16

جامعۃ النجف سکردو میں سید ثاقب نقوی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

  • News cod : 44713
  • 06 مارس 2023 - 14:18
جامعۃ النجف سکردو میں سید ثاقب نقوی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد
ناب شیخ احمد علی نوری نائب مدیر جامعہ نجف و ممبر جی بی کونسل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید ثاقب نقوی و شہید ڈاکٹر علی نقوی ملک و ملت کے درخشاں و تابندہ ستارہ تھے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، الہدیٰ فاؤنڈیشن بلتستان کے زیراہتمام آئی او، آئی ایس او اور جامعۃ النجف کے تعاون سے ایک تعزیتی ریفرنس مرحوم سید ثاقب اکبر نقوی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی یاد میں جامعۃ النجف میں منعقد ہوا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام الہیٰ سے ہوا، جس کا شرف جناب قاری محمد تقی ذاکر، معلم مرکز حفظ القرآن گمبہ سکردو کے حصے میں آیا۔ سینیئر طالب علم جامعۃ النجف جناب سید امتیاز حسینی نے نعت رسولؐ مقبول پیش کی۔ خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے علی احمد نوری چیئرمین الہدیٰ فاونڈیشن نے کہا کہ سابق مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، رکن مرکزی نظارت آئی ایس او پاکستان، بانی اخوت اکیڈمی، ڈپٹی سکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان، سربراہ البصیرہ ٹرسٹ پاکستان، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے دیرینہ رفیق جناب حجۃ الاسلام سید ثاقب اکبر نقوی کی رحلت اور بانی و سابق مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، سفیر انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ؒ کی ۲۸ویں برسی کی مناسبت سے ان دونوں شخصیات کی قوم و ملت کیلئے بے پناہ خدمات کی قدر دانی، ان کی روح کے ایصال ثواب اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آج کے اس تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا ہے۔

ان شاء اللہ اس تعزیتی پروگرام میں ان کے دیرینہ تنظیمی رفقاء، دانشور اور علمائے کرام ان کی خدمات اور شخصیات پر اظہار خیال فرمائیں گے۔ اس تعزیتی ریفرنس کی کامیابی میں کردار ادا کرنے والے افراد، شخصیات اور اداروں خاص طور پر صدرِ محفل مہمان/شرکاء علمائے کرام، اظہار نظر کرنے والے مقررین، مالی معاونت کرنے والے صاحبِ توفیق کرمفرماؤں، نیز دامے، درمے، سخنے، قدمے تعاون فرمانے والوں اور میڈیا ٹیم کے ہم تہہ دل سے ممنون اور شکرگزار ہیں۔ اللہ ان سب کی توفیقات میں اضافہ فرماٙے، آمین۔ انہوں نے مزید کہا کہ سید ثاقب نقوی اور شہید ڈاکٹر علی نقوی دونوں باتقویٰ، باعمل، امام خمینی کے عاشق اور انقلابِ اسلامی کے حقیقی سپاہی تھے اور امامیہ طلباء تنظیم کے بانیوں میں سے تھے۔ ان کی یاد منانے کا ایک اہم مقصد ان کی کاوشوں کو سمجھ کر ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کرنا ہے۔ ان جیسی ہستیاں ہمارے درمیان میں سے بھی مصمم عزم و مخلصانہ عمل سے بن سکتی ہیں، نیز جو ہمارے مابین زندہ ہیں، ان کی قدردانی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

جناب عاشق حسین صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلتستان نے کہا کہ سید ثاقب اکبر نقوی اور ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی ایک جہدِ مسلسل کا نام تھے۔ تنظیم آئی ایس او کی فعالیت کیلئے ان کی گرانقدر خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ضیاء الحق کے آمرانہ دور میں تنظیم پر نامساعد حالات کے دوران ثاقب اکبر نقوی نے تنظیم کی آسانی کے لئے کلیدی کردار ادا کیا۔ آئی ایس او، امام خمینی اور انقلاب اسلامی کیلئے ان کے انقلابی ترانے، نظمیں اور تحاریر ایک مخزن کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تنظیمی جدوجہد کے ذریعے ان کی شخصیت کو زندہ رکھا جائے گا۔ جناب محمد اقبال ساجد ناظم امامیہ آرگنائزیشن بلتستان نے سید ثاقب اکبر نقوی کی ابتدائی علمی زندگی اور ملی و تنظیمی اور سیاسی و ادبی خدمات پر تفصیلی مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ثاقب اکبر بیک وقت محقق، عالم، دانشور، انجینئر، شاعر، ادیب، مصنف، مترجم و تجزیہ نگار تھے۔ آئی ایس او کے دو بار مرکزی صدر رہے اور امامیہ آرگنائزیشن کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا۔ البصیرہ کے قیام کے ذریعے اتحاد بین المسلمین کیلئے عملی کام کیا۔ ان کے حلقہ احباب میں بہت سارے اہل سنت علماء بھی شامل تھے۔ سینکڑوں کتابیں اور لاتعداد ترجمے بھی ان کے اعزاز میں شامل ہیں۔ محمد اقبال ساجد کے خطاب کے بعد سید علی سیرمیکی نے منقبت پیش کیا۔

