وفاق ٹائمز، مشہد مقدس کی فردوسی یونیورسٹی کے رودکی ہال میں’’دور حاضر میںانسانی کرامت اور خاندانی چیلنجز‘‘ کے عنوان سے پہلی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے خطاب کرتے ہوئے خاندان کو انسانی عزت و وقار کا مرکزی نقطہ قرار دیا اور مغربی ممالک کی جانب سے انسان کو حیوانیت سے تعبیر کرنے کو خاندان کے لئے نقصان کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر انسانوں کی تربیت کا آغاز انسانی کرامت سے ہو اورکرامت انسانی ہی کے نقطہ نظر سے بے ضابطگیوں کا سامنا کیا جائے تو بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی کرامت کے مسئلے میں مغرب کی ایک غلطی یہ تھی کہ انسان کو حیوانیت سے تعبیر کیا اور خاندانی ماحول کو حیوانی خواہشات کے پورا کرنے کے درجے پر پہنچا دیا،مغرب اس غلط فہمی میں مبتلا ہوا کہ خاندان کا کام فقط جنسی ضروریات کو پورا کرنا ہے اور خاندان کے بارے میں یہ غلط فکر اور رویہ مغرب میں خاندان کے خاتمے کا سبب بنا۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انسان کی تربیت کا بنیادی مرکز خاندان ہے اور یہی خاندان ہے جو افراد کو عزت و وقار سکھاتا ہے ، انسان جسم او روح کا مجموعہ ہے اور خاندان ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر انسان کی جسمانی اور روحانی دونوں ضروریات پوری ہوتی ہیں۔
انسان کی بہت ساری اعلیٰ روحانی خوبیاں فقط خاندانی ماحول میں ہی پروان چڑھ سکتی ہیں،یہ خاندانی ماحول ہی ہے جہاں انسان اپنی خود غرضیوں پر قابو پا کر دوسروں کو اپنے آپ پر ترجیح دیتا ہے، اس لئے خاندان ؛ایثار، فداکاری،صبر اور دیگر انسانی خوبیوں کی نشوونما کی جگہ ہے ۔
انہوں نے مزید اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انسانی عزت و وقار کو نظر انداز کرنے یا غلط تشریح کرنے سے تلخ نتائج سامنے آسکتے ہیں، آج امت مسلمہ ایک نئی اسلامی تہذیب کی تعمیر کی راہ پر گامزن ہے اور اس تہذیب کو فقط انسانی کرامت کی بنیاد پر ہی قائم کیا جا سکتا ہے ، اگرچہ مغربی تہذیب میں بھی اس طرح کے دعوے ہیں لیکن انسانی کرامت اور عزت و وقار کی غلط تشریح نے آج بنی نوع انسان کے لئے یہ صورتحال پیدا کر دی ہے ۔
جناب مروی نے کہا کہ مغرب کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی وہ ایک علمی تضاد میں پڑ گیا اس نے ایک طرف تو انسان اور اس کی ضروریات و خواہشات کو حیوانیت کے درجے پر پہنچا دیا اور دوسری انسانی کرامت اور عزت و وقار کی بات کی ، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ فقط انسان کی مادی جہت پر توجہ دی جائے اور انسانی کرامت اور عزت و وقار کے بارے میں گفتگو نہ کی جائے ۔
عورت کی عزت و کرامت کا نعرہ؛مغرب کا سب سے بڑا جھوٹ اور دھوکہ ہے
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اسلامی نقطہ نظر سے خواتین کی مؤثر سماجی موجودگی کے ضامن کے طور پر ان کی عزت وقار کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی نقطہ نظر سے مرد اور عورت دونوں تمام انسانی کمالات کو حاصل کر سکتے ہیں اور علمی، روحانی، اخلاقی، ثقافتی اور سیاسی میدانوں میں پیشرفت کر سکتے ہیں ۔
