5

امام موسی ابن امام جعفر ؑ کی امامت کا آغاز ایک مشکل ترین زمانے میں ہوا، قائد ملت جعفریہ پاکستان

  • News cod : 53474
  • 06 فوریه 2024 - 13:18
امام موسی ابن امام جعفر ؑ کی امامت کا آغاز ایک مشکل ترین زمانے میں ہوا، قائد ملت جعفریہ پاکستان
منحرف قوتوں کے دین اسلام کے عقائد و نظریات کو مسخ کرنے کی مذموم کوششوں کو علم و حکمت سے ناکام بنایا

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امام ہفتم حضرت امام موسی کاظم ؑ کے یوم شہادت (25 رجب المرجب) پر پیغام میں کہا کہ امام موسی ابن جعفر ؑ کی امامت کا آغاز ایک مشکل ترین زمانے میں ہوا اس وقت صورتحال یہ تھی کہ بنو عباس اپنی خلافت کی ابتدا میں پیدا ہونے والے داخلی اختلافات اور جنگوں سے فراغت پاچکے تھے اور اپنے مخالفین کی سختی سے سرکوبی کرنے کے بعد انہیں خاموش کررہے تھے۔ چنانچہ جلاوطنی اور اسارت جیسے کٹھن اور مشکل مراحل میں بھی امام ؑ نے عزم و استقلال اور جرات و بہادری سے مصائب کا مقابلہ کیا۔ کبھی جلاوطنی، کبھی اسیری اور کبھی روپوشی جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑا چنانچہ روایت کے مطابق ”ایک مدت تک امام موسی کاظم ؑ مدینہ میں موجود ہی نہ تھے بلکہ شام کے گاﺅں و دیہاتوں میں گزر بسر کرتے رہے،، مزید برآں مورخین کو تاریخ اسلام قلمبند کرتے وقت حضرت کے حالات زندگی کے جس پہلو پر زیادہ دقت سے توجہ دینی چاہیے تھی وہ آپ کی زندگی کا عظم اور بے نظیر ”طویل المدت اسیری،، کا پہلو ہے جس کے پیچھے طویل اور صبر آزما جدوجہد کارفرما تھی۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ 35 سالوں پر محیط دور امامت میں آپ کی مسلسل جدوجہد اور جہاد، آپ کی علمی و روحانی زندگی، الہی مقام، آپ کا خاندان، اصحاب اور شاگردوں سے متعلق واقعات اور علمی اور کلامی مباحثوں کے تذکروں کے بغیر آپ کے حالات زندگی کا احاطہ ممکن نہیں اسی طرح امام موسی کاظم ؑ نے اپنے جد امجد پیغمبر گرامی کے عمل و کردار کو اپناتے ہوئے جب یہ محسوس کیا کہ اس وقت کی منحرف قوتیں دین اسلام کے عقائد و نظریات کو مسخ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں تو آپ ؑنے ان قوتوں کی کوششوں کو ناکام بنانے میں ذرا بھی تامل سے کام نہ لیا چنانچہ انہیں اس عمل کی پاداش میں کئی سال قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار کیا گیا اور بالاخر امام برحق کی شہادت بھی انہی تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے ہوئی۔انہوں نے کہا کہ امام موسی کاظم ؑ نے اپنے آباءو اجداد کی سیرت و کردار پر عمل پیرا ہوکر خالص اسلام محمدی کی تعبیر و تشریح اور اس کی روشن تصویر کو حقیقی معنوں میں اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی معاشرے میں امامت اور سیاسی حاکمیت کے فلسفے کو واضح کیا اور اسی طرح عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل کی لئے سعی و کوشش کی جس کی خاطر پیغمبر گرامی اور دیگر انبیائے کرام مبعوث ہوئے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے ائمہ اطہار ؑ کی سیرت و کردار اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ حق و صداقت کی ترویج اور دین حق کی سربلندی کی خاطر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والی عظیم المرتبت شخصیت کی زہر سے شہادت کے بعد بھی بدی اور جبر کی قوتیں خائف نظر آئیں چنانچہ ظالم حکمران آپ کے جنازے اور قبر مطہر سے خوفزدہ تھے یہی وجہ ہے کہ جب قید خانے سے آپ کا جنازہ باہر نکالا جارہا تھا تو حکومتی مشینری جنازے میں شرکت سے روکتی رہی تاکہ آپ کی شخصیت اور کردار کو لوگوں کی نظرو ں سے اوجھل کیا جاسکے لیکن اس میں ناکام ہوئے، آپ کا مزار مقدس کاظمین (کاظمیہ)بغداد میں آج بھی مرجع خلائق ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=53474

ٹیگز