11

تشیع کا سیاسی نظریہ (۴)

  • News cod : 4050
  • 16 نوامبر 2020 - 13:14
تشیع کا سیاسی نظریہ (۴)
حوزه ٹائمز | مغربی ممالک اور غرب زدہ طبقات اسلامی نظریہ حکومت کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں اور طرح طرح کے پروپیگنڈہ و جھوٹ تہمت کی قضاء قائم کر کے دنیا بھر میں اس کی تاثیر کو کم کرنا چاہتے ہیں لیکن استعمار اپنی ان کاوشوں میں ابھی تک کاملا کامیاب نہیں ہو سکا

دین و سیاست میں جدائی اور اسلامی معاشرے
دین کی سیاست سے جدائی کا انحرافی نظریہ اسلامی معاشروں میں بالخصوص تین طبقات کے ساتھ سرایت کرنے لگا:
۱۔غرب زدہ طبقہ:
ایک وہ طبقہ ہے جو اعلی تعلیم کے نام پر غربی معاشروں میں منتقل ہوئے اور اس معاشرے کے اثرات کا گہرا اثر لے کر اپنے معاشروں میں واپس لوٹے اور روشن فکری و تعلیم کے نام پر ان انحرافی نظریات کی آبیاری کی۔
۲۔ دوسرا طبقہ:
تاجر طبقہ ہے جو غربی ممالک سے تجارتی امور روا رکھنے کی وجہ سے ان انحرافی نظریات کا شکار ہوا۔
:خشک مدس دین دار طبقہ
یہ طبقہ بھی روحاسلام سے ناواقفیت اور دنیا گریزی کے سبب سیاست کے مخالف رھے ھیں۔۔
کسی معاشرے میں بالعموم یہی تین طبقے روشن فکری کے نام پر انحرافی نظریات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
چنانچہ اسلامی ممالک میں اس سوچ کے حامل افراد نے دین اور سیاست میں جدائی کی آواز اٹھانا شروع کر دی اور غربی معاشرے کو آئیڈیل قرار دیتے ہوئے مسیحیت کی مثال دے کر دین اسلام کو بھی ذاتی امور میں محدود کرنے کا تقاضا کیا۔ انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ دین مسیحیت کلیسا کے ظلم و ستم و جہالت اور اس کا تحریفات و انحرافات کا شکار ہونے کی وجہ سے اس منحرف نظریہ کا شکار ہوا۔
جبکہ دین اسلام ایک کامل جامع اور انفرادی اجتماعی زندگی کی وسیع تعلیمات رکھنے والا الہی مکتب ہے۔
دین اسلام اور مسیحیت کے مابین اس اعتبار سے کسی قسم کا مقایسہ نہیں کیا جا سکتا۔
قابل افسوس بات ہے کہ بعض اسلامی ممالک جیسے ترکی نے اس استعماری پروپیگنڈے اور غربی معاشرے کی منفی تاثیر کا شکار ہو کر دین کی سیاست سے جدائی کو دل و جان سے قبول کر لیا۔
اگر یہ غربی آفت زدہ لوگ شعور سے کام لیتے تو انہیں معلوم ہوتا کہ یہ سب مغربی ممالک نے اپنے غیر قانونی مفادات کے حصول اور اپنی قدرت و سلطنت کو مسلط کرنے کے لیے کیا ہے۔
اس کے نتیجے میں ان ممالک میں سیکولر حکومتیں تشکیل پانے لگیں۔
یہ سب اس وقت ہوا جب ایک طرف عالم اسلام میں ان نظریات کے خلاف مبارزہ اور شدید کشمکش جاری تھی اور دوسری طرف بعض اسلامی غرب زدہ ممالک ان انحرافی افکار کو اپنے معاشروں میں عملی جامہ پہنانے کی سعی و کوشش میں مشغول تھے۔
جب سر زمین ایران میں انقلاب اسلامی کامیاب ہوا اور کرہِ ارض پر کئی صدیوں کے پعد حقیقی معنی میں پہلی حکومت اسلامی تشکیل پائی تو تمام مغربی ممالک انگشت بدندان رہ گئے اور حیرت و سرگرداں سوچتے تھے کہ کیسے ممکن ہے کہ ایک مذہب کسی معاشرے کی قیادت اور رہبری کر سکے؟!! آخر ایک مذہب ایک ملک کی حکومت کو کیسے چلا سکتا ہے!!!؟
جب انہوں نے دیکھا کہ یہ مذہبی و اسلامی حکومت بہت مستحکم اور ثابت قدم ہے تو انہوں نے اس دینی اسلامی حکومت کو محدود کرنے اور اس کے نظریہ کو نشر ہونے سے روکنے کے لیے بھر مخالفت شروع کر دی۔
استعماری قوتیں اس مخالفت میں جو حربہ اور سازش اختیار کر سکتے تھے وہ انہوں نے کیے۔
لیکن نصرتِ الہی اہل حق کو شامل حال ہوئی اور امام خمینی(قدس‌ سره) کی ہوشمندانہ قیادت اور ان کے حقیقی پیرو کی انتھک قربانیوں سے تمام استعماری ہتھکنڈے ناکام و نامراد ہوئے۔
الحمد للہ آج اسلامی حکومت کا نظریہ متعدد ایشیائی اور افریقی ممالک میں ایک تفکر بن کر زندہ ہے اور مستضعفین و مظلومین کی نجات کے طور پر امیدوں کا مرکز ہے۔
اگرچہ مغربی ممالک اور غرب زدہ طبقات اسلامی نظریہ حکومت کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں اور طرح طرح کے پروپیگنڈہ و جھوٹ تہمت کی قضاء قائم کر کے دنیا بھر میں اس کی تاثیر کو کم کرنا چاہتے ہیں لیکن استعمار اپنی ان کاوشوں میں ابھی تک کاملا کامیاب نہیں ہو سکا۔

{مرتب:فیاضی}

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=4050