14

سانحہ پشاور ملک کے امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبوتاز کرنے کی کوشش ہے، ملی یکجہتی کونسل

  • News cod : 30977
  • 09 مارس 2022 - 12:43
سانحہ پشاور ملک کے امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبوتاز کرنے کی کوشش ہے، ملی یکجہتی کونسل
اسلام آباد میں ہونیوالے اجلاس میں کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے کہا کہ اسوقت ہمیں ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق کی ازحد ضرورت ہے۔ دشمن نے بنیادی طور پر شیعہ سنی ہم آہنگی کی فضا کو نشانہ بنا کر ملک میں فرقہ وارانہ جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، کوچہ رسالدار میں نماز جمعہ کے اجتماع پر خودکش حملہ ملک کے امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو سبوتاز کرنے کی کوشش ہے۔ یہ اسلام اور مسلمانوں پر حملہ ہے۔ اس سانحہ میں اب تک 69 افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ 200 کے قریب زخمی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی راہنماء علامہ عارف حسین واحدی نے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک مشاورتی اجلاس میں کیا۔ علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ حکومت پاکستان شہداء کے خانوادوں اور زخمیوں کی دیکھ بھال میں سست روی کا شکار ہے۔ علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرہ میں تین افراد دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈز کی گرفتاری ازحد ضروری ہے۔ اجلاس میں شریک مختلف جماعتوں کے قائدین نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے کہا کہ اس وقت ہمیں ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق کی ازحد ضرورت ہے۔ دشمن نے بنیادی طور پر شیعہ سنی ہم آہنگی کی فضا کو نشانہ بنا کر ملک میں فرقہ وارانہ جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی ہے۔

جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار احمد نعیمی نے کہا کہ اس حساس موقع پر ملی یکجہتی کونسل کا کردار نہایت اہم ہے۔ اہل سنت قیادت کی جانب سے حوصلہ افزاء بیانات سامنے آئے ہیں، اسی طرح اہل سنت عوام نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کے لیے اپنا خون پیش کیا اور انھیں ہسپتالوں تک پہنچانے میں مدد فراہم کی۔تحریک حرمت رسول کے راہنما عبد الوحید شاہ نے کہا کہ اس واقعہ کے پیچھے داعش کے عناصر ہیں، جو بنیادی طور پر امریکی اور بھارتی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔عبد الوحید شاہ نے مزید کہا کہ ان کی اور دیگر تنظیموں نے اس موقع پر زخمیوں اور شہداء کو ہسپتال تک پہنچانے کے لیے ایمبولینس بھی فراہم کی۔ اجلاس میں ملک کی عمومی سیاسی صورتحال پر بھی غور و فکر کیا گیا۔ قائدین کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دورہ چین، دورہ روس نیز یورپی یونین کی جانب سے یوکرائن جنگ میں روس کی مذمت کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے انکار کے سبب بیرونی عناصر فعال ہوچکے ہیں۔

ملک میں موجودہ سیاسی افراتفری پیدا کرنے میں غیر ملکی ہاتھ سے انکار نہیں کیا جاسکتا، پشاور میں دہشت گردی کا واقعہ بھی بیرونی مداخلت کی ہی ایک کڑی ہے، تاہم مقامی طور پر ان کے جو سہولت کار ایسے واقعات میں ملوث ہیں، ان کو بے نقاب کرنا اور ان کے نیٹ ورک کو توڑنا ملک کے سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ اجلاس میں میانوالی میں 7 سالہ بچی کے سفاکانہ قتل پر بھی اظہار افسوس کیا گیا۔ قائدین کا کہنا تھا کہ بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا قبل اسلام کی روایت ہے۔ اسلام میں عورت کو زندہ رہنے کے حق کے ساتھ ساتھ دیگر انسانی حقوق دیئے گئے، جو کوئی بھی دوسرا معاشرہ عورت کو دینے سے قاصر ہے۔ اجلاس میں جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی راہنماء طاہر تنولی، تنظیم اسلامی کے راہنماء راجہ محمد اصغر، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے راہنماء قاری محمد طیب، ملی یکجہتی کونسل کے رابطہ سیکرٹری پیر سید لطیف الرحمن شاہ نیز سید اسد عباس بھی شریک تھے۔ اجلاس کے اختتام پر ملک کی سلامتی، کوچہ رسالدار کے شہداء کی مغفرت، زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی گئی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=30977