9

حضرت امام حسین ؑنے قربانی دے کر رسول خداکی تبلیغات کی حفاظت کی،آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

  • News cod : 21242
  • 19 آگوست 2021 - 0:10
حضرت امام حسین ؑنے قربانی دے کر رسول خداکی تبلیغات کی حفاظت کی،آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
جو مجلس کا زیادہ اہتمام نہیں کرسکتا وہ شخص اپنے مکان کی چھت پر کھڑا ہو کر امام حسین علیہ السلا م کے روضہ اقد س کی طرف منہ کرکے سلام بھیجے،

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے قربانی دے کر اپنے عظیم نانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوربابا حضرت علیؑ کی تبلیغات کی حفاظت کی ۔ عزاداری ،مکتب اہل بیت کے لئے اللہ کی عنایت اور دین کی تبلیغ کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ عزاداری محبت ،اخوت ،اتحاد اور وحدت کا درس دیتی ہے ،یہ کسی مکتبہ فکر کی دل آزاری کا باعث نہیں ہے۔امام حسین علیہ السلام نے قیام کربلا سے یہ بھی واضح کر دیا کہ معزز صرف وہی شخص ہے جو دین کے مطابق عمل کرے، جو عمل نہیں کرتا ہے وہ بادشاہ ہو یا خلیفہ کہلائے ہی اس کی کوئی قدر نہیں ہے۔پیغام عاشورہ میں ان کا کہنا تھا کہ قیام کربلا نے حق اور باطل میں حدفاصل کھینچ دی ہے، کسی کی مجال نہیں ہے کہ وہ اسلام میں کوئی نیا حکم جاری کر سکے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ عزاداری سید الشہداءہماری شہ رگ کی حیات ہے۔ عزاداری ہمارے اتحاد، اجتماعیت،اور عظمت کی نشانی ہے ۔عزاداری اہل بیت اطہار سے محبت کی نشانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی ایسا خطہ نہیں کہ جہاں عزاداری نہ ہوتی ہو ۔دنیا بھر میں کروڑوں محبان اہل بیت عزاداری اپنے خطے کے مطابق مناتے ہیں ۔عزاداری کو ہر صورت برقرار رکھیں گے۔کورونا ہو یا کچھ اور عزاداری کو محدود نہیں کیا جاسکتا ۔لیکن عزادار ذمہ دار ی کا ثبوت دیں۔ کورونا کی بگڑتی صورت حال میں ماسک پہنیں، سینی ٹائزر استعمال کریںاور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔ ایران اور عراق میں بھی کورونا سے بچاو کے لئے اسی طرح کے احکامات دیے گئے ہیں۔ لہٰذاعزاداری سے منفی پیغام نہیں جانا چاہیے۔بلکہ مجالس اور جلوسوں میں ایسا نظم و ضبط قائم کریں کہ اچھا پیغام جائے کہ ملت تشیع جو ملت تشیع منظم مکتب ہے۔ جوکورونا وبا کے حوالے سے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عزاداری کو الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے مزید بہتر بنا دیا ہے، تمام چینل عزاداری کو دکھا رہے ہیں۔ عزاداری تبلیغ دین کا حصہ ہے۔اس میں اتحاد امت اور باہمی احترام کی بات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری کے لیے بہت زیادہ افراد کا ہونا ضروری نہیں ہے۔جو ایک مجلس کروا سکتا ہے، جو پورا محرم الحرام کروا سکتا ہے یا جو عشرہ محرم الحرام کروا سکتا ہے، وہ اپنی استطاعت کے مطابق ضرور کروائے۔جو مجلس کا زیادہ اہتمام نہیں کرسکتا وہ شخص اپنے مکان کی چھت پر کھڑا ہو کر امام حسین علیہ السلا م کے روضہ اقد س کی طرف منہ کرکے سلام بھیجے، گریہ کرے ، ان کے غم میں رولے اور اگر یہ بھی نہیں کرسکتا تو جنگل میں چلا جائے گا ۔ کسی درخت کے سامنے بیٹھ کر تین الفاظ کہہ دے : حسین ،زینب اور کربلا ۔ اس کی عزاداری ہو جائے گی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=21242