9

“غدیر” کی غربت اور ھماری غفلت

  • News cod : 36364
  • 21 جولای 2022 - 13:33
“غدیر” کی غربت  اور ھماری غفلت
آج عید غدیر ہے، دین کی تکمیل اور اپنے بندوں پر خدا کے احسانات کی تکمیل کی عید ہے، جو رسول اللہ (ص) کے مکہ مکرمہ کے آخری حج کے دوران اختتام پذیر ہوئی تھی۔ غدیر کا واقعہ غالباً پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت کے بعد عالم اسلام کا سب سے اہم اور عظیم واقعہ ہے جس کی بنیاد پر خدا کے دین کو اپنے صحیح راستے پر گامزن ہونا ہے۔

“غدیر” کی غربت اور ھماری غفلت

تحریر : محمد علی انصاری

آج عید غدیر ہے، دین کی تکمیل اور اپنے بندوں پر خدا کے احسانات کی تکمیل کی عید ہے، جو رسول اللہ (ص) کے مکہ مکرمہ کے آخری حج کے دوران اختتام پذیر ہوئی تھی۔ غدیر کا واقعہ غالباً پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت کے بعد عالم اسلام کا سب سے اہم اور عظیم واقعہ ہے جس کی بنیاد پر خدا کے دین کو اپنے صحیح راستے پر گامزن ہونا ہے۔ تاہم خاتم المرسلین کی وفات کے بعد اس اہم واقعے پر بعض کے ایمان متزلزل ہوئے اور کچھ لوگ سقیفہ میں جا کر خلیفہ بنانے کے لئے جمع ہوگئے جو یہ کام نہیں ہونا چاہیے تھا۔ یوم غدیر کے اہم اعلان امامت کے دن سے اب تک 1400 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اور ہم کو امامت ولایت جیسی ایک عظیم نعمت ملی ہے، اور ساتھ ہی سلسلہ امامت ولایت کا عظیم تحفہ ملا ہے ۔اس وقت ہم بارہویں امام کے فیض وجودِ سے بہرہ مند ہو ر ہے ہیں۔ اور اہل بیت (ع) کی محبت کا سرمایہ بطور نعمت، اللہ اور رسول ص کی طرف سے عطا ہوئی ہے کس قدر ہم قدر دان ہیں؟ ۔ اس وقت انقلاب اسلامی ایران کو الحمدللہ چار دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور 500 سال سے زیادہ عرصے سے شیعہ مذہب ایران کا سرکاری مذہب رہا ہے، لیکن میں حیران ہوں کہ کیوں یہ واقعہ مسلمانوں کے بھت بڑے لوگ بہت کم جانتے ہیں ؟ عالم بزرگ حضرت آیت اللہ امینی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم کتاب الغدیر نے اس واقعہ کو بے شمار احادیث سے نقل کیا ہے اور علماء و مشائخ نے رمضان المبارک، عیدالاضحی، محرم اور صفر کے مقدس مہینوں کے بارے میں لکھنے کی بہت کوشش کی ہے لیکن ان تمام خدمات کے باوجود غدیر کی موضوع پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ اور عید غدیر اور صاحبان غدیر کے حق ادا کرنے کے لئے یہ تھوڑا کام کافی نہیں ہے ۔ میرے خیال میں ایران میں غدیر فاؤنڈیشن کے نام سے ایک فاؤنڈیشن بھی ہے اور ایسے طلباء جنہوں نے اس میدان میں بہت محنت کی ہے اور بے شمار مقالے لکھے ہیں اور انہیں اس مسئلے کا کافی علم بھی ہے حقیقت میں یہ کام بھت اچھا اقدام ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ غدیر بعض مسلمانوں کے نزدیک اتنا عجیب و غریب کیوں دکہائی دیتے ہیں؟ کیا یہ دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے مطابق دین کی تکمیل کا دن نہیں ہے؟ تو ہم ایک شیعہ مسلمان ہونے کے طورپر غدیر کو اسلامی اور عالمی برادری میں متعارف کرانے میں کامیاب کیوں نہیں ہو سکے؟ ہم اسلامی تہذیب کی تلاش میں ہیں لیکن بعض نام نہاد مسلمان غدیر کو صرف شیعہ پہلو پر زیادہ زور دیتی ہے، ۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ لوگ اجناس پسند ہو گئے ہیں، لیکن ہم کواسلام و تشیع سے الحمدللہ بے پناہ محبت ہے اورہم اہل بیت (ع) سے بے شمار پیار کرتے ہیں۔ اس لئے ہمارا وظیفہ ہے کہ ہم غدیر کے اصلی پیغام کو دنیا میں نشر کرنے اور متعارف کرانے میں مزید کوششیں کرنی چاہیے ۔

