7

خدا سے عشق کریں اور جب یہ عشق بڑھ جائے تو دعائیں مانگنا بھی ختم ہو جاتا ہے، علامہ علی اصغر سیفی

  • News cod : 44607
  • 01 مارس 2023 - 21:22
خدا سے عشق کریں اور جب یہ عشق بڑھ جائے تو دعائیں مانگنا بھی ختم ہو جاتا ہے، علامہ علی اصغر سیفی
انہوں نے کہاکہ خدا سے عشق کریں اور جب یہ عشق بڑھ جائے تو دعائیں مانگنا بھی ختم ہو جاتا ہے کیونکہ انسان ابتداء میں دعا سے شروع کرتا ہے لیکن جب عشق بڑھ جائے تو پھر بندہ خدا کی رضا میں خوش ہوتا ہے کیونکہ وہ سمجھ جاتا ہے ہم جو کچھ بھی مانگیں وہ محدود ہے تو بندہ خدا پر چھوڑ دیتا ہے تو خدا بھی اسے لا محدود عطا کرتا ہے۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ امام المنتظر قم میں جشن ولادت با سعادت حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے خطاب کرتے ہوئے علامہ علی اصغر سیفی نے کہاکہ سب کو امام سجاد علیہ السلام کی ولادت کے حوالے سے ہدیہ تبریک عرض کرتا ہوں آئمہ علیہم السلام کی ولادتیں منائی جاتی ہیں اور اس میں نعرے لگائے جاتے ہیں مٹھائیاں کھائی جاتیں ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ہماری زندگی میں کیا تبدیلی رونما ہوتی ہے جو ایک دن امام کے نام پر گزارتے ہیں۔ ہم نے امام سے کیا سیکھا ؟ آج ہم نے مولا امام سجاد علیہ السلام سے کچھ درس لینے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ امام علیہ السلام کے القاب بہت زیادہ ہیں لیکن ان میں سے زین العابدین اور سجاد یا سید الساجدین مشہور ہے۔ امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ جب قیامت کے دن پکارا جائے گا این زین العابدین تو اس وقت اولین اور آخرین میں سے ایک ہستی سامنے آئے گی اور وہ امام سجادؑ ہوں گے۔

استاد حوزہ علامہ سیفی کا کہنا تھا کہ کشف الغمہ میں محقق حلی رح نے ایک روایت ذکر کی ہے کہ ایک دن امام نماز میں مشغول تھے تو شیطان سانپ کی شکل میں آیا اور امام کے سامنے آکر امام کو ڈراتا رہا لیکن امام نے اس پر توجہ نہ کی پھر وہ آگے آیا اور امام کے پاؤں کے انگوٹھا کو ڈسنے لگا سانپ کا ڈسنا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے لیکن امام نے اس پر توجہ نہ دی اور نماز مکمل کرنے کے بعد اس کو جدا کیا اور دوبارا نماز میں مشغول ہو گئے تو غیب سے آواز آئی انت زین العابدین آپ ہی عابدوں کی زینت ہیں۔ امامؑ کو سجاد کہنے کی وجہ یہ ہے کہ امام کثرت سے سجدہ کیا کرتے تھے جو بھی واقعہ ہوتا چاہے نعمت ہو ،غم ہو ،مصیبت آنے اور مصیبت کے جانے خلاصہ ہر ہر واقعہ پر سجدہ کرتے تھے قرآن کی جن آیات میں نعمات اور جہنم کے عذاب کا ذکر تھا ان کو پڑھ کر سجدہ کرتے تھے سنت سید السجادین کڑیاں یا زنجیریں پہننا نہیں بلکہ سجدہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سجدہ کرنا انسانی زندگی میں بہت زیادہ تاثیر گزار ہے اور وہ بھی رات کی تاریکی میں۔ عرفاء فرماتے ہیں کہ اگر مکمل نماز شب پڑھنے کا ارادہ نہ ہو تو فقط اٹھ کر سجدہ کرلیں کافی ہے اسی طرح امام کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کیا کرتے تھے حتی ایک روایت میں ہے کہ اگر دنیا میں کچھ بھی نہ ہو فقط قرآن ہو تو مجھے کوئی وحشت نہیں ہوگی روایت میں ہے کہ رات کو جن گھروں میں قرآن پڑھا جاتا ہے وہ آسمان کے ستاروں کی مانند نظر آتے ہیں اور خداوند متعال فرشتوں کے سامنے فخر و مباھات کرتا ہے سجدہ ایک بڑی طاقت ہے اگر دلوں کے حجاب ختم کرنا چاہتے ہیں لاعلاج بیماریوں کا علاج چاہتے ہیں تو سجدہ کو طولانی کریں اور اب تو یہ تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ طولانی سجدہ میں زمین جسم کی تمام بیماریوں کو کھینچ لیتی ہے شریعت کی رو سے سجدہ میں ذکر کو زیادہ پڑھنا مستحب ہے اس کی وجہ آج کشف ہورہی ہے جسمانی بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں جیسا قرآن میں ہے کہ نماز ہر آلودگی سے پاک کرتی ہے اور بیماریاں بھی آلودگی ہیں جو لوگ عبادت کرتے ہیں ان کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے اور وہ بہت کم بیمار ہوتے ہیں شاید موت کے وقت بیمار ہوتے ہیں کیونکہ کثرت عبادت کی وجہ سے ان کی روح بدن پر غالب آجاتی ہے اور اس وقت روح بدن کو کنٹرول کرتی ہے اور بدن کے ضعف کو ختم کردیتی ہے لیکن اس وقت ہمارے اندر روح کمزور ہے اور بدن غالب ہے۔

