3

علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی وفات پاگئے

  • News cod : 60806
  • 18 آوریل 2025 - 12:54
علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی وفات پاگئے
ممتاز عالمِ دین، مفکر، مصنف، شاعر اور روحانی رہنما علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں انتقال فرما گئے۔

سرینگر/ وادیٔ کشمیر کی علمی و دینی تاریخ کا ایک درخشاں باب آج بند ہو گیا۔ ممتاز عالمِ دین، مفکر، مصنف، شاعر اور روحانی رہنما علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں انتقال فرما گئے۔ آپ کے انتقال کی خبر نے نہ صرف کشمیر بلکہ پوری شیعہ دنیا کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔

ابتدائی زندگی اور علمی سفر

علامہ آغا باقر صاحب کا تعلق کشمیر کے معروف مذہبی خانوادے، خاندانِ آغا سے تھا۔ آپ 21 مارچ 1940 کو بڈگام میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز بڈگام کے ادارہ “باب العلم” سے کیا۔ کم عمری ہی میں علم کی جستجو آپ کو نجفِ اشرف لے گئی، جہاں آپ نے حوزہ علمیہ نجف میں جید اساتذہ سے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے قم المقدس میں بھی قیام کیا اور علمی استفادہ جاری رکھا۔

خدمات اور وراثت

1982 سے آپ نے اپنے والد اور بزرگوں کی دینی و فکری وراثت کو بھرپور انداز میں سنبھالا۔ خاندانِ آغا کی شریعت پروری، علم دوستی اور روحانیت کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ اسے ایک نئی فکری جہت عطا کی۔ آپ کے اجداد میں آغا سید یوسف الموسوی الصفوی جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں جن کی دینی خدمات کشمیر میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔

ایک فکری رہنما اور نکتہ آفرین

علامہ آغا باقر الموسوی صاحب کو عربی، فارسی، اردو اور کشمیری زبان پر یکساں عبور حاصل تھا۔ ان کی تقاریر نہ صرف علمی اعتبار سے بلند پایہ ہوتیں بلکہ روحانی اثر سے بھی لبریز ہوتیں۔ آپ نے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا اور فکرِ اسلامی کو معاصر تقاضوں کے مطابق پیش کیا۔ انہی علمی خدمات کے اعتراف میں آپ کو “شہید مرتضیٰ مطہری ایوارڈ” سے بھی نوازا گیا۔

نمائندۂ مرجعیت

علامہ آغا باقر الموسوی کو عظیم مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ) کی جانب سے کشمیر میں وکیلِ شرعی مقرر کیا گیا۔ یہ منصب آپ کی علمی گہرائی، امانت داری اور تقویٰ کا مظہر تھا۔

وصال کی خبر اور غم کی فضا

آپ کے انتقال کی خبر سنتے ہی وادیٔ کشمیر میں غم و اندوہ کی فضا چھا گئی۔ ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل مغموم ہے۔ دینی مدارس، حوزات، مساجد اور تعلیمی اداروں میں قرآن خوانی اور دعائیہ مجالس کا سلسلہ جاری ہے۔

مرحوم کی نمازِ جنازہ آج 18 اپریل 2025 کو بعد از نماز جمعہ، آستانہ عالیہ بڈگام میں ادا کی جائے گی، جہاں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔

بارگاہِ ربِ کریم میں دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور انہیں اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ محشور فرمائے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=60806

ٹیگز