وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا بندر عباس میں تربیت ممتحن حفظ اور قرآت کے عنوان سے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا،
جس میں مدرسہ کے اساتید کہ علاؤہ حوزہ علمیہ کرمان، سیستان و بلوچستان اور صوبہ ہرمزگان مدارس کے شعبے خواہران کی 27 طالبات نے شرکت کی۔
اس ورکشاپ کہ دوسرے روز درسِ اخلاق سے تفسیر کہ استاد حجتہ الاسلام و المسلمین حمید حمیدیان نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ قرآن کہ موضوعات میں عقائد، احکام، اخلاق کہ علاؤہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آخری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک تمام انبیاء علیہم السلام کہ قصے موجود ہیں۔
اخلاق کے نقطہ نظر سے قرآن کے آغاز میں سورہ نحل کی آیت نمبر 44 کے مطابق واضح کر دیا گیا تھا کہ “ہم نے ہر رسول کو واضح دلائل اور کتابوں کے ساتھ (بھیجا تھا)، اور (اے نبیِ مکرّم!) ہم نے آپ کی طرف ذکرِ عظیم (قرآن) نازل فرمایا ہے تاکہ آپ لوگوں کے لئے وہ (پیغام اور احکام) خوب واضح کر دیں جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں اور تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
حجتہ الاسلام و المسلمین حمید حمیدیان نے یہ کہتے ہوئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کو قرآن کریم کا پہلا استاد اور مفسر مانا جاتا ہے، واضح کیا کہ اہل بیت علیہم السلام اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منصوب جو اقوال و احادیث ہم تک پہنچی ہیں وہ انہی آیات اور روایات کا حصہ ہیں، جس کا ایک حصہ سورہ مبارکہ الحجرات اور سورہ لقمان میں ہے اور اس کا ایک حصہ باقی سورتوں میں موجود ہے۔
حضرت امام صادق علیہ السلام کے اس قول کے مطابق، “قرآن لوگوں کی زندگیوں میں سورج اور چاند کی طرح رواں دواں ہے، کیونکہ انسانی زندگی کی بنیاد سورج اور چاند کے گرد گھومتی ہے۔
خداوند متعال نے ہم سب کو یہ توفیق دی ہے کہ ہم اس عظیم کتاب سے فایدہ حاصل کریں اور دوسروں کو بھی قرآنی تعلیمات کے دسترخوان پر مدعو کریں۔
حجتہ الاسلام و المسلمین حمید حمیدیان نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو مساجد، اور امام بارگاہوں اور تمام اسلامی مراکز میں قرآنی موضوعات پر گفتگو کرنی چاہیے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس سلسلہ کو جاری رکھنا چاہیے۔
اس دنیا میں وہ تمام لوگ جو قرآن سے وابستہ ہیں اور قرآنی تعلیمات سے سب سے زیادہ فائدہ اُٹھاتے ہی، وہی کامیابی اور ترقی کی سمت جاتے ہیں کیونکہ قرآن مجید میں سب کے لیے ہدایت موجود ہے۔
اب آپ سب نے جو اس راہ پر چلنے کا ارادہ کیا ہے تو اپنے اندر تقویٰ اور سچائی کو قبول کرنے کی قوت پیدا کریں تاکہ خدا آپ کو اپنے دسترخوان پر مہمان بنائے اور آپ اس دسترخوان سے فایدہ حاصل کر کہ پھر اسے اپنے اپنے علاقوں میں منتقل کریں۔
مزید اپنے خطاب کہ آخر میں کہا یقیناً ہمارے تمام اعمال پر خدا تعالیٰ کی نظر ہو گی، امید کرتا ہوں کہ ہمارا قول و فعل خدا کے لیے ایسے خالص ہو کہ جس سے خدا راضی ہو جائے۔