استاد مہدویت کا مزید کہنا تھاکہ اگر ہم دن کی باقی نمازوں میں متوجہ ہوں تو رات کی عبادت کی توفیق مل جاتی ہے اوربقول اہل معرفت فرشتہ پاؤں ہلا کر اور نام لے کر اٹھاتا ہے اگر مکمل اٹھ نہیں سکتے تو وہیں اپنے بستر پر سجدہ کریں اور کہیں اے خدا مجھے تجھ سے محبت ہے ۔بقول عرفاء دنیاوی لیلی کو چھوڑ کر حقیقی محبوب سے عشق کریں اور باقی رہنے والی ذات سے محبت کی جائے تاکہ بقا نصیب ہو ،خدا سے محبت میں وقت ضانع نہیں ہوگا بلکہ ثواب ملے گا اور گناہ بھی کم ہوں گے۔دیگر دنیاوی تمام کاموں میں خدا کے لئے وقت نکالیں کیونکہ خدا تو مجھ سے محبت کرتا ہے لیکن میں غافل ہوں۔

خدا سے عشق کریں اور جب یہ عشق بڑھ جائے تو دعائیں مانگنا بھی ختم ہو جاتا ہے کیونکہ انسان ابتداء میں دعا سے شروع کرتا ہے لیکن جب عشق بڑھ جائے تو پھر بندہ خدا کی رضا میں خوش ہوتا ہے کیونکہ وہ سمجھ جاتا ہے ہم جو کچھ بھی مانگیں وہ محدود ہے تو بندہ خدا پر چھوڑ دیتا ہے تو خدا بھی اسے لا محدود عطا کرتا ہے
امام حسین علیہ السلام نے کربلا میں کہا رضا بقضائہ تسلیما لامرہ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا کوئی حاجت ہے ؟تو فرمایا کہ جس سے حاجت ہے وہ دیکھ رہا ہے تو آگ گلزار بن گئی پس یہ عشق کی ارتقاء ہے۔ اگر رات کو سجدہ کرنا بھی مشکل ہے تو کم از کم زبان کو ہلائیں اور استغفار کریں یہ چیزیں اثر انداز ہوتی ہیں دنیا میں بھی اگر دیکھا جائے تو کسی کو تھوڑی سی تعریف کی جائے تو اثر کرتی ہے تو خدا کہ جو منبع خیر ہے تو وہاں لامحالہ اثر ہوگا
دنیا میں لوگوں کے نخرے بھی ہوتے ہیں لیکن خدا نخرے نہیں کرتا اس کے سامنے انسان اپنی فہم کے مطابق مانگے تو وہ عطا کرتا ہے۔جیسے ایک جگہ سے حضرت موسی علیہ السلام گزر رہے تھے تو دیکھا ایک شخص خدا سے باتیں کررہا ہے کہ اے خدا تو اوپر رہتا ہے اگر نیچے ہوتا تو میں تجھے نہلاتا تیرے بالوں میں گنگھی کرتا تجھے اچھے کہڑے پہناتا تو یہ سن کر حضرت موسی علیہ السلام نے اسے ڈانٹ دیا تو جب کوہ طور پر گئے تو خدا نے حضرت موسی علیہ السلام کو کہا کہ تجھے رابطہ جوڑنے کے لئے بھیجا ہے نہ کہ توڑنے کے لئے۔ وہ جیسے بھی کہہ رہا تھا اپنی معرفت و فہم کے مطابق کہہ رہا تھا اور مجھے اچھا لگ رہا تھا۔

