11

تفسیر سورہ حدید درس 16

  • News cod : 45969
  • 07 آوریل 2023 - 13:36
تفسیر سورہ حدید درس 16
پروردگار عالم اس آیت مجیدہ کے اندر اعمال صالح اور توبہ کی طرف جلدی سے حرکت کرنے (تیزی سے دوڑنے) کا حکم دے رہا ہے

تفسیر سورہ حدید درس 16

حجت الاسلام و المسلمین علی اصغر سیفی

تحریر و پیشکش: سعدیہ شہباز
آیت کا ترجمہ و تفسیر ، اللہ تعالیٰ نے سب لوگوں کے لیے مقابلہ رکھا ہے ، انعام مغفرت و جنت ، تیاری میں اللہ اور اسکے رسولوں پر ایمان ، فضل الہی مانگنا چاھئیے

خلاصہ:
سورہ الحدید آیت نمبر21:
سَابِقُـوٓا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِۙ اُعِدَّتْ لِلَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا بِاللّـٰهِ وَرُسُلِـهٖ ۚ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّـٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَآءُ ۚ وَاللّـٰهُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِـيْمِ (21)
اپنے رب کی مغفرت کی طرف دوڑو اور جنت کی طرف جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کے برابر ہے، ان کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
تفسیر
آیت کا پہلا حصہ:
پروردگار عالم اس آیت مجیدہ کے اندر اعمال صالح اور توبہ کی طرف جلدی سے حرکت کرنے (تیزی سے دوڑنے) کا حکم دے رہا ہے۔ چونکہ دنیا جلد کسی بھی وقت انسان کے لیے ختم ہو سکتی ہے اسی لیے انسان کو چاہیے ہر لحظے کو غنیمت سمجھے اور اللہ سے مغفرت طلب کرے۔
آیت کا دوسرا حصہ:
اس آیت مبارکہ میں دوسری چیز یہ ہے کہ پروردگار عالم جنت کی طرف بڑھنے کا حکم دے رہا ہے کہ جس کی چوڑائی آسمان و زمین کے برابر ہے۔ جس کا ارض اتنا بڑا ہو تو اس کا طول کتنا بڑا ہوگا۔
آیت کا تیسرا حصہ:
اس کے بعد اللہ اپنے فضل کے بارے میں بات فرما رہا ہے۔ کہ جو لوگ گناہوں کے بعد توبہ کرتے ہیں ایمان اور عمل صالح والی زندگی اختیار کرتے ہیں اللہ ان پر فضل سے نوازتا ہے۔
اور خدا جس پر چاہے اپنا فضل کرے کوئی بھی اسے روک نہیں سکتا تمام خیر اللہ کے پاس ہے وہی کریم مطلق ہے۔ وہی حقیقی جواد و سخی ہے۔ خدا کے ہاں کوئی بخل نہیں اور اس رب سے مانگنے میں کنجوسی نہیں کرنی چاہیے۔
اس آیت مجیدہ میں بہت سارے پیغامات ہیں:
اگر ہم دقت کے ساتھ اس کے پیغامات پر غور کریں تو اللہ تعالی لفظ سَابِقُـوٓا کے ساتھ ایک مقابلہ رکھتا ہے۔ اس میں تمام انسانوں کے لیے درس ہے کہ وہ پروردگار ہے جس نے ہمارے لیے مقابلہ رکھا۔
پروردگار فرما رہا ہےکہ:
مغفرت اوراللہ کا فضل تمھارے انتظار میں ہے تو اب دیکھتے ہیں کہ کون آتا ہے۔
لفظ *سَابِقُـوٓا* کے ساتھ اللہ نے سب کو دعوت دی ہے کسی خاص گروہ کے لیے یہ مقابلہ نہیں اور جو دعوت دی وہ مغفرت اور جنت کی دعوت ہے ۔ اس مقابلے کا انعقاد خود پروردگار عالم کر رہا ہے کہ تیزی سے دوڑ کر آؤ کہ تمھارے لیے انعام میں مغفرت اور جنت ہے۔
دنیا کے مقابلوں کا وقت معین ہوتا ہے۔ لیکن یہ وہ مقابلہ ہے کہ جس کا کوئی زمان مقرر نہیں ۔ اور انعام جنت ہے اور بخشش ہے۔ اور اللہ کے انعامات میں کوئی محدودیت نہیں ہے وہ جس کو چاہے دے۔
اس سے پچھلی آیت میں اللہ نے دنیا کو دھوکا ، لہو و لہب ایک ظاہری زینت تکاثر سے تشبیہہ دی۔ اور اس آیت کے مد مقابل اللہ فرما رہا ہے کہ آخرت کی طرف آؤ کیونکہ حقیقتاً جس چیز پر فخر کرنا چاہیے وہ خیرآخرت ہے نہ کہ یہ دنیا ہے۔
اور یہاں پروردگار مغفرت کو اپنی ربوبیت کے جلوے کے طور پر بیان کر رہا ہے۔ کیونکہ رب ہی ہے جو معاف کرتا ہے ۔ یعنی جب معافی مانگنی ہو تو اپنے پروردگار کو رب کہہ کر پکارو۔
رب العزت انعام میں پہلے معاف کرے گا پھر جنت دے گا۔
گذشتہ آیت میں پروردگار عالم نے دنیا کو اجڑی ہوئ کھیتی کہہ کر بیان فرمایا۔ لیکن اس آیت میں جنت کے طول و ارض کو بیان فرمایا۔ کہ دنیا اللہ کے انعام یعنی جنت کے مقابلے میں کچھ حیثیت نہیں رکھتی۔
ایک انسان کے لیے دنیا بہت جلد ختم ہو جائے گی لیکن جنت کبھی ختم نہیں ہو گی۔
اللہ نے اپنے انعامات یعنی مغفرت اور جنت کو حاصل کرنے کے مقابلے کے لیے دو طرح کی تیاری رکھی ہے۔
ا۔ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھنا ہے۔
2۔ اللہ کے فضل سے اہل ایمان کو جنت ملے گی وگرنہ ہمارے اعمال ایسے نہیں۔ اور پھر پروردگار عالم فرما رہا ہے کہ جسے چاہے جنت دوں۔
بسا اوقات ہم لوگوں کو جہنمی کہہ دیتے ہیں ہمیں کسی کے حوالے سے جلد فیصلہ نہیں لینا چاہیے۔ ہو سکتا ہے روز قیامت اللہ اپنےفضل سے انہیں جنتی کر دے۔ دلوں کے حقائق تو اللہ جانتا ہے۔ کچھ لوگ ظاہری طور پر برے ہوتے ہیں لیکن جانے کون کون سے کار خیر کر رہے ہوتے ہیں جن کا روز قیامت پتہ چلے گا ۔
ہمیشہ پروردگار کریم کے فضل کی امید دل میں رکھنی چاہیے اور اپنے رب سے ہمیشہ اس کا فضل مانگنا چاہیے۔
پروردگار عالم ہم اہل انتظار کو توبہ اور مغفرت کی توفیق عطا فرماے اور ہم اللہ کی مغفرت اور جنت کو حاصل کرنے کے شوق میں سبقت کرنے والوں میں ہوں ۔ کیونکہ جو دنیا میں ان کے حصول کے لیے حرکت کرتا ہے روز آخرت بھی وہی لوگ اپنے امام ؑ عج کے ہمراہ سبقت کریں گے۔
رب العزت ہمیں معاف فرما ہم تیری مغفرت کی طرف سبقت کرتے ہیں۔ تو اپنے فضل سے ہمیں بخش دے اور اپنے جنتیوں میں سے قرار دے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=45969