اتحاد بین المؤمنین کا داعی مرحوم زین ترابی
تحریر: محمد بشیر دولتی
اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی شہید علامہ حسن ترابی سے کون واقف نہیں ہے۔آپ کراچی اور پاکستان میں استعماری ہتھکنڈوں کے خلاف کسی زمانے میں تنہاترین سردار کے فرائض انجام دیتے رہے۔ تکفیری ٹولے کی دہشت گردی اور بربریت جب کراچی میں اپنے عروج پر تھی تو آپ نے جرات و بہادری کا استعارہ بن کر ان کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر ڈٹے رہے۔
کراچی میں تکفیری دہشت کے مقابل دور نہیں بلکہ بہت دور تک تہہ در تہہ موجود خاموشی کو توڑنے والوں میں آپ سب سے آگے تھے۔
آپ ایک ہی وقت میں نہ فقط تکفیریت کو بےنقاب کرتے رہے بلکہ ساتھ ساتھ اتحاد بین المسلمین کے لئے بھی عملی جدوجہد کرتے رہے۔
آپ کی استعمار اور تکفیریت شکن جدوجہد کے سبب
آپ کو عباس ٹاؤن میں خودکش حملے کے ذریعے شہید کیا گیا۔شہادت کی خبر جنگل میں آگ کی طرح شہر میں پھیل گئی۔
مومنین جوق درجوق عباس ٹاؤن پہنچنے لگے ۔
جب آپ کے جسد خاکی کو دفن کے لئے لایا گیا تو آپ کے دو بیٹوں نے بابا کے جنازے پر ایک نوحہ اے میرے بابا پڑھا ہر آنکھ اشک بار تھی ۔وقت گزرتا گیا اس ننھے نوحہ خواں جو کراچی والوں نے زین ترابی کے نام سے پہچانا۔
وہی زین ترابی جس نے کم سنی میں یتیمی دیکھی شھید باپ کا جنازہ دیکھا۔
ملت کے یتیموں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا شھداء کے بچوں کا کوئی سرپرست نہیں تھا۔زین ترابی نے ترابی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔کراچی بھر کے یتیموں اور شھداء کے بچوں کی کفالت کی کوششیں شروع کیں۔
کراچی اور کویٹہ میں نہ تھمنے والی ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کا جب سلسلہ شروع ہوا تو دھرنوں اور احتجاجات کی زمہ داریاں سنبھالیں۔
شھداء کے جنازوں میں آگے آگے ہوتے، عباس ٹاؤن سمیت مختلف جگہوں پر دھرنا لگانے میں تمام تنظیموں کے ساتھ پیش پیش رہے۔
زین ترابی جہاں جےایس او کے برادران کے ساتھ نظر آتے وہیں آئی ایس او کے جوانوں کے ہم قدم بھی نظر آتے۔ائی ایس او کے تعلیمی و تربیتی سلسلوں میں بھی پیش پیش رہے۔ کسی زمانے میں تحریک بیداری کی تربیتی ورکشاپس کو منعقد کرنے میں بھی پیش پیش رہے۔
مجلس وحدت المسلمین کے وجود میں آنے کے بعد ان کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ بھی ہم قدم رہے۔ وہ سارے متحرک رہنماؤں کی عزت اور حمایت کرتے رہے اور سب سے عزت و حمایت لیتے رہے۔کبھی کسی شیعہ تنظیم و شیعہ رہنماء کی مخالفت اور توہین نہیں کی چونکہ وہ کوئی جیالہ نہیں تھا بلکہ قوم کا سنجیدہ خدمت کار تھا۔
کسی تنظیم کی مخالفت یا کسی شخصیت کی توہین کرنا نہ شہید زین کی فطرت و تربیت میں تھا نہ ان کے پاس اتنا وقت ہوتا تھا۔
وہ شھداء کے لواحقین اور بچوں کی خدمت میں مصروف رہنے کے ساتھ ہمیشہ شھداء کے جنازوں کی رونق ببنے رہے۔ ۔وہ عملی میدان میں اتحاد بین المؤمنین کے لئے کوششیں کرتے رہے۔
وہ ٹکڑوں میں بٹنے والوں کو جوڑنے میں مگن رہے ۔
وہ میدان عمل میں اترنے والوں کی حمایت کرنے میں مشغول رہے۔
اہل کراچی نے بھی مرحوم کے جنازے میں بھرپور شرکت کر کے اپنی زمہ داری ادا کی ہے لیکن یہ زمہ داری یہاں ختم نہیں ہوئی ۔
آئیں زین ترابی سے یہ عہد کریں کہ ہم آپس میں نہیں الجھیں گے بلکہ مشترکہ دشمن سے الجھیں گے۔
ہم سوشل میڈیا پہ ایک دوسرے پہ کیچڑ نہیں اچھالیں گے بلکہ ہر ایک کے مثبت کاموں میں ہاتھ بٹائیں گے ۔
ظالموں کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں ہونے والے دھرنوں کے خلاف زہر اگلنے کی بجائے ان دھرنوں اور احتجاجات میں شرکت کرکے مرحوم زین ترابی سے اپنی عقیدت کا عملی اظہار کریں گے۔انشااللہ