8

قرآن ہدایت و نور اور بیماریوں کی شِفا ہے/کرونا سے نجات کیلئے دعا کے علاوہ احتیاط بھی ضروری ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

  • News cod : 7352
  • 07 ژانویه 2021 - 13:26
قرآن ہدایت و نور اور بیماریوں کی شِفا ہے/کرونا سے نجات کیلئے دعا کے علاوہ احتیاط بھی ضروری ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
انہوں نے کہا کہ کرونا سے نجات کیلئے دعا کے علاوہ احتیاط بھی ضروری ہے اور دیسی، یونانی دوائیوں کا استعمال بھی مفید ہو سکتا ہے۔ قرآن کی طرف ہر دور میں مسلمانوں کی توجہ ضروری ہے۔اس دور میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ علی خامنہ ای نے قرآن پر خصوصی توجہ کی ہے جس کے نتیجہ میں ایران میں ہزاروں حفاظ اور قاریان ہیں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن کی ایک خاص تاثیر ہے جس سے کافر بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ خلوص سے تلاوت کی جائے تو دعا بھی قبول ہوتی ہے اور کرونا سمیت ہر مرض سے شفا بھی مل سکتی ہے۔بزرگان ِ دین سے منقول دعاﺅں کا پڑھنا بھی باعث ِ برکت ہے مگر آیاتِ خدا کی اہمیت سب سے زیادہے چونکہ قرآن ہدایت ، نور ، رحمت اور بیماریوں کی شِفا ہے۔کرونا سے نجات کیلئے دعا کے علاوہ احتیاط بھی ضروری ہے اور دیسی، یونانی دوائیوں کا استعمال بھی مفید ہو سکتا ہے۔ قرآن کی طرف ہر دور میں مسلمانوں کی توجہ ضروری ہے۔اس دور میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ علی خامنہ ای نے قرآن پر خصوصی توجہ کی ہے جس کے نتیجہ میں ایران میں ہزاروں حفاظ اور قاریان ہیں۔

انہوں نے نماز باجماعت کی بہت تاکید کی ہے۔جمال عبدالناصرکو روس کے دورے پر کمیونسٹ بننے کی دعوت دی گئی ۔فوری طور پر وہ اس کا مناسب جواب نہ دے سکالیکن پریشان رہا۔چند سال بعد دوبارہ روس کے دورے پر گیا تو قرآن کے معروف قاری عبدالباسط کو ساتھ لے گیا۔روسی میزبانوں نے دوبارہ اسے کمیونسٹ بننے کی دعوت دی تو کہا قاری عبدالباسط اس کا جواب دیںگے۔عبدالباسط نے جب تلاوت کی تو انہی روسیوں کی آنکھو میں آنسو آگئے۔ قرآن مجید کے چھٹے پارہ میں مسیحیوں کی تعریف کی گئی ہے کہ یہ پڑھے لکھے ہیں ، اللہ کے عبادت گزار ہیں ،ان میں تکبر نہیں ۔جب قرآن سنتے ہیں تو ان کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں کیونکہ ان میں ایمان کی رمق ہے۔

علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ سورہ ¿ مریم کا آغاز کھٰیعص سے ہوتا ہے جنہیں حروفِ مقطعات کہتے ہیں ۔ان حروف کے معنی اللہ اور اس کا نبی جانتا ہے ۔مفسرین نے ان کی کئی تفاسیر اور تاویلیں کی ہیں۔اس سورة میں چند انبیاءکا تذکرہ ہے حضرت زکریاؑ، حضرت مریمؑ و عیسیٰؑ کا ذکر کیا گیا۔اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا ؑکو اپنا عبد کہا ہے جو خدا کو آہستگی سے پکارتے تھے، اپنی ہڈیوں کی کمزوری ، بالوں کے سفید ہونے یعنی بڑھاپے کا ذکر کرتے ہوئے اللہ سے اولاد کی خواہش کرتے تھے۔اللہ کی طرف سے بیٹا عطا ہونے کی بشارت ہوئی جس کا نام یحییٰ تھا جو ان سے پہلے کسی کا نہ تھا۔حضرت امام حسین ؑ کربلا میں جاتے ہوئے حضرت یحییٰ ؑکا کئی مرتبہ ذکر فرماتے تھے کیونکہ دونوں کے مابین کافی مماثلتیں تھیں۔

رئیس الوفاق المدارس نے کہا ہجرت حبشہ اسلامی تاریخ کا اہم واقعہ ہے جب مسلمان کفار ِ مکہ کی اذیتوں سے تنگ آکر اللہ اورا س کے رسول کے حکم پر حضرت جعفر طیارکی سربراہی میں حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے۔ عمروبن عاص نے کفار کا ایک وفد حبشہ بھیجا تاکہ ان مسلمانوں کو واپس لایا جائے۔یہ وفد تحائف بھی لے گیا اور بادشاہ کی خوشامد کرتے ہوئے اسے تعظیمی سجدہ بھی کیا اور اسے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ہمارے کچھ بھگوڑے آپ کے پاس آئے ہیں انہیں واپس کریں۔باد شاہ نے حضرت جعفر طیار کو بلایا ۔انہوں نے دربار کے رائج آداب کے برعکس قرآنی روّش کے مطابق سلام کیا ”ان پر سلام جو ہدایت کی پیروی کریں“۔پوچھا گیا کہ درباری آداب کے مطابق جھک کر سلام کیوں نہیں کیا؟ تو فرمایا ہمارے نبی کی تعلیم یہ ہے کہ فقط خدا کے آگے جھکنا چاہیے۔بادشاہ کے پوچھنے پر حضرت جعفر نے قرآن میں بیان کردہ کچھ تعلیمات کا ذکر کیا پھر سورہ ¿مریم کی آیات پڑھیں جس میں حضرت زکریاؑ، حضرت یحییٰ ؑاور حضرت عیسی ؑاور مریم ؑکا ذکر تھا جسے سن کر بادشاہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور کہا لگتا ہے یہ نبی برحق ہے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=7352