اسلام میں بچیوں اور خواتین کی عزت کو محفوظ بنانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ وہ اس عزت و وقار کی بنیاد پرعلمی ، روحانی، اخلاقی، سیاسی، سماجی اورمعاشی میدانوں میں ترقی کر سکیں اور ایک اچھی اور پاکیزہ زندگی گزار سکیں۔
خواتین اور بچوں کی عزت کے تحفظ کا مطلب یہ ہے کہ معاشرےمیں انہیں فقط جنسی نگاہ سے نہ دیکھا جائے بلکہ معاشرے میں انہیں ایک مؤثر سماجی رکن کے طور پر جو مردوں سے مختلف صلاحیتوں کی حامل ہے دیکھا جائے ۔
آیت اللہ مروی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ معاشرے میں خواتین کا ہرطرح کا حقیقی کردار ان کی عزت و وقار کے تحفظ پر منحصر ہے کہا کہ ہم خواتین کو پاکدامن رہنے،گناہ نہ کرنے ، حجاب پہننے اور انسانی کرامت کو محفوظ بنانے کی دعوت دیتے ہیں،اس کام سے نہ فقط مسلم خواتین کو بلکہ تمام خواتین کوعزت و کرامت ملے گی،وہ لوگ جو عورتوں کو ایسے لباس پہننے کی ترغیب دیتے ہیں جس سے ہو س زدہ اور ناپاک نگاہیں ان کی طرف مبذول ہو ں ،ان کو جواب دینا پڑے گا کہ کیوں عورت کو اس حد تک پست کردیا ہے اور اس کی عزت و وقار کو مجروح کیا ہے ؟
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مغربی تہذیب خواتین کی عزت و وقار کو پائمال بھی کرتی ہےاور خواتین کے حقوق کےد فاع کا نعرہ بھی لگاتی ہے ،یہ مغربی تہذیب کا سب سے بڑا جھوٹ اور دھوکہ ہے ، اس لئے ہم یہ کہتے ہیں کہ حجاب پہننے سے نہ ہماری خواتین محدود ہوتی ہیں اور نہ ہی حجاب ان کے لئے خطرہ ہے بلکہ حجاب کے ذریعے مؤثر طریقے سے سماج میں حاضر ہو سکتی ہیں اوریہ ان کے لئے ترقی و پیشرفت کا بہترین موقع ہے ۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا کہ مغربی تہذیب کے مقابلے میں اسلامی انقلاب کا ایک نعرہ یہی ہے کہ عورت کی عزت اور وقار کو اسے لوٹایا جائے تاکہ خواتین اپنی شناخت اور عزت و وقار کو برقرار رکھتے ہوئے انسانی زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی و پیشرفت کر سکیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں انسانی کرامت کی پائمالی
آیت اللہ مروی نے غزہ اور لبنان میں غاصب صیہونیوں کے جرائم اور ظلم و بربریت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج جو کچھ غزہ اور لبنان میں ہو رہا ہے وہ فقط لوگوں کا قتل نہیں ہے بلکہ انسانی کرامت اورخاندانی نسل کشی ہے ، صیہونی حکومت کے حملوں میں صرف خاندان کے مرد ہی نہیں بلکہ پورے خاندان کے افراد مارے جارہے ہیں اس لئے ہم سب کو اس معاملے پر ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے ۔
انہوں نے قرآن کریم کی آیہ شریفہ«مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا» کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ اس آیت کے مطابق جو شخص اپنی دنیاوی خواہشات اور نفسانی و شیطانی خواہشات کے لئے چند لوگوں کو قتل کرنے سے دریغ نہیں کرتا تو وہ اپنی حیوانی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے تمام انسانوں کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرے گا،اوریہ قرآن کہہ رہا ہے۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے مزید یہ کہا کہ دنیا کی روایتی جنگوں میں خاندانوں، بچوں، عورتوں اور سویلین مردوں کو قتل کرنے کا رواج نہیں ہے بلکہ فقط دشمن کے سپاہیوں اورجنگجوؤں کو مارتے ہیں، لیکن یہ وحشیانہ تہذیب سالہا سال سے خاندانوں کی عزت کو مجروح کر رہی ہے اور انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے دفاع کے نام پر خاندانوں کی بنیاد ہی تباہ کی جارہی ہے اور آج غزہ اور لبنان میں نسل کشی کی جارہی ہے ۔
