8

علامہ ساجد نقوی کا غلامی کے خاتمے کے عالمی دن کی مناسبت سے پیغام

  • News cod : 26039
  • 03 دسامبر 2021 - 1:07
علامہ ساجد نقوی کا غلامی کے خاتمے کے عالمی دن کی مناسبت سے پیغام
ان کا کہنا تھا کہ فرعون مصر سے کس طرح بنی اسرائیل کو نجات ملی، رہتی دنیا تک کے لئے بہت بڑی مثال ہے جبکہ حضور اکرم نے اس دور کی سب سے بڑی غلامی کے دور خاتمہ کیا۔ آج کی مہذب دنیا سمیت کسی بھی دین میں غلامی کا کوئی اختیار نہیں، امیر المومنین علی ابن ابی طالبؑ کا فرمان ہے کہ ”تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنایا جبکہ خداوند متعال نے اسے آزاد پیدا کیا۔“

وفاق ٹائمز کی رپورٹ  کے مطابق، علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ انسان کو آزاد پیدا کیا گیا ہے مگر ہر دور میں اسے ایک نئے انداز میں غلامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اگرچہ کافی حد تک فرد کی غلامی کے دور کا خاتمہ ہوا، مگر فرد کی غلامی سے سخت قوموں اور ریاستوں کی غلامی نے لے لی ہے، جو پہلے درجے سے کہیں زیادہ سخت ہے۔ اس وقت عالمی انسانیت سیاسی، معاشی، معاشرتی (تہذیبی) غلامی میں جکڑی ہے، سب سے خطرناک تہذیبی غلامی ہے، جس نے انسان کے شعور پر حملہ کرکے اس سے سوچنے اور جینے کا حق تک چھین لیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے 2 دسمبر غلامی کے خاتمے کے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ انسان کی اپنی حریت کیلئے طویل جدوجہد ہے اور اسے سب سے بڑا راستہ بھی خداوند متعال کی جانب فراہم کیا گیا، دین الہیٰ نے ہر دور میں غلامی کی نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کے لئے رہنمائی بھی فراہم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ فرعون مصر سے کس طرح بنی اسرائیل کو نجات ملی، رہتی دنیا تک کے لئے بہت بڑی مثال ہے جبکہ حضور اکرم نے اس دور کی سب سے بڑی غلامی کے دور خاتمہ کیا۔ آج کی مہذب دنیا سمیت کسی بھی دین میں غلامی کا کوئی اختیار نہیں، امیر المومنین علی ابن ابی طالبؑ کا فرمان ہے کہ ”تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنایا جبکہ خداوند متعال نے اسے آزاد پیدا کیا۔“ مگر آج عالمی سرمایہ داری نظام، کیپٹل ازم اور اس جیسے دوسرے بظاہر خوبصورت نعروں نے نہ صرف افراد بلکہ معاشروں، قوموں اور ریاستوں کو غلامی کی ایسی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے، جس سے فرار مشکل ترین ہوتا جا رہا ہے۔ آج کے دور میں انسانیت مختلف قسم کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہے، جن میں سیاسی، معاشی، معاشرتی (تہذیبی) غلامی ہیں، ایک جانب عالمی مالیاتی اداروں نے مختلف قوموں اور ریاست کو جکڑا ہوا ہے، دوسری جانب بڑی طاقتیں اپنی سیاسی چالوں کے ذریعے قوموں پر مسلط ہیں تو تیسری جانب اقتصادی پابندیوں کے جال اور آئے روز ننگی جارحیت کے ذریعے انسانیت کی تذلیل اور ان کی زمینوں کو انہی پر تنگ کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہ البتہ ان میں سب سے سنگین ترین و خطرناک تہذیبی غلامی ہے، جس نے انسان کے شعور پر حملہ کرکے اس سے سوچنے اور جینے کا حق تک چھین لیا ہے، جب تک دنیا میں مساوی انسانی حقوق کی پاسداری نہیں ہوگی، بین الاقوامی چارٹرز جو صرف بیانات کی حد تک ہیں، ان پر عمل پیرا نہیں ہوا جائے گا، اس وقت تک انسانیت کو اس غلامی سے بھی نجات ملنا ممکن نہیں ہوگا۔ آخر میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ پاکستان تحریک آزادی کے نتیجہ میں معرض وجود میں آیا، لہذا اس کی داخلی و خارجی ہر لحاظ سے آزادی برقرار رکھنا ضروری ہے، اس کیلئے لازم ہے کہ آئین کو بالادست رکھتے ہوئے اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے اور قانون کی مکمل پاسداری کی جائے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=26039