19

سانحہ پشاور کسی مسجد یا مکتب نہیں، پاکستان پر حملہ ہے، طاہر اشرفی

  • News cod : 30525
  • 05 مارس 2022 - 12:30
سانحہ پشاور کسی مسجد یا مکتب نہیں، پاکستان پر حملہ ہے، طاہر اشرفی
لاہور میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں اور نمازیوں کو کس بات کی سزا دی جاتی ہے، پشاور میں ایک ماہ پہلے پادری کو نشانہ بنایا گیا، جو امن کے سفیر تھے۔ پشاور مسجد میں جب حملہ ہوا تو شہید عالم دین خطبہ دے رہے تھے کہ انسان کے علاوہ چرند پرند پر بھی رحم کیا جائے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور طاہر اشرفی نے ایوان قائد اعظم نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور کسی مسجد یا مکتب نہیں، پاکستان پر حملہ ہے، یہ ہر مسجد ہر نمازی ہر کلمہ طیبہ بلند کرنیوالے پر حملہ کیا گیا۔ حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں اور نمازیوں کو کس بات کی سزا دی جاتی ہے، پشاور میں ایک ماہ پہلے پادری کو نشانہ بنایا گیا، جو امن کے سفیر تھے۔ پشاور مسجد میں جب حملہ ہوا تو شہید عالم دین خطبہ دے رہے تھے کہ انسان کے علاوہ چرند پرند پر بھی رحم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے حملوں سے کمزور نہیں ہوں گے، بلکہ مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوتے رہے، جن کا مقابلہ کیا، کچھ عناصر شیعہ سنی تصادم چاہتے ہیں، ایسے عناصر کا مل کر مقابلہ کریں گے، پاکستان کا امن ہی سب کا امن ہے، کیا زرداری و نواز شریف دور میں دھماکے نہیں ہوئے، دشمن جب ہمیں ایک سمجھتا ہے تو ملکی سلامتی کیلئے ہمیں ایک ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست و اختلافات ہوتے رہتے ہیں، جب پاکستان ہے تو ہم ہیں، اس کی سلامتی سے ہماری سلامتی ہے، اگر پاکستان کمزور ہوگا تو ہم کمزور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی تو آپ بھارت کو دیکھ لیں جہاں دو سو چرچ دو سال میں جلائے گئے۔ بھارت میں چرچوں کے باہر کرسمس پر کھڑے نہیں ہونے دیا گیا۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ وطن کی مٹی و سلامتی کیلئے سب کچھ قربان کرنا پڑا تو قربان کریں گے، جو ہم پر حملہ آور ہوتے ہیں ان کا مقصد پاکستان کو اپنی بنیاد کلمہ سے دور کرنا ہے۔ طاہر اشرفی نے کہا کہ ریاست مدینہ یہ ہے کہ انصاف خود دستک دے، خریدنا نہ پڑے، جتنا مہنگا وکیل ہو گیا ہے انصاف کہاں ملے۔ انہوں نے کہا کہ نور مقدم کیس میں سب کو نظر آ رہا تھا کیا ہوگا، نور مقدم جیسی بیٹیوں کو انصاف کیلئے مہینوں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ملنا چاہئیے، اگر ملک مدینہ طرز کی ریاست بن جائے تو مسائل حل ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ میں انتشار یہی ہے کہ نظریہ اسلام و نظریہ پاکستان کو چھوڑ دیا، دہشتگردی کی جنگ مسلط کی گئی جس پر ثابت قدم رہے، قوم، فوج، سیاستدان اور علماء دہشتگردی و انتہا پسندی کیخلاف خوب لڑے، ضرورت اس بات کی ہے ملک میں قومی ایکشن پلان پر عمل کیا جائے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=30525