8

ستائیسویں رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

  • News cod : 17027
  • 10 می 2021 - 1:27
ستائیسویں رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

تحریر : حجت الاسلام سیداحمد رضوی أللّهُمَّ ارْزُقني فيہ فَضْلَ لَيلَة القَدرِ وَصَيِّرْ اُمُوري فيہ مِنَ العُسرِ إلى اليُسرِ وَاقبَلْ مَعاذيري وَحُطَّ عَنِّي الذَّنب […]

تحریر : حجت الاسلام سیداحمد رضوی
أللّهُمَّ ارْزُقني فيہ فَضْلَ لَيلَة القَدرِ وَصَيِّرْ اُمُوري فيہ مِنَ العُسرِ إلى اليُسرِ وَاقبَلْ مَعاذيري وَحُطَّ عَنِّي الذَّنب وَالوِزْرَ يا رَؤُفاً بِعِبادِہ الصّالحينَ
اے معبود اس مہینے میں مجھے شب قدر کی فضیلت نصیب فرما، اور اس میں میرے امور و معاملات کو سختی سے آسانی کی طرف پلٹا دے، میری معذرتوں کو قبول فرما اور گناہوں کا بھاری بوجھ میری پشت سے اتار دے، اے نیک بندوں پر مہربانی کرنے والے

