17

تشیع کا سیاسی نظریہ (۲)

  • News cod : 2926
  • 24 اکتبر 2020 - 13:28
تشیع کا سیاسی نظریہ (۲)
حوزه ٹائمز | عوام الناس کی مشکلات کو حل کرنا سیاست کہلاتا ہے۔ سیاستدان وہ شخص ہوتا ہے کہ جو سیاسی اور مملکت کے امور کی دیکھ بھال کرے اور با بصیرت، سمجھ دار اور تجربہ کار ہو۔

سیاست کے لغوی معنی
لغت کے مطابق لفظِ سیاست سَاس یا سُوس سے لیا گیا ہے۔ اس کے اصلی حروف سین، واؤ، سین (س، و، س) ہیں۔
اس کا لغوی معنی ممکت کی تدبیر کرنا،
اس کی مدیریت کرنا،
اور ایک ریاست میں عوام کے امور عامہ کی اصلاح کرنا ہے۔
کسی ملک کے قوانین و ضوابط کے ذریعے منظم باگ ڈور سنبھالنے کو سیاست سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
معروف لغوی طریحی:
اپنی کتاب مجمع البحرین میں لکھتے ہیں:
السیاسة القیام علی الشیء بما یصلحه؛
ترجمہ:کسی شیء کی اصلاح کرتے ہوئے جو اقدام کیا جائے اس کو سیاست کہا جاتا ہے۔
اس کے ذیل میں لکھتے ہیں کہ آئمہ معصومین (علیہم‌ السّلام) کے اوصاف میں سے ایک وصف ہے:
«انتم ساسة العباد»؛
ترجمہ:
آپ چھاردہ معصومین علیھم السلام بندگانِ الہی کے سیاستدان ہیں۔
نیز آئمہ (علیہم السلام) کی شان میں وارد ہوا ہے:
الامام عارف بالسیاسة؛
امام علیہ السلام سیاست سے کامل طور پر آشنا ہوتا ہے۔
ایک روایت میں وارد ہوا ہے کہ اللہ تعالی کی جانب سے دین اور ملت کے تمام (اجتماعی و سیاسی) امور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ) کو سپرد کیے گیے۔
لیسوس عبادہ،
ترجمہ:تاکہ آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ) اس کے بندوں کی سیاست کریں (اور اس کے ذریعے ان کی تربیت واصلاح فرمائیں)۔
ایک اور روایت میں آیا ہے کہ:
بنی اسرائیل کے انبیاء (علیہم السلام) بنی‌ اسرائیل کی سیاست انجام دیتے تھے۔
یعنی ایک قوم کے تمام امور جس طرح اس قوم کے سیاستمداروں اور رؤساء کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اسی طرح اللہ تعالی کی جانب سے بنی اسرائیل کے تمام سیاسی و اجتماعی امور انبیاء علیہم السلام کے سپرد کیے گئے جنہیں وہ اپنا وظیفہ سمجھتے ہوئے انجام دیتے اور زندگی کے تمام شعبوں اور اداروں کی اصلاح و تدبیر کیا کرتے تھے۔
فرہنگ عمید:
میں اس طرح سے وارد ہوا ہے:
سیاست سے مراد:
مخلوقات کے امور کی اصلاح کرنا ہے،
ان کی مملکت کے امور کی دیکھ بھال،
رعیت کا خیال رکھنا،
عوام الناس کی مشکلات کو حل کرنا سیاست کہلاتا ہے۔ سیاستدان وہ شخص ہوتا ہے کہ جو سیاسی اور مملکت کے امور کی دیکھ بھال کرے اور با بصیرت، سمجھ دار اور تجربہ کار ہو۔
تمام دانشوروں کے کلام اور اقوال کو مدنظر رکھا جائے اور نچوڑ نکالا جائے تو ایک بابصیرت، آگاہ اور عادل سیاست دان کی درج ذیل خصوصیات ہمارے سامنے آتی ہیں:
۱۔ مدیریت کی صلاحیت،
یعنی عوام اور ملک کی مدیریت کرنا جانتا ہو؛
۲۔ آگاہ و بابصیرت ہو،
داخلی و خارجی طور پر ملک کے تمام مسائل سے آشنائی رکھتا ہو؛
۳۔ دشمن شناس ہو،
تاکہ اپنی حدود اور اندرونی اٹھنے والی سازشوں سے مملکت کی حفاظت کا اہتمام کر سکے؛
۴۔ ترقی اور جدید تقاضوں سے کاملًا آگاہ ہو،
تاکہ ملک میں ترقی کو فروغ دے کر عوام الناس کی راحت کا سامان پیدا کر سکے؛
۵۔ دور اندیش ہو،
تاکہ دشمن کی جانب سے پہنچنے والے ضرر یا سدباب کر سکے اور ملک کو پیش آنے والے بحرانوں میں کامیابی سے ہمکنار کرنے کی کوشش کرے؛
ترتیب:فیاضی

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=2926