انہوں نے لبنانی اور فلسطینی عوام کی شجاعت و بہادری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ اور لبنان کی جنگ کے سیاہ اور تاریک منظر کے ساتھ ایک خوبصورت منظر بھی ہے اور وہ خاندانوں کا صبر، استقامت اور بلند و بالا جذبہ ہے ۔
غزہ اور لبنان کے خاندان اورعوام اپنے پیاروں کی شہادت کے باوجود ان کی راہ پر گامزن رہتے ہوئے مزاحمت کر رہے ہیں۔
انسانی اقداراور کمالات کا حصول عزت و وقار کو برقرار رکھنے پر منحصر ہے
آیت اللہ مروی نے اس بیان کے ساتھ کہ اگر انسان میں انسانی کرامت اور عزت و وقار پایا جائے تو وہ نفسانی خواہشات کا اسیر نہیں ہوگا،کہا کہ دین جن کمالات اور اقدار کی انسانوں اور معاشرے میں تلاش کر رہا ہے وہ سب انسانی کرامت پر مبنی ہیں،اگر ہم اخلاقیات کی بات کریں،اگر ہم انصاف کی بات کریں ،اگر ہم آزادی اور دیگر انسانی کمالات اور اقدار کی بات کریں تو سب کی سب انسانی وقار پر مبنی ہیں۔
اگر فرد اور معاشرے میں عزت و وقار نہ ہو تو معاشرے میں ان اقداراور کمالات کا حصول ناممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر انسان کی معاشرے میں عزت و کرامت ہوتو فرعونوں اور نمردوں کے سامنے سر خم نہیں کرتا۔
طاغوت جب کسی قوم کو غلام بنانا چاہتی ہے تو اس کی عزت نفس کو تباہ کر دیتی ہے، قرآن نے بھی فرعون کی اس حکمت عملی کو بیان کیا ہے کہ وہ لوگوں سے انسانی وقار کو چھین کران پر حکومت کرتے تھے اورتمام ظالموں اور مستکبروں کا بھی یہ طریقہ رہا ہے ،جب انسانی وقار کو آپ لے لیں گے تو یعنی آپ نے انسان سے اس کی شناخت کو چھین لیا ہے اور بے شناخت انسان ہر پلیدی و زشتی سے متاثر ہو جاتا ہے ۔
حرم امام رضا(ع) کے متولی نے قرآن کریم کی آیہ شریفہ«وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا»، پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کرامت کا مطلب یعنی وہ چیزیا شخص جس میں عظمت، وقار، سخاوت اور بزرگی جیسی پسندیدہ صفات پائی جائیں، کرامت خداوند متعال کی طرف سے ایک ایسا قیمتی جواہر ہے جسے اللہ نے تمام انسانوں کے وجود میں رکھا ہے ، خداوند متعال نے دین اور انبیاء الھیٰ کو بھیج کر انسانوں میں عزت و وقار کو برقرار رکھنے کے لئے کہا ہے ۔
خواتین کے حقوق کے دفاع کا نعرہ، مغرب کا سب سے بڑا جھوٹ اور دھوکہ ہے، آیت اللہ احمد مروی
انسان کی بہت ساری اعلیٰ روحانی خوبیاں فقط خاندانی ماحول میں ہی پروان چڑھ سکتی ہیں،یہ خاندانی ماحول ہی ہے جہاں انسان اپنی خود غرضیوں پر قابو پا کر دوسروں کو اپنے آپ پر ترجیح دیتا ہے، اس لئے خاندان ؛ایثار، فداکاری،صبر اور دیگر انسانی خوبیوں کی نشوونما کی جگہ ہے ۔
مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=58590