شہید صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے جمعرات کو ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحے کے ممکنہ اسباب کے بارے میں کافی معلومات جمع کی گئی ہیں جن میں فنی اور ٹیکنیکل خرابی کے علاوہ دیگر امور شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض امور کے بارے میں یقینی طور پر کچھ کہنے کے لئے زیادہ وقت درکار ہے جبکہ ابتدائی تحقیقات کے بعد حقائق سامنے آئے ہیں جو درج ذیل ہیں
1۔ ہیلی کاپٹر پہلے سے طے شدہ راستے پر سفر کررہا تھا اور اپنے راستے سے نہیں ہٹا۔
2۔ حادثے سے تقریبا ایک منٹ تیس سیکنڈ پہلے حادثے کا شکار ہونے والے کاپٹر کے پائلٹ نے باقی دونوں ہیلی کاپٹر کے پائلٹوں سے رابطہ کیا تھا۔
3۔ ہیلی کاپٹر کی باقیات سے گولہ لگنے یا تخریبی کاروائی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
4۔ ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آنے کے بعد آگ لگ گئی تھی۔
5۔ علاقہ دشوار گزار ہونے اور دھند کی وجہ سے تلاشی کا عمل رات تک طول پکڑ گیا اور پوری رات جاری رہا۔ پیر کی صبح پانچ بجے ایرانی ڈرون طیاروں نے حادثہ کی جگہ ڈھونڈ لی اور امدادی کارکن جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔
6۔ کنٹرول ٹاور اور ہیلی کاپٹر کے عملے کے درمیان ہونے والی گفتگو اور مکالموں سے کوئی مشکوک مواد نہیں ملا۔
مسلح افواج کی زیرنگرانی تشکیل پانے والی تحقیقاتی کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سانحے کے بارے میں بیشتر معلومات اور اسناد جمع کی گئی ہیں جن میں سے بعض کی تحقیقات میں وقت لگے گا۔ ماہرین کی جانب سے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد نتائج سے قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ شہید صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر اتوار کی سہ پہر قزل قلعہ سی ڈیم کا افتتاح کرنے کے بعد تبریز واپسی کے موقع پر ورزقان میں حادثے کا شکار ہوا تھا جس میں صدر رئیسی سمیت تمام افراد شہید ہوگئے تھے