آج کی دعا میں شب قدر کاتذکرہ سے اس لئے کچھ لوگ یہی خیال کرتے ہیں کہ ستائیسویں کی رات ہی لیلۃ القدرہے، کیونکہ دوسری تاریخوں کی دعاؤں میں شب قدر کا کوئی ذکر نہیں ۔
اس کے جواب میں کہا جاسکتا ہے کہ اولا: ان دعاوں کی ترتیب میں اختلاف موجود ہے لہذا ممکن ہے یہ دعا ترتیب کے حوالے سے تئیسویں یا اکیسویں دن کی ہو۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر شب قدر ستائیس کی رات ہی ہے تو پھر بھی یہ دعویٰ صحیح نہیں ہو سکتا ، کیونکہ یہ دعا ستائیس کے دن کی دعا ہے، لہٰذ رات تو گزر چکی ہے اور گزرنے کے بعد اس کے لئے دعا کیوں کی جائے گی؟۔ پس کسی دن کی دعا میں شب قدر کا تذکرہ ہونا اس رات کے شب قدر ہونے کی دلیل نہیں ،بلکہ سال کے کسی بھی دن شب قدر کے بارے میں دعا کی جاسکتی ہے۔
بہر حال جو رات شب قدر ہوگی ، اس کی بڑی اہمیت ہے جس کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: وما ادراک ما لیلۃ القدر ۔
شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ رات مخفی ہے۔ اسلامی روایات میں ٹھیک سے معین نہیں ہےکہ کونسی رات شب قدر ہے؟ اس لئے احتمال دیا جاتا ہے کہ انیسویں ، اکیسویں، تئیسویں یا ستائیس کی راتوں میں سے ایک رات شب قدر ہوگی ۔
شب قدر میں فرشتے کس پر نازل ہوتے ہیں ؟
سورہ قدر میں ارشاد رب العزت ہے کہ شب قدر میں اللہ تعالیٰ کے اذن سے روح اور فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ اس بارے میں سوال اٹھتا ہے کہ یہ فرشتے کس پر اترتے ہیں ؟
اس کا جواب یہ ہے کہ جب تک پیغمبر اکرم ﷺ تشریف رکھتے تھے، تمام مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق فرشتے آنحضرت ﷺ پر ہی نازل ہوتے تھے، لیکن حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ کائنات کے اندر ایک معصوم ہستی کا وجود ضروری ہے ، جسے ہم امام کہتے ہیں اور اسی پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ موجودہ زمانے میں ہمارا آخری امام زندہ ہے ، جو فرشتوں سے حساب و کتاب لیتے ہیں۔اسی لئے روایات میں ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ جب دوسروں سے مناظرہ یا بحث گفتگو کرو، تو سورہ قدر پر گفتگو کرو۔
امام جواد ع : یا معشر الشیعة! خاصموا بسورة «إِنّا أَنْزَلْناهُ» تفلجوا، فواللَّه أنّها لحجّة اللَّه تبارک وتعالى على الخلق بعد رسول اللَّه (ص) وأنّها …
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں:
اے شیعو! سورہ قدر کے ذریعے دوسروں سے مباحثہ کیا کرو! کیونکہ یہ تمہارے لئے خدا کی صحبت ہے اور اس کے ذریعے پیغمبر اکرم ﷺ کے بعد جانشین کو مشخص کرتا ہے اور تمہارے دین کی پاسبان کی نشاندھی کرتا ہے اس طرح شب قدر میں تلاوت ہونے والی سورتوں سے مجادلہ کرو یہ سب پیغمبر اکرام کے بعد انکے جانشنین کا پتہ دیتے ہیںامام جواد ع : یا معشر الشیعة! خاصموا بسورة «إِنّا أَنْزَلْناهُ» تفلجوا، فواللَّه أنّها لحجّة اللَّه تبارک وتعالى على الخلق بعد رسول اللَّه (ص) وأنّها …
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں:
اے شیعو! سورہ قدر کے ذریعے دوسروں سے مباحثہ کیا کرو! کیونکہ یہ تمہارے لئے خدا کی حجت ہے، اس کے ذریعے پیغمبر اکرم ﷺ کے بعد جانشین کو مشخص کیا جا سکتا ہے اور تمہارے دین کے پاسبان کی نشاندھی کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح شب قدر میں تلاوت کی جانے والی سورتوں کے ذریعے مجادلہ کرو یہ سب پیغمبر اکرام کے بعد ان کے جانشنین کا پتہ دیتی ہیں۔
شب قدر کا مصداق
بعض روایات میں شب قدر کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا پر منطبق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شب قدر کے مصادیق میں سے ایک حضرت زہرا کی ذات گرامی ہے۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
إِنّٰا أَنْزَلْنٰاهُ فِي لَيْلَةِ اَلْقَدْرِ الليلة فاطمة، و القدر اللّه؛ فمن عرف فاطمة حقّ معرفتها، فقد أدرك ليلة القدر. و إنّما سمّيت فاطمة، لأنّ الخلق فطموا عن معرفتها
سورہ قدر میں “لیلہ” سے مراد حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا اور “قدر” سے مراد اللہ تعالیٰ ہے ۔
اگر حضرت فاطمہ کو پہچان لیا تو لیلۃ القدر کو پالیا ۔ حضرت فاطمہ کو فاطمہ ہی اس لئے کہا گیا ہے کہ ان کو پہچاننے سے ساری مخلوق عاجز ہے ۔
شب قدر مخفی کیوں ؟
کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ،پیغمبر اکرم ﷺ اور ائمہ طاہرین علیہم السلام نے شب قدر کو معین کیوں نہیں کیا؟ اس کو مخفی رکھنے کی کیا وجہ ہے؟
جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ پیغمبر اکرم ﷺاور ائمہ طاہرین جانتے تھے کہ کون سی رات شب قدر ہے۔ اسی لئے جب حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا گیاکہ کیا آپ جانتے ہیں کہ شب قدر کونسی رات ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ہم کیسے نہ جانیں گے جبکہ فرشتے اس رات ہمارے گرد طواف کرتے رہتے ہیں۔لیکن اس کے مخفی ہونے میں چند نکات پوشیدہ ہیں:
1۔ لوگ ماہ مبارک رمضان کی راتوں کو اہمیت دیں اور انہیں بھی عام راتوں کی طرح نہ گزاریں۔
2۔ اگر یہ رات معین ہوتی اور کوئی اسے بے توجہی سے گزار دیتا تو اس کے مایوس ہونے کا خطرہ تھا ، لہٰذا کئی دنوں میں مخفی رکھا تاکہ لوگ مایوسی کا شکا ر نہ ہوں۔
3۔ متعدد راتوں کے ذریعے لوگوں کو مختلف مواقع میں اپنے اعمال پر تجدید نظر کرنے کی مہلت مل جاتی ہے ۔
لہٰذا معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر کا مخفی ہونا اللہ تعالیٰ کی ایک رحمت ہے ۔
خداوند عالم سے دعا گو ہیں کہ ہمیں شب ہائے قدر نصیب فرمائے ،ان راتوں کے اعمال اس کی بارگاہ میں قبول ہوں اور ہمارے نامہ اعمال کوہمارے امام کی تائید حاصل ہو ۔ آمین یا رب العالمین

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=17027

ٹیگز