جناب زاہد علی خان رکن مرکزی نظارت آئی ایس او پاکستان جو شہید ڈاکٹر اور مرحوم ثاقب نقوی کے رفیق بھی رہے تھے، انہوں نے کہا کہ دین و ملت کیلئے کام کرنے کے سلسلے میں دونوں کا خلوص و جذبہ اور افکار میں یکسانیت کی بناء پر ان میں کوئی فرق سرے سے موجود ہی نہیں تھا بلکہ دونوں یک جان دو قالب تھے۔ افکارِ امام خمینی اور انقلاب اسلامی کے پرچار میں دونوں پورے خلوص سے مگن رہے۔ دونوں کے تنظیمی ادوار میں ملک بھر میں ملتِ تشیع کی تنظیم بام عروج کو پہنچی۔ جناب ثاقب اکبر نے ملک کے بیشتر علاقوں میں تنظیم کی آواز پہنچائی اور اس طرح سے مختلف ڈویژنز اور یونٹس بنے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کا تنظیم سے لگاو کا یہ عالم تھا کہ ایک مرتبہ اپنی شادی کے دوران رسم حنا کے دن بھی پوسٹرز چھپوانے گئے ہوئے تھے اور اپنی دلہن سے کہا کہ تم سے دوسری شادی کر رہا ہوں جبکہ میری پہلی شادی امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے ہوئی ہے۔ دونوں شخصیات پائے کے معاملہ فہم تھے اور ملت کے لئے ہمہ تن جتن کرتے رہے۔ آپ دونوں کے سکونتی مقام کی سڑک کو دو دیو سماج روڈ کہا جاتا تھا، یعنی دونوں دیو قامت شخصیات تھیں۔ انہوں نے دونوں شخصیات کو امامیہ طلباء تنظیم کے ہر فرد کیلئے رول ماڈل قرار دیا۔

شاعر اہل بیت جناب مولانا زہیر کربلائی نے اپنے جالب کلام کے ذریعے دونوں شخصیات کو خراج تحسین پیش کیا۔
باعمل عالم و فاضل تھا وہ وحدت کا امین
بالیقین صاحب کردار تھا ثاقب نقوی
تو نے سکھا دیا ہے ہم کو ستم کے آگے
کرنا بلند حق کا کلمہ شہید نقوی
جناب شیخ احمد علی نوری نائب مدیر جامعہ نجف و ممبر جی بی کونسل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید ثاقب نقوی و شہید ڈاکٹر علی نقوی ملک و ملت کے درخشاں و تابندہ ستارہ تھے۔ دونوں منفرد مقام و مرتبہ کے حامل تھے۔ شہید نقوی کی آراء و افکار کو سید ثاقب نقوی نے قلم کے ذریعے محفوظ کیا۔ ملی یکجہتی کونسل کے قیام میں ثاقب اکبر نقوی کا اہم کردار رہا اور اتحاد بین المسلمین کے لیے پیش پیش رہے۔ اس ضمن میں ان کے جملے، تحاریر، تقاریر، تجاویز و آراء کو غیر شیعہ بھی وثوق سے تسلیم کرتے تھے۔ انہوں نے تکفیریت کو بے نقاب کیا۔استعماریت و استکباریت نیز دہشت گردوں اور اسلام دشمنوں کے خلاف ان کا قلم ہتھیار کی مانند چلا۔ پاکستان کے اندر شیعہ ملت کے اکثر انقلابی نعروں کے خالق بھی ثاقب اکبر ہی تھے۔ برادر شہباز علی نے دلوں کو زندہ کرنے کیلئے ترانہ پیش کیا۔

جناب آغا سید مظاہر حسین الموسوی سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان و امام جمعہ حسین آباد سکردو نے مختصراً کہا کہ شہید محمد علی نقوی اور ثاقب اکبر نقوی دونوں باعمل اور انقلابی علماء کی تربیت کی وجہ سے اس مقام کو پہنچے تھے۔ لہٰذا ان باعمل و انقلابی علماء کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، تاکہ ہمارے آج کے دور کے جوانان بھی ڈاکٹر محمد علی نقوی و ثاقب نقوی بنیں۔ اس کیلئے شیعہ تنظیموں کو خصوصی توجہ اور کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان کاچو زاہد علی خان کی زندہ شخصیت موجود ہے کہ جن میں خالصتاً شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی روح موجزن دکھائی دیتی ہے۔

خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے جناب آغا سید علی رضوی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان نے کہا کہ اگر آج بھی امامیہ طلباء تنظیم کو ابتدائی ادوار کی طرح علماء کی زیر سرپرستی مضبوط خطوط پر استوار کر دیا جائے تو ڈاکٹر شہید نقوی اور ثاقب نقوی جیسے افراد پیدا ہوں گے۔ کیونکہ ان دونوں کی بھی زیادہ تر تربیت اسی تنظیم سے ہوئی تھی۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ آئی ایس او کو مضبوط سے مضبوط تر بنائیں۔ انہوں نے تنظیمی جوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اپنے کردار کو ایسا بنائیں کہ اپنی شخصیت میں جاذبیت پیدا کرسکیں اور لوگ آپ کی جانب مائل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں شخصیات نے تنظیم کے لیے پورا وقت دیا اور فعالیت میں اہم کردار ادا کیا اور ضرورت اس امر کی ہے کہ تنظیمی اکائیوں کی موجودگی کو تمام علاقوں میں یقینی بنایا جائے اور ہم اس ضمن میں درکار مالی و مادی معاونت کیلئے حتی المقدور کوشش کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

آغا سید علی رضوی نے رہبر معظم اور مجتہدین عظام کی سلامتی، عالم اسلام کی سربلندی، عالم کفر کی نابودی، مملکت پاکستان کے استحکام و سلامتی اور گلگت بلتستان کی امن و سلامتی کے لیے خصوصی دعا کی۔ ریفرنس کا اختتام دعائے حضرت آخر الزمان امام زمانہ (عج) سے ہوا، جس کا شرف مولانا محمد حسین محمودی کے حصے میں آیا۔ سٹیج کی نظامت کے فرائض جناب شبیر حسین سراج سینیئر برادر آئی ایس او نے انجام دیئے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=44713