9

ہزارہ نسل کشی، جرمِ ضعیفی کی سزا

  • News cod : 7230
  • 06 ژانویه 2021 - 11:50
ہزارہ نسل کشی، جرمِ ضعیفی کی سزا
وفاق ٹائمز | ہزارہ برادری کے خلاف منظم انداز میں انجام پانے والی دہشت گردانہ کاروائیوں کا یہ تسلسل، ذمہ دار سکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیت پر سوالیہ نشان ہے۔

دہشت گردی ناسور بھی ہے اورضرورت بھی۔ اس ناسورنے ہمارے ہاں ایک خاص پس منظر میں جنم لیا ہے۔ وہ پسِ منظر ضرورت کا ہے۔ ضرورت ہماری بھی تھی اور امریکہ و سعودی عرب کی بھی۔ ہمیں ڈالر و ریال چاہیے تھے اور انہیں انسانی کھوپڑیاں ۔ چنانچہ ہم نے رقم لی اور کھوپڑیوں کے ڈھیر لگا دئیے۔ یوں امریکی سامراج کو وطن عزیز کی تزویراتی گہرائی کے خدو خال متعین کرنے کا راستہ فراہم کر دیا گیا اور بدیسی قوتوں ( امریکہ اور اس کے عرب حواریوں) کے ایما پر ایک آمر نے جہادی فیلڈز کے نام سے دہشت گردوں کی نرسریاں قائم کیں۔
اس ناقص پالیسی کی بدولت دہشت گردوں کے تخلیق کاروں کو فوکس ڈائورٹ کرنے کا سنہری موقع ملا اور دہشت گردی کا یہ ناسور پورے ملک میں بھیل گیا۔
اس پس منظر کی روشنی میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ملکی ادارے اس عفریت کو کنٹرول کرنے میں کیوں ناکام نظر آتے ہیں؟ جبکہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیت زبان زدِ عام ہے اور اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ یہ ادارے بین الاقوامی سطح کے کئی پیچیدہ سیکیورٹی معاملات کو بخوبی حل کرنے کا کامیاب ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں۔
لیکن ہزارہ برادری کے خلاف منظم انداز میں انجام پانے والی دہشت گردانہ کاروائیوں کا یہ تسلسل، ذمہ دار سکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیت پر سوالیہ نشان ہے۔
آخر وہ کونسی وجوہات ہیں جو اس عفریت کو کچلنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟
ہزارہ برادری کی نسل کشی پر حکومتی افراد کے گھسے پٹے مذمتی بیانات اور طفل تسلیوں سے شہداء کے ورثاء کے زخم مندمل نہیں ہوسکتے۔
شہداء کی ماوں اور بہنوں کی آہیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور ایوان انصاف کی راہ تک رہی ہیں۔
اس سلسلے مین عوام کی جان و مال کے تحفظ کے ضامن حکومتی اور ریاستی اداروں کی لا علمی قابل غور بھی ہے اور قابل افسوس بھی۔
قابل غور اس لئے کہ آج تک ہزارہ برادری کے قاتلوں کو سزا تو دور کی بات، گرفتار تک نہیں کیا گیا جبکہ قاتلوں کے سہولت کار کھلے عام ہزارہ مومنین کے قتل کی سینچری کا ترانہ پڑھ کر دنیا کی نمبر ون ایجنسی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔
امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی لاپرواہی جہاں انصاف کی فراہمی میں ناکامی کا ثبوت ہے وہیں ہزارہ قوم کے لئے ایک کھلا پیغام بھی ہے کہ جو قومیں اپنا دفاع کرنا نہیں جانتی وہ جینے کا حق بھی نہیں رکھتی۔
بقول اقبال:
تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات

اکبر مخلصی
akbarmukhlisi110@gmail.com

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=7230

آپکی رائے

  1. ہزارہ کہمینونٹی نہیں ۔ بلکہ ہزارہ شیعہ