وفاق ٹائمز، امام جمعہ نجف اشرف، حجت الاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی نے حسینیہ اعظم فاطمیہ میں نماز جمعہ کے خطبے میں کہا: 7 اکتوبر 2023 کو ہوئے طوفان الاقصیٰ آپریشن کو ایک سال مکمل ہو چکے ہیں، اسی وقت اسرائیل نے غزہ کو مکمل طور پر مٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم طوفان الاقصیٰ کے دوسرے سال میں ہیں، جہاں شہداء کی تعداد 41 ہزار تک پہنچ چکی ہے، لیکن اس کے نتائج کچھ اس طرح ہیں: پہلا، اسرائیل غزہ اور مزاحمت کو ختم کرنے میں ناکام رہا؛ دوسرا، عالمی برادری مزاحمت کو شکست دینے میں ناکام رہی؛ تیسرا، اسرائیل کے خلاف اسلامی اور عالمی شعور میں اضافہ؛ چوتھا، صیہونی ریاست کے اندرونی اختلافات اور تقسیم؛ پانچواں، مغربی دنیا کی حقوقِ بشر اور آزادی کے جھوٹے دعوے بے نقاب ہوئے؛ چھٹا، ایران، عراق، لبنان اور یمن کا مزاحمتی محاذ میں شامل ہونا؛ ساتواں، مزاحمت کے محور کی طاقت میں اضافہ؛ اور آٹھواں، ایران کے حملوں نے ثابت کر دیا کہ اسرائیل ایک شیشے کا گھر ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین قبانچی نے مزید کہا کہ اسرائیل نے آیت اللہ سیستانی کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی، حالانکہ وہ جانتا تھا کہ یہ شخصیت امن اور انسانیت کی علمبردار ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ عراق پر کسی بھی قسم کی جارحیت عراق کو باضابطہ طور پر مزاحمت کے محاذ میں شامل کر دے گی۔
انہوں نے عراق سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے حوالے سے کہا کہ 27 اکتوبر کو عراق میں بین الاقوامی اتحاد کی افواج کے مشن کا باضابطہ اختتام ہونا ہے، اور ہم کسی بھی قسم کی تاخیر یا معاہدے کی خلاف ورزی کے خلاف خبردار کرتے ہیں جس سے امریکی افواج عراق میں موجود رہیں۔
امام جمعہ نجف نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے، جس نے اسے اذیت دی، اس نے مجھے اذیت دی، اور جس نے اسے خوش کیا، اس نے مجھے خوش کیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ خداوند متعال فرماتا ہے: “اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔” یہ باہمی محبت کا معاملہ ہے، جہاں اللہ سے محبت کا مطلب اس کے اولیاء اور مؤمنین سے محبت ہے، جو آخرکار انسانیت سے محبت تک پہنچتا ہے۔