1

امام صادق علیہ السلام کے دور میں بنی امیہ اور بنو عباس کے درمیان حکومت کو لیکر سیاسی گھماگھمی اپنے عروج پر تھی، ڈاکٹر مہدی اسلامی

  • News cod : 47331
  • 17 می 2023 - 14:43
امام صادق علیہ السلام کے دور میں بنی امیہ اور بنو عباس کے درمیان حکومت کو لیکر سیاسی گھماگھمی اپنے عروج پر تھی، ڈاکٹر مہدی اسلامی
ان کا کہنا تھا کہ جو چیز واضح طور پر آشکار ہے وہ یہ ہے کہ دوسرے اماموں کو امام باقر(ع) اور امام صادق(ع) جیسی فرصت نہیں مل پائی کہ وہ اس وسعت کے ساتھ دینی معارف کو لوگوں میں رائج کرتے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر مہدی اسلامی نے مکتب جعفریہ کے بانی امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام صادق علیہ السلام کے دور میں بنی امیہ اور بنو عباس کے درمیان حکومت کو لیکر سیاسی گھماگھمی اپنے عروج پر تھی۔ اس کے علاوہ امام باقر علیہ السلام کی جانب سے علمی مباحث کیلئے زمینہ فراہم کرنے کی کوششیں باعث بنیں کہ امام صادق علیہ السلام نے ہزاروں شاگردوں کی مختلف علمی میدانوں میں تربیت کی اور ان شاگردوں نے معارف الہیٰ کے پیاسوں کو اصل شیعہ مذہب سے آشنا کرایا اور اسی وجہ سے ہم آپ ع کو مذہب کا بانی کہتے ہیں اور اس عظیم امام کے محب اور شیعہ ہونے پر فخر کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی پر تلاطم ماحول میں مختلف انحرافاتی فرقہ اور نحلہ بھی وجود میں آئے کہ جو لوگوں کو اصل دین اسلام اور اصل مذہب شیعہ سے منحرف کر رہے تھے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے علم اور سیاست سے ان باطل اور منحرف فرقوں کا مقابلہ کیا اور اسلام ناب محمدی(ص) کی حقیقت سے لوگوں کو آشنا کرایا اور ان کی راہ مستقیم کی جانب رہنمائی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو چیز واضح طور پر آشکار ہے وہ یہ ہے کہ دوسرے اماموں کو امام باقر(ع) اور امام صادق(ع) جیسی فرصت نہیں مل پائی کہ وہ اس وسعت کے ساتھ دینی معارف کو لوگوں میں رائج کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی عظیم علمی و ثقافتی تحریک مسلمانوں کی فکری اور ثقافتی تحریک کے دوران قائم ہوئی اور اسلامی معاشرے میں اس مقام پر ایسے نئے مسلمان پیدا ہوئے جو اگرچہ تہذیب کی روشن تاریخ کے حامل تھے لیکن ان کے سوالوں سے پر ذہنوں اور بے چین روحوں اور دلوں نے انہیں حق کو سمجھنے کیلئے بزرگان اسلام کے درمیان مزید تلاش کرنے کی ترغیب دی اور امام صادق علیہ السلام نے اس دوران ان کی پیاس بجھائی۔
ڈاکٹر اسلامی کا کہنا تھا کہ چھٹے امام کے زمانے میں شیعوں کے بہتر حالات ہی باعث بنے کہ اہلبیت علیہم السلام سے مختلف موضوعات جیسے کلام، اعتقادات، احکام اور دوسرے علمی موضوعات بالخصوص آئمہ اہلبیت علیہم السلام کی سیرت کے متعلق احادیث ہم تک امام صادق علیہ السلام کے طفیل سے پہنچی ہیں یہاں تک کہ شیخ مفید علیہ الرحمہ اپنی کتاب میں امام(ع) کے شاگردوں کی تعداد 4 ہزار تک بیان کرتے ہیں۔ امام(ع) کی امامت اس حد تک لوگوں کیلئے واضح ہو چکی تھی کہ یہ امامت مومنوں کیلئے باعث قوت اور مخالفین اور شبہات ایجاد کرنے والوں کی زبانیں لال کرنے کا باعث بنی۔
انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کا دور نظریاتی دور تھا کہ جس میں مختلف گروہوں اور فرقوں نے جنم لیا۔ دوسری جانب سے اعتقادات، احکام، قرآنی آیات کی تاویل بالخصوص قضا و قدر، مبدأ و معاد، ثواب و عذاب کے موضوعات پر مختلف شبہات رائج ہوئے جو مختلف مکاتب فکر جیسے معتزلہ، متصوفہ، خوارج، زنادقہ، جبریہ، تناسخیہ وغیره کے ایجاد کا سبب بنے۔
امام صادق(ع) تحقیقاتی مرکز کی علمی کمیٹی کے رکن نے مزید کہا کہ امام صادق علیہ السلام نے انہی حالات میں، جو کہ اسلامی معاشرے کیلئے بہت خطرناک تھے، سے فائدہ اٹھایا اور اپنے شاگردوں کی اس طرح تربیت کی کہ وہ ان منحرف نظریاتی فرقوں کے شبہات کا مستدل اور منہ توڑ جواب دے سکیں اور مسلمانوں کیلئے حقیقت کو پہچاننے کا زمینہ فراہم ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ امام خود بھی علمی مناظرات میں شرکت کرتے اور عوام الناس بالخصوص نوجوان نسل کیلئے دین اور شریعت کی حقیقت سے آگہی کا زمینہ فراہم کرتے نیز آپ(ع) نے اسی علمی تحریک کو اپنے خاص شاگردوں اور اصحاب کے ذریعہ وسعت دی باوجود اس کے کہ امام کی نگاہیں ایک عظیم ہدف کی جانب تھیں جو اہلبیت علیہم السلام کے شیعوں اور محبوں کی معرفت، بصیرت اور فکری سطح کو عروج بخشنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب آپ نے علمی و ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعہ غیر مستقیم طور پر باطل سیاسی حکام کو جو آل محمد(ص) کی حمایت کے نام پر اپنے منافع کمانے کے درپے تھے، بے نقاب کیا اور لوگوں کو خلفائے بنو عباس کی حقیقت سے آگاہ کیا کہ یہ لوگ بھی بنی امیہ کی طرح صرف اپنی حکومت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور اس ہدف تک پہنچنے کیلئے خود کو اہلبیت علیہم السلام کا حامی دکھاتے ہیں درحالیکہ انہیں دین اور شریعت کی کوئی فکر نہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=47331