13

ہمیں بزرگ علماء کے فضائل اور ان کے کردار سے لوگوں کو روشناس کرانا چاہیے، حجت الاسلام علامہ محمد محسن مہدوی

  • News cod : 43691
  • 02 فوریه 2023 - 19:46
ہمیں بزرگ علماء کے فضائل اور ان کے کردار سے لوگوں کو روشناس کرانا چاہیے، حجت الاسلام علامہ محمد محسن مہدوی
علامہ غلام مہدی کو ہم سے جدا ہوئے ۳۶ سال کا عرصہ بیت گیا ہے لیکن آج ان کے پیروکار موجود ہیں

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ الامام المنتظر قم ایران میں نشست علمی سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین علامہ محمد محسن مہدوی نے کہا کہ اس میں شک نہیں ہے کہ ہمیں بزرگ علماء کے فضائل اور ان کے کردار سے لوگوں کو روشناس کرانا چاہیے لیکن ایک مشہور کہاوت ہے کہ پدر من سلطان بود کہ میرا باپ بادشاہ تھا تو یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ تمہارا باپ تو بادشاہ تھا تو تم کیا ہو؟ تو اسی طرح یہاں بھی یہی سوال ہے کہ ہمارے بزرگ علماء فلاں فلاں فضائل و کمالات کے مالک تھے لیکن ہم کیا ہیں؟ تو یہ محافل مقدمہ ہیں کہ ان کی سیرت و کردار کو اپنایا جائے ان محافل میں بیان کئے گئے فضائل کو اپنانے کی ضرورت ہے ان بزرگ علماء کی راہ پر چلنے کی ضرورت ہے۔
علامہ غلام مہدی کو ہم سے جدا ہوئے ۳۶ سال کا عرصہ بیت گیا ہے لیکن آج ان کے پیروکار موجود ہیں کہ جو کہتے تھے کہ ہم شیعہ تو تھے ، مولائی تو تھے مگر جس ہستی نے ہمیں باقاعدہ دین پر عمل کرنے والا اور نماز و روزہ کا پابند بنایا وہ غلام مہدی نجفی تھے۔
ایک واقعہ ہے کہ جسے میں نے خود اپنے والد سے سنا ہے کہ میں ایک جگہ مجلس پڑھ رہا تھا تو مجلس میں داڑھی کے حوالے سے کچھ گفتگو کی پھر مجلس کے بعد میں کمرے میں آکر لیٹ گیا تو اس مجلس میں ایک شخص بیٹھا تھا کہ جس کی بڑی بڑی مونچھیں تھیں تو وہ شخص پوچھتے ہوئے کمرے میں آگیا اور آکر کہا کہ مولانا صاحب آپ نے جو بات مجلس میں کہی تھی وہ دوبارہ تکرار کردیں تو میرے والد نے وہ بات دوبارہ تکرار کردی تو وہ شخص فوراً اٹھا اور جاکر نائی کی دکان سے قینچی لے آیا اور میرے والد کو دی اور کہا کہ یہ قینچی ہے اور یہ میری مونچھیں آپ اس کے ساتھ جو کرنا چاہیں آپ کی مرضی تو میرے والد صاحب نے اس کی مونچھوں کی اصلاح کردی۔
میرے والد صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ہمیں حق کے مطابق گفتگو کرنی چاہیے چاہے اثر ہو یا نہ ہو کیونکہ اگر کسی کا دل بھی نرم ہوجائے تو کافی ہے۔ کل میں منیہ المرید کے ایک باب کا مطالعہ کررہا تھا کہ جس میں علماء کی خصوصیات کو بیان کیا گیا ہے تو مجھے وہ پڑھ کر احساس ہوا کہ میرے والد صاحب مکمل طور پر منیہ المرید کے عامل تھے کیونکہ جو خصوصیات اس کتاب میں بیان ہوئی ہیں وہی میرے والد صاحب میں موجود تھیں۔
علامہ غلام مہدی نجفی کے تہجد گزار ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ تہجد گزار ہوگئے ، ان کی پاکی و طہارت کو دیکھ کر بہت سے لوگ طہارت کا خیال رکھنے لگ گئے اسی طرح بہت سے لوگ میرے والد کے خمس نکالنے کی وجہ سے خمس نکالنے لگ گئے۔ میرے والد پہلے خود عمل کرتے تھے پھر دوسروں کو بتاتے تھے۔
روایت کے مطابق حکمت مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں سے چاہے لے لو تو علامہ غلام مہدی نجفی اس فرمان پر مکمل عمل پیرا تھے اور جہاں سے بھی انہیں اچھی بات ملتی فورا اس کو لے لیتے۔  اس کے علاوہ میرے والد غلام مہدی نجفی کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ اہل بیت علیہم السلام کے گھرانے سے کسی بھی فرد کا جب نام لیا جائے تو مکمل ادب و احترام سے نام لیا جائے۔ میرے والد اس قدر با کرامت شخصیت تھے کہ جو بھی بات منہ سے نکالتے فوراً پوری ہوجاتی اگر کسی کو دعا دیتے تو پوری ہوجاتی اور اگر کسی کو بددعا دیتے تو وہ پوری ہوجاتی۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں ان بزرگ علماء کی تابعداری اور ان کی سیرت و کردار پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور ہمیں عالم با عمل بنائے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=43691

ٹیگز