے بسم اللہ کے ساتھ کوئ بھی چیزکھالیں اس میں نقصان نہیں ہوسکتا غرض ہر کام سے پہلے بسم اللہ پڑھنا باعث برکت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک شخص امیر المومنین کے پاس آیااور پوچھا یا امیر المومنین میری صحت خراب ہے کھانا کھاتا ہوں راس نہیں آتا مولا نے فرمایا بسم اللہ پڑھو وہ شخص کچھ دن بعد واپس آیا اور کہنے لگا مولا بسم اللہ پڑھ کر کھایا مگر پھر بھی اثرنہیں ہورہا مولا نےفرمایا کھانے کےدرمیان گفتگو نہ کیاکرو اسی لئے فرمایا گیا دوران کھانا گفتگو کرنا غلط ہے۔جس طرح زندگی کے ہر امور میں صاحب نظر بنتے ہو کھانوں میں بھی صاحب نظر بنو کبھی بے وقت کھانے بازاری کھانے جان لیوا ہوتے ہیں وہ شخص کچھ دن بعد دوبارہ واپس آیا اور کہنے لگا مولا دوران طعام خاموش رہ کر بھی اثر نہیں ہوا مولا نے فرمایاایسا کرواگر دو تین کھانے ہیں تو ہر کھانے والی چیز پر بسم اللہ پڑھو اسی لئے فرمایا ہر وہ کام جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے وہ کام ابتر ہوجاتا ہے بڑے بڑے حوادث ایک بسم اللہ پڑھنے سےرک جاتے ہیں۔ روایت ہے برزخ میں بہت سے لوگ یہ کہیں گے کاش میں بسم اللہ پڑھتا تو اس دن حادثےکا شکار نہ ہوتا اولیاء اللہ بسم اللہ کو اپنے امور زندگی میں لازمی استعمال کرتے تھے لہذا صحت کا خیال رکھیں صحت چھن جائے تو انسان سب کچھ لٹا کر صحت واپس لانے کی کوشش کرتا ہے عافیت بدنی کے ساتھ عافیت دینی بھی ضروری ہے بعض لوگ عافیت دینی میں بہت پیچھے ہیں۔صحت کے بعد فرمایا دوسری چیز امن و امان ہے یعنی جس راہ سے آناجاناہے اس راہ میں اسے کوئ خطرہ نہ ہو امن و امان ہو آج امن و امان کے لئے پولیس اور فوج کااستعمال کیا جاتا ہے یہ بھی نعمت ہےکہ آپ جہاں رہتے ہیں وہاں امن و امان ہو مگر افسوس ہمارے ہاں راستوں میں اتار اتار شناختی کارڈ چیک کرکے ہمیں مارا جاتا ہے اور اغوا بھی ہمیں ہی کیا جاتا ہے۔

حجۃ الاسلام سید جواد الموسوی نے مزید کہا کہ امن و امان نہ ہونے سے نعمتیں چھن جاتی ہیں لہذا امن و امان قائم کرنے کے لئے جرات کا مظاہرہ بھی کرنا چاہیے بےخوف ہوکر شرپسندوں سے نمٹنا چاہئےشہید عارف حسین الحسینی کے زمانے میں کون ضیاء الحق کے خلاف بول سکتا تھا یہ مرد مجاہد عارف حسین الحسینی ہی تھا جو حسین ابن علی کا صحیح پیروکار تھا مومن کی علامت یہی ہے اللہ کے ہوتے ہوئے کسی چیز سے خوفزدہ نہ ہو یاد رکھو خدا کے ہوتے ہوئے کسی چیز کا خوف نہ کرو اگر ایمان رکھتے ہو تو پھر مال دنیا کا خوف مت کرو بیروزگاری سے مت ڈرو افلاس سے مت ڈرو۔

انہوں نے کہا کہ اسلام امن کے لئے بہت حساس ہے مفسد کے بارے میں کہا گیا ہے اس کا ایک ہاتھ اور ایک ٹانگ کاٹ دو لوگوں میں زرہ بھر بھی احساس ناامنی آئے تو اس کی سزا نہایت سخت ہے چور کی سزا دیکھِیں ہاتھ کاٹنا ہے کیونکہ وہ معاشرے میں نامنی پیدا کررہا ہے خوف پیدا کررہا ہے اور ڈکیت کی سزا سزائے موت رکھا ہے کیونکہ ان کا کام ہی لوگوں کو ہراساں کرنا ہوتا ہےاسی طرح امیر المومنین نے جب دیکھا کہ خوارج فتنہ پھیلا رہے ہیں مولا نے ان کو سخت سزائیں دیں، لہذا ایک صحت ہوا ایک امن و امان ہوا اور تیسری چیز مولا فرماتے ہیں جس کے پاس ایک دن کا کھانا پینا ہو یعنی ایک دن کاخرچہ ہو فرمایا اللہ نے اس پرنعمتیں تمام کردی ہیں یہ زیادہ طلبی ہے جس نے ہر کام خراب کردیا ہے یہ نہ سمجھیں ہمارے اموال پر فقط ہماراحق ہے اس میں سائل اور محروم کا بھی حق ہےبعض بندوں کو رزق دوسروں کے ذریعے دیا جاتا ہے یاد رکھیں یہ خمس و زکواة سے مراد نہیں ہےوہ تو واجبات میں سے ہیں اس کے علاوہ تمہارے مال سے محروموں اور سائلوں کا حق ہے

انکا کہنا تھا کہ دو دن پہلے ہمارےایک اور مومن کو اٹھایا گیا ہے یاد رکھیں قدیم زمانے میں بنی عباس اور بنی امیہ والے بھی ایسی حرکتیں کرتے تھے ایجنسیز سن لیں ہم ان اوچھے ہتھکنڈوں سے نہ ڈرنے والے ہیں نہ جھکنے والے ہیں یہ ثابت کریں ایک شیعہ نے آج تک خود کش حملے کیا ہو آج تک شیعوں نے وطن کی سالمیت کے خلاف کچھ کیا ہو ہم بہترین قوم ہیں ہمارا نظریہ بہترین ہے ہمارے علماء بہترین ہیں۔

کیوں ہمارے پیچھے پڑے ہو آئیں ہم سے علمی اور دلیل کی بنیاد پر گفتگو کریں ہمارے جوان سیرت علی اکبر پر چلنے والے ہیں ہمیں موت سے گرفتاریوں سےمت ڈراو اگر علی اکبر تیس ہزار کے لشکر کے سامنے سینہ سپر ہوسکتا ہے توان کے پیرو کار بھی ان کی سیرت پر چلنے والے ہیں لہذا حکومت ان گمشدگان کو چھوڑ دے ان کو عدالتوں میں پیش کرے اگر ان پر کوئ جرم ثابت ہوجائے تو یہ عدالتوں کا کام ہے ان کو سزادیں کسی کو حق نہیں بنااطلاع کے کسی پاکستانی شہری کو یوں اغوا کرے حکومت جلد از جلد ان جوانوں کو تلاش کرے اور لواحقین کو سکون پہنچائیں

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=14620