6

آہ محسن ملت۔۔۔ بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

  • News cod : 52962
  • 11 ژانویه 2024 - 18:05
آہ محسن ملت۔۔۔ بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
محسن ملت کے نمایاں کارناموں اور خدمات کے بارے میں بہت سارے قلمی احباب نے لکھا ہے اور آئندہ بھی آپ کی خدمات پر اہل قلم لکھتے رہیں گے۔ مختصر یہ ہے کہ فلاحی کاموں، تعلیمی اداروں اور تبلیغی تحریکوں کے لئے ان کا وجود خیر و برکت کا جلی عنوان تھا

آہ محسن ملت۔۔۔ بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

تحریر: محمد حسن جمالی

ہر ملت میں کچھ ایسی شخصیات پیدا ہوتی ہیں، جو اپنے خلوص، تقویٰ، دیانت، بصیرت اور انتہک جدوجہد کے بل بوتے پر کارہائے نمایاں سرانجام دینے میں کامیاب ہوتی ہیں، انہی شخصیات میں سرفہرست ارض بلتستان سے تعلق رکھنے والے اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی، ہزاروں علماء و دانشمندوں کے برجستہ معلم و مربی، بلند پایہ مصنف، دوراندیش مفکر، پیچیدہ اختلافی مسائل کا حل و فصل کرنے کے ہنرمند، مفسر قرآن اور پاکستان کی سرزمین پر ملت تشیع کے درست عقائد کے مروج و محافظ، تعلیمات آل محمد (ع) کے نور کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کے لئے شب و روز ایک کرکے جدوجہد کرنے والے مایہ ناز مجاہد اور محسن ملت مرحوم و مغفور علامہ شیخ محسن علی نجفی نور اللہ مرقدہ الشریف کا نام شامل ہے۔

وہ شریف النفس، حلیم الطبع اور عبقری شحصیت کے مالک تھے۔ ان کے تبحر علمی، غیر معمولی مدیریتی صلاحیت، تحمل و بردباری اور متانت و سنجیدگی کی ایک دنیا معترف تھی۔ رب ذوالجلال کی جانب سے انھیں فراست و بصیرت کا وافر حصہ عطا ہوا تھا، آپ میں سادہ زیستی، استغنا اور قناعت کی صفت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، آپ میں بلا کی دور اندیشی اور حکمت عملی کی صفت پائی جاتی تھی۔ وہ ہر منصوبے کو بڑی حکمت عملی سے نافذ کرتے تھے، وہ شرافت اور حسن کردار کے پیکر تھے اور ان میں سب کو ساتھ لیکر چلنے کی غیر معمولی خوبی پائی جاتی تھی۔

آپ کا تعلق اگرچہ بلتستان سے تھا، لیکن اس پسماندہ اور محدود خطے میں پیدا ہونا آپ کی فکری محدودیت کا باعث نہیں بنا، کیونکہ آپ مکتب اہلبیت (ع) کے پروردہ تھے اور جو بھی اس مکتب سے وابستہ ہوکر علمی رزق حاصل کرتا ہے، اسے ذہنی محدودیت کے زندان سے نجات ملتی ہے، پھر وہ تعلیمی اور فلاحی کام کرنے کے لئے یہ ہرگز نہیں سوچتا کہ مجھے اپنے خطے یا علاقے میں کام کرنا چاہیئے بلکہ اس کی نظر دکھی انسانیت پر ہوتی ہے۔ وہ بشریت کو صراط مستقیم پر گامزن رکھنے کے لئے کام کرتا ہے، علاقائی اور جغرافیائی حیثیت اس کے سامنے بے معنی ہوکر رہ جاتی ہے۔ بلاشبہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنے عمل کے ذریعے یہ ثابت کر دکھایا کہ ان کا ہم و غم جغرافیائی، علاقائی اور لسانی محدودیت سے بالاتر ہوکر دین مبین اسلام اور مکتب اہلبیت کی ترویج و اشاعت ہے۔

