قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 15 مئی 1948ء یوم نکبہ(یوم المیہ)، ناجائز ریاست اسرائیل کے تاسیس پر جاری اپنے پیغام میں کہا: اسرائیل تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے ناجائز و غاصب ریاست ہے۔ جس کا دنیا میں ایک صدی قبل کوئی وجود تک نہ تھا فلسطین میں کُل سرزمین کے دو فیصد حصے پر چھ یہودی آبادیاں تھیں، اعلان بالفور اور لیگ آف نیشنز کی کمیٹی کے یہودیوں کو بسانے کے منصوبے کے تناظر میں اٹھائے جانیوالے اقدامات کو کس کی ایماء پر اسرائیل جیسی غاصب و ظالم ریاست بنانے کی شہ دی جس نے قتل و غارت گری ،نسل کشی کی وہ مثالیں قائم کیں وہ رہتی دنیا تک بدترین مثالوں مظالم کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔
انہوں نے کہا: ایک صدی قبل اسرائیل نام کی ریاست کا وجو د دور کی بات نام تک دنیا نے نہ سنا تھا ۔ عالمی جنگ کے اختتام ، اعلان بالفورنومبر1917ء اور لیگ آف نیشنل کی خصوصی کمیٹی کے فیصلوں کے تناظر میں دو شرائط کیساتھ ان یہودیوں کی ارض فلسطین پر آبادکاری کافیصلہ کیاگیا جو اپنی رضا و رغبت اور بغیر کسی جبر کے وہاں آباد ہونگے جبکہ ملک فلسطین پر آباد صدیوں سے آباد عربوں کے حقوق اور حق ملکیت کی شرائط بھی شامل تھیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان شرائط کی نہ صرف خلاف ورزی کی گئی بلکہ ابتدا میں 6 آبادیوں اور 2فیصد سے بھی کم آبادی کو سامراج کی آشیر باد کے ساتھ نہ صرف ایک ناجائز ریاست کے طور پر بڑھاوا دینے کی کوشش کی گئی بلکہ 1948ء تک عربوں سے ان کی سرزمین تک چھیننے کے اقدامات تک اٹھالئے گئے اور آج 2025ء میں اسرائیل وہ غاصب و جابر ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ایک ناجائز ریاست کے طور پر موجود ہے جس کے ماتھے پر لاکھوں لوگوں کے قتل،بچو ں اور خواتین کیساتھ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی لمبی فہرست ہے ۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا: اسرائیل مشرق وسطیٰ میں ایک ظالم خنجر کی مانند پیوست ہے جس سے اب دیگر دنیا کے امن کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: آج پھر نام نہاد معاہدہ ابراہم کا تذکرہ کیا جارہاہے جبکہ جو قیامت ارض فلسطین پر ڈھائی گئی اس پرمظلوموں کی بجائے ظالم کا ساتھ دینے والے کمال ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ غزہ کے لوگوں کو بھی جینے کاحق ملنا چاہیے۔