7

شیعہ عقائد کے مبانی کی رو سے ہم سب کا اس بات پر پختہ عقیدہ ہے کہ حضرت امام زمان عج جسمانی طور پر ہمارے درمیان ہیں، حجۃ الاسلام صمدی

  • News cod : 14365
  • 28 مارس 2021 - 11:52
شیعہ عقائد کے مبانی کی رو سے ہم سب کا اس بات پر پختہ عقیدہ ہے کہ حضرت امام زمان عج جسمانی طور پر ہمارے درمیان ہیں، حجۃ الاسلام صمدی
انہوں نے مزید کہاکہ شیعہ عقائد کے مبانی کی رو سے ہم سب کا اس بات پر پختہ عقیدہ ہے کہ حضرت امام زمان علیہ السلام جسمانی طور پر ہمارے درمیان ہیں اور معاشرے کی رہبری فرما رہے ہیں؛ یعنی: آپ علیہ السلام ناشناختہ طور پر معاشرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور لوگ انہیں نہیں پہچان پاتے۔کیونکہ روایات کے مطابق امام علیہ السلام بھی دوسرے لوگوں کی مانند ایک عام اور طبعی زندگی گزار رہے ہیں، ایسی صورت میں کچھ لوگ انہیں دیکھتے بھی ہیں ؛ لیکن پہچانتے نہیں ہیں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کل 27 مارچ 2021ء کو وفاق ٹائمز اور معاونت پژوہش مدرسہ الامام المنتظر کے زیر اہتمام “عصر غیبت میں امام زمان(عج) سے ملاقات کے دعویداروں پر تحلیلی نظر ” کے عنوان سے ایک علمی نشست کا انعقادکیا گیا۔ جس میں مہدویت کے موضوع سے وابستہ محققین نے شرکت کی۔

علمی نشست کے دوسرے حصے میں جامعۃ المصطفی العالمیہ کے بین الاقوامی تحقیقاتی مرکز سے وابستہ محقق جناب حجۃ الاسلام قنبر علی صمدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ غیبت کبریٰ کے زمانے میں امام زمان علیہ السلام سے ملاقات اور رابطے کا موضوع انتہائی پیچیدہ اور سخت موضوعات میں سے ہے ؛ لہٰذا ملاقات کے متعلق کسی بھی دعوے کو باآسانی قبول نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہاکہ شیعہ عقائد کے مبانی کی رو سے ہم سب کا اس بات پر پختہ عقیدہ ہے کہ حضرت امام زمان علیہ السلام جسمانی طور پر ہمارے درمیان ہیں اور معاشرے کی رہبری فرما رہے ہیں؛ یعنی: آپ علیہ السلام ناشناختہ طور پر معاشرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور لوگ انہیں نہیں پہچان پاتے۔کیونکہ روایات کے مطابق امام علیہ السلام بھی دوسرے لوگوں کی مانند ایک عام اور طبعی زندگی گزار رہے ہیں، ایسی صورت میں کچھ لوگ انہیں دیکھتے بھی ہیں ؛ لیکن پہچانتے نہیں ہیں۔
حضرت امام زمان علیہ السلام سے رابطے کی بابت انہوں نے کہا: اس ارتباط کے دو طریقے ہو سکتے ہیں:
1۔ معنوی رابطہ،جو ہر شخص اپنے امام سے قائم کر سکتا ہے، اس کے لئے کسی خاص شخص کا ہونا ضروری نہیں۔
2۔ حضوری رابطہ، یعنی: کوئی شخص امام کا آمنا سامنا کرے اور ان سے بالمشافہ گفتگو کرے۔
حجۃ الاسلام صمدی نے ارتباط کی مؤخر الذکر صورت کی وضاحت میں فرمایا: غیبت کبریٰ میں امام علیہ السلام سے ارتباط اور ملاقات کی کوئی صورت نہیں ہے۔ امام علیہ السلام کو لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ ایک معین زمانے میں حضور اکرم ﷺ کی رسالت کو معاشرے میں مکمل طور پر وجود بخشے۔
انہوں نے مزید کہا : قرآن مجید کی مندرجہ ذیل آیت کریمہ ” وَنُريدُ أَن نَمُنَّ عَلَى الَّذينَ استُضعِفوا فِي الأَرضِ وَنَجعَلَهُم أَئِمَّةً وَنَجعَلَهُمُ الوارِثينَ “یعنی: ہم زمین میں مستضعف قرار دئیے جانے والوں پر احسان کریں گے اور انہیں پیشوا اور روئے زمین کا وارث بنائیں گے؛ اسی طرح” وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ…” اللہ تعالیٰ نے تم میں سے(خدا اور حجت عصر پر ) ایمان لانے والوں اور عمل صالح کرنے والوں سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں (ظہور امام زمان کے موقع پر)زمین میں اسی طرح خلیفہ بنائے گا ، جس طرح تم سے پہلو والوں کو خلیفہ بنایا ہے۔۔۔۔ کے مطابق اللہ تعالیٰ کا حتمی وعدہ ہے کہ پیغمبر ختمی مرتبت کا دین پوری دنیا پر مکمل چھا جائے گا۔
شیعیت کو ایک عالمی مذہب اور طرز فکر کا نام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے مستقبل کا دین اسلام بمعنائے شیعہ اسلام ہے اور پوری دنیا میں شیعہ اسلام کی عزت و سربلندی کا باعث ہوگا۔
اپنے بیان کے اختتام پر اس محقق کا کہنا تھا کہ امام زمان علیہ السلام کے ہاتھوں رسالت پیغمبر اکرم(ص) کو مکمل وجود ملنے کے لئے اس کے سماجی اور اجتماعی مقدمات کافراہم ہونا ضروری ہے۔ جب یہ مقدمات فراہم ہوں تو حقیقی معنوں میں امام زمان علیہ السلام کی عالمی اورعوامی حکومت قائم ہوگی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=14365