یہ مرد مجاہد طویل عرصہ اسلام ناب محمدی کی ترویج کے لئے خدمات سرانجام دینے کے بعد علالت کے باعث 9 جنوری 2024ء بروز منگل اپنے مالک حقیقی سے جاملے، ان کی وفات ایسا سانحہ ہے، جس کی سنگینی کا اظہار الفاظ میں ممکن نہیں۔ آپ کی وفات کی خبر جب نشر ہوئی تو عالم ِاسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی اور سارا ماحول سوگوار ہوگیا۔ میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا پر تعزیتی بیانات کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ یقیناً ایک عالم باعمل کا وجود پورے عالم کے لئے برکت و سعادت کا باعث ہوتا ہے، جب اس کا انتقال ہوتا ہے تو اس سے پورا عالم متاثر ہوتا ہے۔ ’’موت العالم موت العالم‘‘ ملت ِتشیع پاکستان کے لئے شیخ محسن علی نجفی کا وجود سایہ ٔرحمت تھا۔ آپ آفاقی فکر کا حامل ہونے کی وجہ سے اس نتیجے پر پہنچے کہ ملت تشیع پاکستان کے گونا گون مسائل اور طرح طرح کے درپیش مشکلات کی بنیادی وجہ علم کی قلت اور جہالت کی کثرت ہے۔

چنانچہ جب نجف اشرف سے آپ اپنے وطن واپس تشریف لائے تو آپ نے پاکستان کے معاشرے میں علم کا چراغ جلانے کا مصمم ارادہ کرلیا اور اہلبیت کے ہی مبارک نام سے پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں جامعہ اہلبیت کی بنیاد رکھی گئی۔ پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ اس علمی مرکز کے بعد اللہ تعالیٰ نے موصوف کو ایک ایک کرکے بہت سارے علمی ادارے قائم کرنے کی توفیق عنایت فرمائی۔ آپ نے آہستہ آہستہ بلتستان سے لیکر اسلام آباد اور پنجاب تک تعلیمی اداروں کا جال بچھایا۔ جن میں مدارس کے علاوہ اسوہ ایجوکیشن سسٹم، انٹر میڈیٹ کالجز، ٹیکنیکل کالجز، پیرا میڈیکل کالجز، سیکنڈری سکولز، مڈل سکولز، پرائمری سکولز، انٹرمیڈیٹ گرلز کالجز شامل ہیں۔ ان میں سب سے بڑا مایہ ناز تعلیمی ادارہ الکوثر ہے، چنانچہ آج جامعہ الکوثر ملت تشیع کا عظیم افتخار ہے۔

محسن ملت کے نمایاں کارناموں اور خدمات کے بارے میں بہت سارے قلمی احباب نے لکھا ہے اور آئندہ بھی آپ کی خدمات پر اہل قلم لکھتے رہیں گے۔ مختصر یہ ہے کہ فلاحی کاموں، تعلیمی اداروں اور تبلیغی تحریکوں کے لئے ان کا وجود خیر و برکت کا جلی عنوان تھا۔ آپ کو اتحاد، امن اور فلاحِ انسانیت کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا تھا اور بہبودِ انسانی کے لیے آپ کے علمی، فکری، اصلاحی اور سماجی اقدامات کا عام و خاص سبھی معترف تھے۔ میں یہاں بالعموم پاکستانی مسلمانوں و بالخصوص ملت تشیع کے پڑھے لکھے افراد سے فقط اتنی گزارش کروں گا کہ مرحوم و مغفور علامہ شیخ محسن علی نجفی رحمت اللہ علیہ کی مایہ ناز تفسیر قرآن اور ترجمہ قرآن ضرور خرید کر استفاده کریں، کیونکہ اردو زبان میں ان کا ابھی تک کوئی نعم البدل نہیں، ان کی بڑی خوبی سلیس اور روان ہونا ہے۔

لہذا ان کے مطالعے کو اپنی زندگی کا معمول بنائیں، تاکہ ہدایت کے نور سے آپ کے دل منور ہوتے رہیں۔ اس لئے کہ ہدایت کا حقیقی سرچشمہ اللہ کی عظیم کتاب قرآن کریم ہے۔ جو اس سے متمسک رہے، وہ ہدایت یافتہ ہوگا۔ شیخ محسن علی نجفی کو علم و دانش کی وسعت، تخلیقی صلاحیت، ابتکاری فکر اور آفاقی سوچ نے عظیم برجستہ شخصیت میں تبدیل کر دیا ہے۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
پروردگار عالمین مرحوم کو غریق رحمت کرے اور پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔(آمین)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=52962

ٹیگز