اَمِیرُ المُؤمِنِین عَلَیْهِ السَّلَامُ نے فرمایا:
اِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ فَرَضَ فِیْۤ اَمْوَالِ الْاَغْنِیَآءِ اَقْوَاتَ الْفُقَرَآءِ، فَمَا جَاعَ فَقِیْرٌ اِلَّا بِمَا مُتِّـعَ بِهٖ غَنِیٌّ، وَ اللهُ تَعَالٰى سَآئِلُهُمْ عَنْ ذٰلِكَ.
(نہج البلاغہ، حکمت 328)
خداوند عالم نے دولتمندوں کے مال میں فقیروں کا رزق مقرر کیا ہے، لہٰذا اگر کوئی فقیر بھوکا رہتا ہے تو اس لئے ہے کہ دولتمند نے دولت کو سمیٹ لیا ہے اور خدائے بزرگ و برتر ان سے اس کا مواخذہ کرنے والا ہے۔