نیک نامی
اللہ جس شخص کا سچا ذکر خیر لوگوں میں برقرار رکھتا ہے یہ اس مال سے کہیں بہتر ہے جس کا وہ دوسروں کو وارث بنا جاتا ہے۔
آپؑ فرماتے ہیں قریبیوں کو فقر و فاقہ میں پائیں تو ان کی مدد کریں۔ آپ اگر مال روک لیں گے تو کچھ بڑھ نہیں جائے گا اور خرچ کریں گے تو کمی نہیں ہوگی
انسان اس دنیا میں مسافر کے مانند ہے۔ کچھ اس سے پہلے مسافر تھے جو منزل تک پہنچ گئے، کچھ پیچھے آ رہے ہیں۔ انسان کی منزل و مقصود وہ کمال ہے جس کمال کے حصول کے لئے وہ پیدا ہوا ہے۔ اسے عرفا کی زبان میں سلوک الی اللہ کہتے ہیں۔
انسان کا اصل مقام و منزلت یہ ہے کہ وہ خود سعادت کی بلندیوں کو حاصل کر سکتا ہے اور دوسروں کے لئے بھی اس راستے کا راہنما بن سکتا ہے۔
یہ دنیا ایک ایسا گھر ہے جو بلاؤں میں گھرا ہوا اور فریب کاریوں میں شہرت یافتہ ہے۔ اس کے حالات کبھی یکساں نہیں رہتے اور نہ اس میں رہنے والے صحیح و سالم رہ سکتے ہیں۔
لَيْسَتِ الْعِبادَةُ كَثْرَةُ الصّيامِ وَالصَّلاةِ وَ إنَّمَا الْعِبادَةُ كَثْرَةُ التَّفَكُّرِ في أمْرِ اللهِا
اللّهِ الْبَلاَءُ وَ الْفَقْرُ وَ الْقَتْلُ اَسْرَعُ إِلَى مَنْ اَحَبّنَا مِنْ رَكْضِ الْبَرَاذِينِ، وَ مِنَ السّيْلِ إِلىَ صِمْرِهِ
اَحبِب حَبيبَک هَوناً ما عَسى اَن يَعصِيَک يَوماً مَا و اَبغِض بَغيضَک هَوناً مَا عَسى اَن يَکونَ حَبيبَک يَوماً مَا
اَوْحَى اللّهُ عَزَّوَجَلَّ اِلى مُوسى عليه السلام يا مُوسى لا تَفْرَحْ بِكَثْرَةِ الْمالِ وَلا تَدَعْ ذِكْرى عَلى كُلِّ حالٍ فَاِنَّ كَثْرَةَ الْمالِ تُنْسِى الذُّنوبَ وَ اِنَّ تَرْكَ ذِكرى يُقْسِى الْقُلوبَ۔