وفاق ٹائمز، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 9 نومبر “یوم اقبال” کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا: شاعر مشرق کے افکار و خیالات دراصل امت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے۔ آپ نے جہاں برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت کو بیدار کرنے کی کوشش کی وہاں دنیا بھر کے مسلمانوں کو قرآنی تعلیمات پر کاربند ہونے، سیرت رسول سے عملی اسفادہ کرنے، مشاہیر اسلام کے کردار کا مطالعہ کرنے اور اسلامی روایات و اقدار کو رواج دینے کی سعی و کوشش کی۔
انہوں نے کہا: شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے قرآن و سنت اور تاریخ اسلام سے جس طرح مثبت انداز میں استفادہ کیا وہ اُن کا طرۂ امتیاز تھا۔ اس استفادہ کا واضح اظہار آپ کے کلام میں دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ آپ نے جگہ جگہ پراسلام، پیغمبراکرم (ص) اور دینی اقدار و روایات کو موضو ع کلام بنایا ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: علامہ اقبال نے امت مسلمہ کی حالت زار بیان کرنے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ پر اغیار کی عسکری، علمی، فکری اور ثقافتی یلغار پر بھی متعدد مقامات پر افسردگی اور بے چینی کا اظہار کیا۔
انہوں نے مزید کہا: علامہ اقبال نے مسلم عوام کو استکبار و استبداد کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا درس دیا اور انہیں اسلام جیسے عظیم اور آفاقی دین کی تعلیمات اپنے اوپر نافذ کرنے اور اپنی بہترین اور اعلی ثقافت کو اختیار کرنے کا پیغام دیا تاہم نہایت افسوس کے ساتھ اس بات کا اظہار کرنا پڑتا ہے کہ مصور پاکستان نے ارض وطن کا جو خواب دیکھا تھا اور جو نقشہ بنایا تھا وہ نصف صدی سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود بھی حقیقی طور پر شرمندۂ تعبیر نہ ہو سکا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: علامہ اقبال کے کلام سے شعری چاشنی تو حاصل کی گئی لیکن اس میں مضمر پیغام کو نہیں سمجھا گیا،ان کے نام سے ادارے توبنائے گئے لیکن ان کے پیغام کو عملی شکل دینے کی کوشش نہیں کی گئی ،آزادی اورحریت کا جو سلیقہ اقبال نے بتلایا تھا اُس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے پاکستان کو اسلام کا مرکز اور قلعہ بنانے کا جو فلسفہ دیا تھا اُس پر بھی عمل نہیں کیا گیا، اُن کے فلسفہ خودی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی بھی لحاظ سے قابل فخر نہیں ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے حکمران اور پھر عوام اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالیں تاکہ پاکستان صحیح معنون میں ترقی کرے اور عالم اسلام کا مرکز و محور قرار پائے۔