9

تشیع کا سیاسی نظریہ (۸)

  • News cod : 4801
  • 05 دسامبر 2020 - 10:32
تشیع کا سیاسی نظریہ (۸)
حوزہ ٹائمز | مُلک (میم پر ضمہ کے ساتھ) کا مطلب عوام پر سلطنت کرنا ہے، یہ ایک ایسا امر ہے کہ جس سے انسان بے نیاز و مستغنی نہیں ہو سکتا۔

تشکیل حکومت کے حوالے سے قرآنی آیات
قرآن کریم کی متعدد آیات سے تشکیل حکومت کی حاجت و ضرورت پر استدلال قائم کیا جا سکتا ہے۔
ان آیات میں سے ایک سورھ ص کی آیت ۳۵ ہے۔
اس آیت میں حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا قول اس طرح بیان ہوا ہے:
وَھبْ لِی مُلْکا
(بار الہا) مجھے حکومت عطا فرما۔
اس آیت کے ذیل میں علماء بیان کرتے ہیں کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی اس دعا کا قرآن کریم میں موجود ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ایک قوی و پائیدار حکومت کا ہونا، مادی وسائل کی فراوانی اور اقتصادی لحاظ سے قوت کا حصول معنوی مقامات اور ان کے حصول سے منافات و ٹکراؤ نہیں رکھتا۔
سورھ آل عمران آیت ۲۶ میں ارشادِ باری تعالی ہوتا ہے:
قُلِ اللَّھمَّ مالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشاءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشاءُ …؛
(اے نبی)کہہ دیجیے! بار الہا تو بڑی مملکت کا مالک ہے اور تو جس کو چاہتا ہے ملک و سلطنت عطا کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے اس سے لے لیتا ہے۔
اس آیت کے ذیل میں علامہ طباطبائی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: مُلک (میم پر ضمہ کے ساتھ) کا مطلب عوام پر سلطنت کرنا ہے، یہ ایک ایسا امر ہے کہ جس سے انسان بے نیاز و مستغنی نہیں ہو سکتا۔
قرآن کریم نے اس مطلب کو جناب طالوت کے واقعہ کے ذیل میں جامع طور پر ذکر کیا ہے۔
سورہ بقرہ آیت ۲۵۱ میں ارشاد ہوتا :
وَ لَوْ لا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَفَسَدَتِ الْأَرْض‌؛
اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض دیگر کے ذریعے دور نہ کرتا تو زمین فاسد ہو جاتی (اور رہنے کے قابل نہ رہتی)۔
اس آیت کے ذیل میں علامہ طباطبائی بیان کرتے ہیں:
نوع انسانی اجتماعی امور میں سعادت و کامرانی ایک دوسرے کی مدد کے بغیر حاصل نہیں کر سکتی۔ مزید لکھتے ہیں کہ دفع اور غلبہ کا معنی ایک عمومی معنی ہے کہ جو زندگی کے تمام شعبوں کو شامل ہے۔ غلبہ کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص کسی دوسرے شخص کو اس بات کا قائل کرے کہ اس کے ذاتی امور میں وہ اس کے موافق ہو جائے اگرچے یہ دوسرا شخص اپنے طور پر موافقت کرنا نہین چاہ رہا لیکن پہلا شخص اس کو مناتا ہے۔
یہ جاننا ضروری ہے کہ غلبہ یا دفع کرنا یعنی دھکیلنا اور دُور کرنا ایک طبعی عمل ہے جو ہر انسان کی ذات میں موجود ہے، چاہے وہ غلبہ یا دفع شریعت اور عدالت کے ذیل میں ہو یا غیر شرعی اور ظلم کی صورت میں ہو۔
ان آیات کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ قرآن کریم کی نظر میں تشکیل حکومت ایک ضروری امر ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=4801