15

آقای مہدوی بہت ہی سر سخت انقلابی تھے، حجت الاسلام غلام محمد مجاہدی

  • News cod : 35264
  • 11 ژوئن 2022 - 19:52
آقای مہدوی بہت ہی سر سخت انقلابی تھے، حجت الاسلام غلام محمد مجاہدی
جب تک ہمارے پاس اخلاق نہ ہوں ہم موثر نہیں ہو سکتے۔ ہمیں علم کے ساتھ ساتھ عمل کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ’’العلم بلا عمل کالشجر بلا ثمر ‘‘ ہم پہ صدق آئے گا۔

مرحوم حجت الاسلام حیدر علی مہدوی بنگش کے بارے انٹریو
حجت الاسلام غلام محمد مجاہدی کا تعلق کوہاٹ ہنگو سے ہے۔آپ نے دینی تعلیم کی ابتداء 1985ء میں جامعۃ المنتظر لاہور سے کیا۔ 1989تک جامعہ المنتظر میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کیلئے قم تشریف لائے۔ قم میں جامعۃ المصطفی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ابھی تدریس اور تحقیق کے شعبہ سے منسلک ہے۔

وفاق ٹائمز نے حجت الاسلام غلام محمد مجاہدی سے مرحوم حجت الاسلام حیدر علی مہدوی بنگش کے بارے میں گفتگو کی ہے جو کہ قارئین کرام کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
آپ حضرات کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں کہ بندہ ناچیز کو دعوت دی۔
آقای مہدوی صاحب سے پہلا ملاقات جامعۃ المنتظر لاہور میں ہوئی، میں جب لاہور میں گیا تو یہ وہاں پر تعلیم حاصل کررہے تھے، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیمی آغاز جامعہ عسکریہ ہنگو سے کی ہے، اس وقت جامعہ عسکریہ بنا نہیں تھا ، ایک گھر میں جامعہ عسکریہ کے نام سے مدرسہ تھا تو آقای مہدوی سکول کی تعلیم کے ساتھ ساتھ مدرسہ بھی جایا کرتے تھے اور علامہ شیخ جواد لکھنو سے کسب فیض کیا کرتے تھے اس کے بعد انہوں نے جامعۃ المنتظر لاہور میں داخلہ لیا اور بعد میں جامعہ اہل بیت اسلام آباد میں داخلہ لیا۔ اس کے بعد آقای مہدوی قم تشریف لائے۔
یہاں ان کا داخلہ مدرسہ حجتیہ میں ہوا اور بعد میں یہ آزاد بھی پڑھتے رہے۔
اس وقت تحریک جعفریہ پاکستان شعبہ قم کیلئے کام کرنے والی شخصیت تھے اور بہت محنت سے کام کرتے تھے اور بعد میں دو سال دبیر نظارت اور دو سال مجلس نظارت کے رکن رہے اور انہوں نے مجھے نظارت کیلئے معرفی کیا تھا اور میں بھی نظارت کا رکن بنا۔
آقای مہدوی کو آیت اللہ العظمیٰ بہجت سے بہت ہی خاص لگاو تھا، محبت تھی، یہ ان کے کلاسوں میں شرکت کرتے تھے، خصوصا درس اخلاق اور نماز جماعت میں باقاعدہ شرکت کرتے تھے۔ حتی یہ نماز صبح کیلئے بہت ہی دور سے آیت اللہ العظمیٰ بہجت کی نماز جماعت میں شرکت کرنے کیلئے آتے تھے۔ تقریبا جب تک آیت اللہ العظمیٰ بہجت رہے کبھی انہوں نے ناغہ نہیں کیا۔
آیت اللہ العظمیٰ بہجت سے محبت ہی وجہ ہے انہوں نے اپنے اکلوتے بیٹے کا نام آیت اللہ العظمیٰ بہجت کے نام پر محمد تقی رکھا۔
حوزہ علمیہ قم میں درس و تدریس کے علاوہ آقای مہدوی وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شعبہ میں معاون رہے اور بہت ہی اچھے انداز میں انہوں نے کام انجام دیا۔انکو وفاق المدارس شعبہ قم کیلئے، میں نے قبلہ سیفی صاحب مدیر شعبہ قم کو معرفی کیا تھا اور بعد یہ وفاق المدارس اور مدرسہ الامام المنتظر میں مستقل کام کرتے تھے اور کئی سال کام کرتے رہے۔ مدرسہ الامام میں مسئولیت کے علاوہ تدریس بھی کیا کرتے تھے۔
آقای مہدوی اس وقت بھی بہت ہی با اخلاق تھے، یہ انقلابیوں میں شمار ہوتے تھے چونکہ اس وقت تازہ انقلاب برپا ہوا تھا تو آقای مہدوی بہت ہی سر سخت انقلابی تھے۔قائد شہید اور انقلاب کیلئے اس وقت سے کام کرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ انقلاب اور شہید قائد کیلئے کچھ کروں۔
چونکہ میں انکے بہت ہی قریب رہا ہوں آقای مہدوی اخلاقی اعتبار سے بہت ہی با اخلاق شخصیت کے مالک تھے۔ انکے جنازہ کی طرح قم میں ہم نے کسی اور کا جنازہ نہیں دیکھا چونکہ انکے سب کے ساتھ روابط بہت اچھے تھے۔
میں سب یہی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جب تک ہمارے پاس اخلاق نہ ہوں ہم موثر نہیں ہو سکتے۔ ہمیں علم کے ساتھ ساتھ عمل کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ’’العلم بلا عمل کالشجر بلا ثمر ‘‘ ہم پہ صدق آئے گا۔
عمل اور اخلاق کے ذریعے ہی لوگوں میں موثر ہواجاسکتا ہے۔

انٹرویو: احمد علی جواہری

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=35264