6

ہیراجو شناخت سے پہلےگم ہوا

  • News cod : 7875
  • 14 ژانویه 2021 - 17:52
ہیراجو شناخت سے پہلےگم ہوا
وفاق ٹائمز | ہیرے کی قدر تب ہی ہوتی ہے کہ جب اس کی شناخت ہوجاے۔شناخت نہ ہو تو ہیرا بھی عام پتھر سا ہوکر رہ جاتاہے۔

تحریر اشرف سراج گلتری

ہیرے کی قدر تب ہی ہوتی ہے کہ جب اس کی شناخت ہوجاے۔شناخت نہ ہو تو ہیرا بھی عام پتھر سا ہوکر رہ جاتاہے۔

خصوصا جب ہیرہ اپنے ہم شکل اور ہم رنگ آرٹیفیشل چیزوں کےدرمیان میں ہوں تو عام آدمی کی پہچان سے دور ہوجاتاہے۔

شہید آقاضیاءالدین رحمہ اللہ کی ذات بھی ایک ایسےہی ہیرے کی مانند تھیں۔

جواخلاص اور تقوی سے مزین ہونے کے ساتھ ساتھ بصیرت، شجاعت اور دلیری میں بھی اپنی مثال آپ تھے۔

شہید کامشن الہی مشن تھا،آپ کے مطالبات بھی ملکی اور عالمی قوانین کے مطابق تھے۔

یہ الگ بات ہے کہ ضیاالحق کی فکر کےلوگوں کوہضم نہ ہوسکے۔ جن کو خاموش کرنے کےلئے اپنےہتھکنڈے استعمال کیے۔

شہید نے جو اقدامات اٹھائیں تھیں وہ مناسب اور بروقت بھی تھیں۔اگرچہ حالات بہت سخت تھے۔

آمریت کا رعب اس قدر تھا کہ آذان تک پر پابندی لگادی گئی تھی۔

بہت سے لوگ مساجد میں نماز اور دعاے کمیل پڑھنے سے بھی ڈرتےتھے۔
شہید پھر بھی ڈرے نہیں بلکہ اپنی تحریک کو برملاجاری رکھا۔ اور اپنے مشن سے ذرہ برابر پیچھے ہٹنے کےلئےآمادہ نہیں ہوے۔

حالات کی سختی کی وجہ سےشہید کی آواز پر لبیک کہنے والیں شخصیات بھی بہت کم تھیں۔

آخر کے دو، تین سالوں میں شہید کی تنہائی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ ہرجلسے میں شہید کو صفائی دینی پڑی کہ “نصاب کا مسئلہ میرا ذاتی یا میرے جذبات کا مسئلہ نہیں ہے،بلکہ پورے پاکستان اور مکتب تشیع کا مسئلہ ہے”۔

آمر وقت نےجب دیکھا کہ یہ ذات کسی قسم کی لالچ اور خوف سے پیچھے ہٹنے والی نہیں ہے۔ تو آقارحمہ اللہ کی ذات کو ہی راستے سے ہٹانے کا پلان بنالیا۔

کیونکہ وہ یہ جان چکاتھا کہ یہ ایک ایسا ہیرہ ہے کہ جس کی شناخت ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔ اس کی پہچان اوراس کے درد کا ادارک اگر حاصل ہوجاے تو پھر ضیاءالحق کی طرح میرا بھی دائرہ تنگ ہوسکتاہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=7875