طاووس یمانی واقعہ نقل کرتے ہیں کہ رات کی تاریکی میں خانہ کعبہ گیا تو مجھے ایک محزون آواز سنائی دی تو میں اس آواز کے پیچھے گیا تو دیکھا کہ امام سجاد علیہ السلام چادر کعبہ کو پکڑ کر زار و قطار رو رہے ہیں اور خدا سے مناجات کررہے ہیں یا مَنْ یجِیبُ دُعَا الْمُضْطَرِّ فِی الظُّلَمِ/یا کاشِفَ الضُّرِّ وَ الْبَلْوَی مَعَ السَّقَمِ؛ اے وہ کہ جو رات کی تاریکی میں اپنے مضطر بندوں کی دعا کا جواب دیتا ہے اے وہ جو سختیوں اور بلاؤں کو ختم کرنے والا ہے قَـدْ نـامَ وَفْـدُکَ حَوْلَ الْبَیتِ قـاطِبَةً/وَ أنـْتَ وَحْـدَکَ یـا قَـیومُ لَـمْ تَـنَمْ خدایا یہ لوگ جو تیرے گھر کے اطراف میں سو رہے ہیں سب تیرے مہمان ہیں اور صرف تو ایسی ذات ہے کہ جو کبھی سوتا نہیں ہے أدْعُـوکَ رَبِّ دُعـاءً قَـدْ أمَـرْتَ بِـهِ/فَارْحَمْ بُکائِی بِحَقِّ الْبَـیتِ وَ الْحَـرَمِ؛ خدایا تو نے دعا کا حکم دیا اور میں نے بھی تیرے حکم کی اطاعت کی پس اس گھر اور حرم کے صدقے ہماری گریہ پر رحم فرما
إنْ کانَ عَـفْوُکَ لا یـرْجُوهُ ذُو سَـرَفٍ/فَـمَنْ یجُودُ عَـلَی الْعـاصِینَ بِـالْکَرَمِ؛ خدایا اگر ایسا ہو کہ تیری عفو فقط تیرے نیک بندوں کو شامل ہو تو تیرے گناہ گار بندے کہاں جائیں اور کس سے عفو کا تقاضا کریں؟؟ پھر ایک دم امام بیہوش ہوگئے ایک نکتہ بیان کردوں کہ آئمہ کا بیہوش ہونے سے مراد عقل کا زائل ہونا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد دنیا اور مافیھا سے بے تفاوت ہونا ہے کیونکہ ایسی ہستیاں اس حالت میں بھی عبادت خدا میں مشغول ہوتے ہیں۔ طاؤوس یمانی کہتے ہیں کہ میں نے جاکر فورا امام کا سر اپنی گود میں رکھا اور رونے لگا تو میرے آنسو مولا ع کے چہرے پر گرے تو امام نے آنکھیں کھول کر کہا کس نے مجھے خدا کے ذکر سے ہٹایا ہے طاووس یمانی کہتے ہیں مولا میں آپ کا غلام ہوں پھر میں نے امام سے عرض کی کہ آخر اس قدر زحمت کیوں کررہے ہیں کیا آپ کے والد، دادا دادی اور جد رسول خدا کے لئے آیت تطھیر نازل نہیں ہوئی تو فرمایا اے طاووس میرے سامنے ان کی بات نہ کرو ان کے اعمال ان کے ساتھ ہیں کیونکہ قرآن مجید میں آیت ہے فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلَا أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءَلُونَ
پھر جب صور پھونکا جائے گا تو نہ رشتہ داریاں ہوں گی اور نہ آپس میں کوئی ایک دوسرے کے حالات پوچھے گا۔ یعنی جب صور پھونکا جائے تو کوئی انساب باقی نہیں رہے گا۔صرف لوگوں کے اعمال پوچھے جائیں گےاور یہ کہہ کر امام دوبارا عبادت خدا میں مشغول ہوگئے۔

انہوں نے کہاکہ انسان کو پروردگار نے اس دنیا میں بھیجا تاکہ اپنی ذات میں تکامل ایجاد کرے اور اس وجہ سے اسے یہ تمام نعمات عطا کی ہیں۔ لیکن یہ کیا کرتا ہے کیا اکھٹا کررہا ہے؟؟جب یہ انسان واپس جائے گا تو فرشتے اس کا گریبان پکڑ کر کہیں گے کہ ہم نے تجھے کیا لینے بھیجا تھا اور تو کیا لے کر آیا ہے جیسے کسی کو بادشاہ کے محل بھیجا جائے کہ وہاں سے ہیرے و جواہر اٹھا لائے لیکن جب وہ واپس آئے تو حیوانات کا مدفوع لے کر آ جائے ہم نے یہاں اس دنیا سے نیکیاں اور اعمال صالحہ لے کر جانا ہے ایسا نہ ہو کہ ہمارے اعمال نامہ کی بوریوں میں گناہ غیبت جھوٹ اور دیگر چیزیں نکل آئیں حضرت عیسی علیہ السلام فرماتے ہیں لَنْ يَلِجَ مَلَكُوتَ السَّمَوَاتِ مَنْ لَمْ يُولَدْ مَرَّتَيْنِ
ملکوت سماوات میں داخل نہیں ہوگا وہ شخص جو دوبار پیدا نہ ہوا ہو ایک بار اپنے ماں کی کوکھ سے اور دوسری بار توبہ تصوح کرکے کیونکہ توبہ نصوح ایسے ہی جیسے انسان ابھی متولد ہوا ہے ہمیں بھی توبہ تصوح کرکے نئے سرے سے زندگی شروع کرنی چاہیے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=44607