14

بلتستان یونیورسٹی میں “عصر حاضر کے طلباء کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل ” کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد

  • News cod : 37741
  • 07 سپتامبر 2022 - 0:43
بلتستان یونیورسٹی میں “عصر حاضر کے طلباء کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل ” کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد
حوزہ علمیہ جامعۃ النجف سکردو کے زیر اہتمام علامہ اقبال آڈیٹوریم انچن کیمپس بلتستان یونیورسٹی میں "عصر حاضر کے طلباء کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل " کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس سے پاکستان کے مشہور و معروف عالم دین اور موٹیویٹر مولانا سید نصرت عباس بخاری نے خطاب کیا۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ جامعۃ النجف سکردو کے زیر اہتمام علامہ اقبال آڈیٹوریم انچن کیمپس بلتستان یونیورسٹی میں “عصر حاضر کے طلباء کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل ” کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس سے پاکستان کے مشہور و معروف عالم دین اور موٹیویٹر مولانا سید نصرت عباس بخاری نے خطاب کیا۔

کانفرنس میں جامعہ بلتستان کے طلباء و طالبات کے علاوہ مختلف کالجز اور مدارس کے اسٹوڈنٹس کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی.

پروگرام کی نظامت کی ذمہ داری جامعۃ النجف سکردو کے فارغ التحصیل طالب علم مولانا زہیر کربلائی نے نبھائی. پروگرام کا آغاز تلاوت کلام الٰہی سے ہوا۔ جس کی سعادت جامعۃالنجف کے طالب علم مولانا محمد جعفر نے حاصل کی. تلاوت قرآن مجید کے بعد معروف سکالرجناب آغا سید نصرت عباس بخاری نے حمد و ثنا سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا اور پروگرام کی انتظامیہ اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا.

بعدازاں اپنے مخصوص انداز میں معین موضوع پر گفتگو شروع کی اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی اس حدیث کو سرنامہ کلام قرار دیا: “علم روشنی ہے۔ اللہ تعالی جس کے دل پر چاہے اسے اتار دیتا ہے.”
آج دنیا جس چیز کو نالج کہہ رہی ہے وہ نالج نہیں ہے. کیونکہ وہ نالج تو ہم سے زیادہ مختلف مشینز اور روبوٹ وغیرہ کے پاس ہے۔ مگر مشین کے پاس ایک چیز نہیں ہے اور وہ ہے اخلاق۔

آج جتنی بھی ایپس ہیں وہ سب غیروں کی بنی ہوئی ہیں۔ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ فیسبک اور اینسٹاگرام نے شہید سلیمانی کی کئی میلین تصاویر حذف کر دئے. کئی اکونٹس بلاک کر دئے. کیونکہ ان کے لئے زندہ سلیمانی اتنا خطرناک نہیں تھا جتنا شہید سلیمانی ان کے لیے خطرناک بن گیا ہے۔ لیکن ہمیں اس چیز کا احساس نہیں ہے. لہذا ہم خود سے ایسے ایپس بنالیں کہ جسے دنیا والے ڈاؤن لوڈ کرے۔ آج دنیا ہماری شناخت چھین رہی ہے۔ ثقافت کے نام پر بے پردہ گی اور فحاشی کو پروموٹ کیا جا رہا ہے۔

آج ڈرامہ وغیرہ کس حد تک بے حیائی پھیلا رہا ہے.
ایک سیریز میں دسیوں گناہان کبیرہ کو پروموٹ کیا جاتا ہے. آج کیا ہم اپنے موبائل کو اپنے امام کے ہاتھ میں دے سکتے ہیں؟ اگر موبائیل نہیں دے سکتے تو کل اپنے وجود کو امام کے سامنے کیسے پیش کر سکیں گے؟
ہم کہتے ہیں کہ ہم امام کے منتظر ہیں لیکن حقیقت میں امام ہمارے منتظر ہیں۔ کیا ہم امام کے لیے کبھی تڑپتے ہیں؟ کربلا یہی سکھاتی ہے کہ جو تیار تھا وہ امام تک پہنچ گیا۔ باقی پیچھے رہ گئے۔ ہمیں بھی پہلے سے تیار رہنا ہوگا۔ لہذا سب سے پہلے اپنے نفس کو پاک کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنے آپ کو اس قابل بنانا ہوگا کہ خدا ہمارا خریدار بنے.

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=37741