9

آخر کب تک۔۔؟؟!!

  • News cod : 31219
  • 12 مارس 2022 - 21:17
آخر کب تک۔۔؟؟!!
کچھ عرصے کی مختصر سی خاموشی جس میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ یا دھماکہ نہ ہو اور اس وقفے کو امن کا نام دیا جاتا ہے ، در حالیکہ وہ کسی مزید بڑے واقعے کی تیاری کا پیش خیمہ بن رہی ہوتی ہے۔

آخر کب تک۔۔؟؟!!

تحریر: محترمہ رباب ملکوتی۔جامعۃ المصطفی

اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ ؕ. (سورۃ الرعد/11)
اللہ کسی قوم کا حال یقینا اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔

ایک اور خوفناک اور افسوسناک واقعے کے ساتھ یہ دن تمام ہوا جب بےگناہ نمازی خدا تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہورہے تھے اور انہیں دشمن نے تکفیریت کے خود ساختہ نعروں اور القابات کی بھینٹ چڑھا کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس دلخراش واقعہ کو چند پہلوؤں سے ملاحظہ کیا جاسکتا ہے اور فیصلہ آپ قارئین کے ہاتھ میں ہے ۔
کچھ عرصے کی مختصر سی خاموشی جس میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ یا دھماکہ نہ ہو اور اس وقفے کو امن کا نام دیا جاتا ہے ، در حالیکہ وہ کسی مزید بڑے واقعے کی تیاری کا پیش خیمہ بن رہی ہوتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ پری پلان دہشت گردی آخر کب روکی جائے گی ؟ کیا انصاف فراہم کرنے والے ادارے ان چند گروہوں کے آگے بے بس ہیں یا پھر یہ کہیں کہ ان کو پشت پناہی حاصل ہے یا یہ کہ اس ملک میں بطور آزاد شہری ہماری جان ، مال، عزت و ناموس کی کوئی وُقعت نہیں ؟؟!!
دوسرا سوال یہ کہ آخر اس دہشت گردی کے پس پردہ موجود اصل محرکات کو پہچان کر اس میں خاتمے یا کمی کی کوشش کی جاسکتی ہے یا نہیں ؟؟ روز بروز بڑھتی ہوئی شدت پسندی، تنگ نظری، مذہبی جنون، فرقہ واریت ، اشتعال انگیز بیانات چاہے وہ تحریری صورت میں ہوں یا تقریری اور فتنہ پروری ہم پاکستانیوں کو بحیثیت قوم عالمی منظرنامے پر کس صورت میں متعارف کروارہی ہے؟؟!!
تیسری اہم بات بےشک کہ شہادت ہماری میراث ہے ، ہماری درسگاہ کربلا ہے، قرآن سے ہم درس انقلاب لیتے ہیں ، یہ نعرے صرف زبانی حد تک ہیں یا ان کو ہمیں عملی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے؟؟!!
بلاشبہ پاکستان کی تاریخ ملت تشیع کے بےگناہ بہائے جانے والے خون سے رنگین ہے۔ مگر بات یہ ہے کہ اگر ہم مان لیں کہ حکومت، ریاست اورقانون نافذ کرنے والے ادارے ہماری حفاظت کرنے اور انصاف دینے میں ناکام ہوچکے ہیں تو کیا ہم پر خود کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ اپنا دفاع خود کریں؟؟!! کربلا میں امام حسین ع کو معلوم تھا کہ ہماری تعداد کم ہے، جبکہ دشمن لاکھوں میں ہے تو کیا امام نے ہتھیار ڈال دیئے تھے یا مقابلہ کرکے شہادت حاصل کی تھی ؟؟ نہیں!! بلکہ باری باری سب نے مقابلہ بھی کیا اور آخر دم تک اہل حرم کی محافظت بھی کی۔
اب ہمیں خود ہی کچھ کرنا پڑے گا۔۔ لیکن آخر کب؟؟!!
یہ وہ دور نہیں کہ دشمن مار کر چلا جائے اور ہم خاموش تماشائی بنے رہیں۔ اگر مرنا ہی ہے تو مار کر مریں ۔
یہ واقعات کوئی ایک دو دفعہ کی بات نہیں۔ ہر کچھ عرصے بعد جب ہم ایک واقعہ پر ماتم کرلیتے ہیں ، مذمتی بیانات ریکارڈ کروالیتے ہیں، ریلیاں اور احتجاج کرلیتے ہیں، پھر ہم بیٹھ جاتے ہیں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر ۔۔ آخر سنجیدہ حکمت عملی کب ترتیب دی جائے گی کہ ہم اپنی اپنی مساجد، امام بارگاہوں اور اجتماعات کی حفاظت اور سیکیورٹی کو منظم کرسکیں گے؟؟!!
ابھی تازہ واقعے میں بھی سی۔سی۔ٹی۔وی کیمرہ فوٹیج یا گیٹ پر موجود سیکیورٹی گارڈذ بھی اگر تھے تو سوال یہ ہے کہ پھر حملہ آور اندر تک کیسے پہنچ گیا ؟؟!!
یہ حملہ یا اس جیسے اور دھماکے ایک دن کی تیاری سے نہیں ہوتے۔۔
ہمیں ماننا پڑے گا کہ حکومت کے ساتھ ساتھ اس طرح کے اور اس جیسے دیگر نقصانات میں ہماری بحیثیت ملت تشیع اپنی بھی کئی کوتاہیاں ہیں ۔۔
ہم شہادت سے کبھی نہیں گھبراتے ، ہمارا مکتب شہادت ہے ۔ہاں مگر اس طرح تشیع کے خون کا زیاں دردناک ہے۔۔ درجنوں جوان ، بوڑھے اس واقعے کی نذر ہوگئے لیکن ان کے پیچھے رہ جانے والے خاندان، بیوہ، بچوں کی کفالت کون کرے گا ؟؟!!
کاش کہ اب وہ وقت آجائے کہ ہم اپنے دفاع کی خاطر سنجیدہ طور پر کوئی قدم اٹھائیں اور دشمن کو اس کے ہر وار کا بروقت اور تلخ ترین جواب دے کر اسے بھی خاک و خون میں نہلا دیں۔۔کیونکہ الٰہی سنت ہے کہ خدا کبھی کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔
ہمیں ضرور صاحب دوراں، اپنے سرپرست امام زمانہ ع سے مدد طلب کرنی چاہیے اور ان کے ظہور کے لیے دعاگو رہنا چاہیے۔ مگر دعا کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات شرط ہیں ورنہ پھر ذہنی طور پر خود کو اس جیسے مزید واقعات کے لیے تیار رکھنا چاہیے۔ ہوسکتا ہے آج کہیں اور سے جنازے اٹھے ہیں مگر کل کو ہماری باری آجائے، اس وقت ہم کیا کریں گے۔۔؟؟!!
خدایا! اس بابرکت مہینے اور خصوصاً روز ولادت سیدہ زینب س امام عصر کے ظہور میں تعجیل فرما اور تمام مؤمنین و مستضعفین جہان کی جان و مال و عزت و آبرو کی محافظت فرما اور اسلام دشمنوں کو نیست و نابود فرما۔۔۔ الٰہی آمین۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=31219