15

قرآنی تعلیمات و ثقافت کے فروغ کے لئے آستان قدس رضوی کی سنجیدہ کاوشیں

  • News cod : 40956
  • 04 دسامبر 2022 - 8:53
قرآنی تعلیمات و ثقافت کے فروغ کے لئے آستان قدس رضوی کی سنجیدہ کاوشیں
نائب متولی نے آستان قدس رضوی کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آستان قدس رضوی میں قرآنی سرگرمیوں کی توسیع علمی بنیادوں پر انجام دی جا رہی ہے ہماری بھرپور کوشش ہے کہ آستان قدس رضوی کی تمام سرگرمیوں میں قرآن کریم کو محور و مرکز قرار دیا جائے ۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کے نائب متولی مالک رحمتی نے ’’حافظون رضوی‘‘ پروگرام کی اختتامی تقریب کے دوران 505قرآنی حافظوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ملکی سطح پر انجام پانے والی کوششوں کے باوجود نہ فقط تفسیر قرآن کے میدان میں بلکہ اس انسان ساز کتاب کی تلاوت کے میدان میں بھی ابھی بہت سی کمیاں ہيں اور اسی لئے جہاں قرآن کریم مھجور ہوگیا ہے وہيں ساتھ ساتھ ہماری زندگیاں اور معاشرہ بھی قرآنی تعلیمات سے دور ہو گئے ہیں۔
ڈاکٹر مالک رحمتی نے قرآن کریم کو مھجوریت اور تنہائي سے سے نکالنے کے لئے ملک کے تمام متعلقہ اداروں سے سنیجدہ اقدامات انجام دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارا معاشرہ قرآنی تعلیمات پر استوار ہو تو سماجی مشکلات پیش نہیں آئیں گی اور اس نقطہ نظر سے ملک میں قرآنی تعلیمات و ثقافت کے فروغ کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا،آج ہمارے معاشرے میں یہ چیز بہت ضروری ہے ، یہی وجہ ہے کہ جو خاندان اہلبیت اطہار(ع) اور قرآنی تعلیمات سے متمسک ہیں وہ بہت ساری مشکلات سے محفوظ ہیں۔
آستان قدس رضوی کے متولی کی جانب سے تمام سرگرمیوں میں قرآن کریم کو محور قرار دینے دینے پر زور
انہوں نے اس میدان میں آستان قدس رضوی کی جانب سے انجام دئے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آستان قدس رضوی کی تمام سرگرمیوں میں قرآن کریم کو محور قرار دینے پر آستان قدس رضوی کے متولی نے زور دیا ہے ہمیں چاہئے کہ اس طرح اپنی زندگی کا لائحہ عمل بنائیں جس سے قرآن ہماری زندگی کے تمام امور میں ہماری راہنمائی و رہبری کرے۔ اس بنا پر قرآن کی تلاوت(روخوانی اور رواں خوانی) ،تفسیر اور اس نورانی کلام کو حفظ کرنے پر آستان قدس رضوی کے تمام ثقافتی اور تبلیغی شعبوں میں خصوصی توجہ دی جائے ۔
قرآنی سرگرمیوں میں توسیع علمی بنیادوں پر انجام پائے
نائب متولی نے آستان قدس رضوی کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آستان قدس رضوی میں قرآنی سرگرمیوں کی توسیع علمی بنیادوں پر انجام دی جا رہی ہے ہماری بھرپور کوشش ہے کہ آستان قدس رضوی کی تمام سرگرمیوں میں قرآن کریم کو محور و مرکز قرار دیا جائے ۔
ڈاکٹر مالک رحمتی نے مزید کہا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران آستان قدس رضوی کے مرکزِ قرآن کریم اور آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کی کاوشوں سے قومی سطح پر ’’حافظون رضوی‘‘،’’تحفیظ رضوی‘‘اور’’من قرآن را دوست دارم‘‘ جیسے پروجیکٹ شروع کئے گئے اور خوش قسمتی سے ان پروجیکٹس کی وجہ سے آج 505 افراد حافظ قرآن بن چکے ہیں۔
ایک کروڑ حافظان قرآن کی تربیت میں شرکت
نائب متولی مالک رحمتی نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آستان قدس رضوی کی قرآنی سرگرمیاں مزید تیزی کے ساتھ آگے بڑھیں گي اور اگلے سال ہم ہزاروں افراد کے قرآن حفظ کرنے کا جشن منائیں گے ، انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ اس کتابِ ہدایت کی معاشرے میں مھجوریت کو ’’حافظون رضوی‘‘ پراجیکٹ کے ذریعہ کم کیا جا سکے اور قرآنی سرگرمیوں کے فروغ اور ایک کروڑ حافظان قرآن کی تربیت کے حوالے سے رہبر انقلاب اسلامی کی خواہشت کی تکمیل ہوسکے گی
حافظانِ قرآن؛ سماج کے لئے آئیڈئل ہیں
آستان قدس کے نائب متولی رحمتی نے تقریب میں موجود حافظان قرآن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ حافظ قرآن ہونے کی حیثیت سے معاشرے کے بہت سارے نوجوانوں کے لئے آئیڈئل اور نمونہ ہیں اس لئے قرآن کریم آپ کی زندگی میں عملی طور پر نظر آنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ آج قرآنی سرگرمیاں انجام دینے والے افراد اور قرآن کریم کے حافظوں کے کندھوں پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں،ہر حافظ قرآن ایک نسل کی ہدایت یا ایک شہر میں تبدیلی لا سکتا ہے اور قرآنی تعلیمات کو احسن انداز میں فروغ دے کر معاشرے میں تبدیلی لا سکتا ہے ۔
قرآنی خوبصورتیوں کو دنیا کو دکھانے کی ضرورت ہے
آستان قدس رضوی کے نائب متولی نے قرآنی ثقافت کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کی تعلیم در حقیقت پیغمبروں کی تعلیم سے مشابہ ہے ۔
انہوں نے معلم قرآن حجت الاسلام والمسلمین قرائتی(حفظہ اللہ) کا چند سال پہلے ’’فریاد قرآن‘‘ کے عنوان سے لکھے گئے خط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جس طرح سے زلیخا نے یوسف کو مصری خواتین کو دکھایا اور ان سب نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور کھانا چھوڑ دیا اسی طرح اگر ہم یوسف قرآن کو لوگوں کو دکھائیں تو لوگ تمام منحرف مکاتب نظریات کو ترک کردیں گے ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر گرامی اسلام(ص) قرآن کریم کے حافظوں کو انسانوں کی ہدایت کے لئے مختلف شہروں میں بھیجتے تھے اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ قرآن کریم کی خوبصورتی کو سب کو دکھائیں اور اگر اس خوبصورتی کو بین الاقوامی سطح پر عصری ادب ،زبان اور آرٹ کے ذریعہ دکھایا جائے تو یقیناً عالمی سطح پر لوگ اس کو سمجھیں گے اورمنحرف مکاتب ونظریات کو ترک کردیں گے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=40956