“غدیر” کا اجنبی ہونا ہماری خامیوں کی وجہ سے ہے۔ چند راتیں پہلے میں نے ایک پروگرام دیکھا جس میں ایران کے بہت سے نوجوان شہید حاج احمد۔ شہید ابراہیم حمیت اور شہید بکری کا تذکرہ ہو رہا تھا جبکہ ان شہداء کو اکثر لوگ نہیں جانتے تھے لیکن سب کو معلوم ہے کہ بعض وہی لوگ امریکی اداکاروں کو شہداء سے زیادہ سورج کی طرح جانتے ہیں ۔ اس لئے ہم کو یہ سوال کرنے کا حق ہے کہ ہم نے مسلمان اور شیعہ ہونے کے ان تمام دعووں کے ساتھ غدیر کے لئے کیا کام کیا ہے؟ اس کا جوابیہ سوالات جنگ اور مزاحمت کے بہت سے شہداء کی گمنامی میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ تکفیریوں کے ساتھ شام اور عراق میں لڑی گئی جنگ میں درجنوں جوانوں کا خون بہایا گیا تاکہ تکفیری تحریک اور دین اسلام کا اصلی دشمن صیہونی مشن خطے میں قدم نہ جمائے، ہم نے ان شہداء کو متعارف کرانے کے لیے کیا کیا؟ برسوں تک ہم نے یہ کہنے کی ہمت نہیں کی کہ ہم اس خطے میں موجود ہیں، ہم لڑ رہے ہیں اور جب 2010 میں تکفیریوں کے ساتھ جنگ ​​میں ایران نے پہلا شہید دیا تو اس کی تدفین کے بارے میں ایران کا ایک تجزیہ نگار کا جملہ یہ ہے کہ وہ کہتاہے ” اس شہید کی ایسی عجیب و غریب انداز میں تدفین ہوئی کہ جب مجھے یاد آتا ہے تو میرا دل اب بھی درد کرتا ہے.؛ ایرانی مسلح افواج نے کتنا اچھا کام کیا کہ وہ تکفیری وہابی دہشت گردوں کے خلاف لڑے اور کیا طاقت دکھائی، لیکن اس طاقت کے شو کا صحیح حساب ہم نے آج کی نسل کے سامنے پیش کرنا ہے یانہیں؟ غدیر کا واقعہ دنیا بھر کے اسلامی دشمنوں کے ساتھ ایک تھکا دینے والی اور مشکل جنگ میں ہماری اصلی قوت اور سرمایہ ہے لیکن جس کے بارے میں صرف اہل علم جانتے ہیں اور دوسرے لوگ کچھ نہیں جانتے! ایرانی فضائیہ نے داعش اور القاعدہ کے خلاف جنگ میں کئی ہزار پروازیں کیں، لیکن کیا آج کوئی ان کے پائلٹ کو جانتا ہے؟ اگر غدیر شیعہ فکر اور حقیقی اسلام کی بنیاد پر صحیح راستے پر گامزن ہوئی تو چند سالوں میں دنیا بھر کے لوگ غدیر شناس ہو جائیں گے. یہ چند سطریں “غدیر” کی غربت اور ھماری غفلت کے عنوان سے زینت قلم بنی ہیں ھمارے لئے یہی کافی ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=36364