10

انبیاء کرام علیہم السلام ہمارے لئے رول ماڈل ہیں، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

  • News cod : 44552
  • 27 فوریه 2023 - 20:17
انبیاء کرام علیہم السلام ہمارے لئے رول ماڈل ہیں، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
صدر وفاق المدارس الشیعہ کا خطاب میں کہنا تھا کہ روح اور جسم کیلئے مفید ہر چیز کو رسول اللہ نے واجب یا مستحب قرار دیا ہے، جشن عید میلادالنبی کیساتھ دیگر معصومین کی ولادت کے دن بھی جوش و خروش سے منانے چائیں، امام حسین کی عصمت و طہارت پر قرآن مجید شاہد ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام سے سلسلہ امامت شروع ہوا۔ ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح زندگی گزارنی چاہیے چونکہ وہ ہمارے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہم جن دینی مسائل سے اگر اچھی طرح واقف ہیں تو اسے اپنے قریبی افراد یعنی بیوی بچوں، ملازمین اور دوست احباب تک پہنچانا لازم اور ضروری ہے۔ ہر وہ چیز کہ جو ہمارے روح اور جسم کیلئے مفید ہے، رسول اللہ نے اسے واجب یا مستحب قرار دیا ہے۔ اسی طرح ہر وہ چیز کہ جو ہماری روح یا ہمارے جسم کیلئے ضرر رساں تھی اسے حرام یا مکروہ کہہ کر ہمارے گوش گزار کر دیا ہے۔ حضور سرور کائنات نے معاشرے کے اندر موجود غلط رسم و رواج کی زنجیروں کو توڑا، تاکہ خالص اسلامی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسان کا رابطہ جب اللہ تعالیٰ کیساتھ مضبوط اور قوی ہو جاتا ہے تو اس کے دل بھی مضبوط ہو جاتا ہے اور ان کا ہر کام اللہ تعالیٰ کی محبت میں ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر وہ کسی سے دشمنی بھی رکھیں تو بھی اللہ تعالیٰ کی خاطر رکھتے ہیں۔ جب اللہ اور رسول کیساتھ انسان کا رابطہ یا تعلق محکم اور استوار ہو جاتا ہے تو پیغمبر اس شخص سے متعلق فرماتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ سلمان میرے اہلبیتؑ میں سے ہیں۔ صہیب رومی میرے اہلبیتؑ میں سے ہیں (سلمان منا اہل البیت؛ صہیب رومی منا اہل البیت)۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ 1441 سال پہلے امام حسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت ہوئی۔ اس معصوم ہستی کی عصمت و طہارت پر قرآن مجید شاہد ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت پر جشن عید میلادالنبی منانے کیساتھ دیگر معصومین علیم السلام کی ولادت کے دن بھی جوش و خروش سے جشن منائیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسینؑ وہ امام ہیں کہ جو کبھی رسول اکرم کے کندھوں پر سوار ہوتے تھے تو کبھی سجدہ کی حالت میں پشت پر سوار ہو جاتے تھے۔ بچپن کے عالم میں ایک مرتبہ سیدنا امام حسین علیہ السلام مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو عبا سے دامن جو الجھا تو قریب تھے کہ آپ گر پڑیں لیکن رسول اسلام نے خطبہ چھوڑ کر ان کو گرنے سے پہلے ہی سنبھال لیا۔ حالانکہ اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے بھی کہہ سکتے تھے کہ حسینؑ کو اٹھا کر لاو لیکن حسین اتنے پیارے تھے رسول اسلام کو کہ وہ خود ان کو اٹھانے چلے گئے۔ اور آ کر فرمایا: اے میرے اللہ ! میں حسین سے محبت کرتا ہوں اور تو اس سے محبت کر جو حسین ؑ سے محبت کرے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جیسے ہی رسول اللہ کی آنکھیں بند ہوئیں تو حسینؑ سے متعلق وہ عزت و کرامت کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ البتہ زبانی طور پر اظہار محبت کیا جاتا رہا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=44552