10

کشمیر و فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم اور انکا قتل عام عالمی ضمیر پر ایک دھبہ ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان

  • News cod : 14802
  • 04 آوریل 2021 - 17:10
کشمیر و فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم اور انکا قتل عام عالمی ضمیر پر ایک دھبہ ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان
علامہ سید ساجد علی نقوی نے 5 اپریل کو عالمی ضمیر کے دن کے موقع پرکہا کہ کشمیر اورفلسطین کے مسلمانوں پر ظلم اور انکا قتل عام عالمی ضمیر پر ایک دھبہ ہے،اقوام عالم کی بڑی طاقتیں ضمیر کے عالمی دن کے موقع پر ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے عملی اقدامات کریں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 5 اپریل کو عالمی ضمیر کے دن کے موقع پرکہا کہ کشمیر اورفلسطین کے مسلمانوں پر ظلم اور انکا قتل عام عالمی ضمیر پر ایک دھبہ ہے،اقوام عالم کی بڑی طاقتیں ضمیر کے عالمی دن کے موقع پر ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے عملی اقدامات کریں۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ عموماً ان لوگوں کا ضمیر ہمیشہ زندہ رہتا ہے جو خدا کا خوف رکھتے ہیں، جو یومِ حساب پر یقین رکھتے ہوئے خدا وند کریم سے ڈرتے ہیں، ظلم اور برائی کرنے سے پہلے یہ سوچتے ہیں کہ خدا وند کریم اُنہیں دیکھ رہا ہے یہ تصور ہی اِنسان کو ظلم، لالچ، زیادتی، حق تلفی اور بے اِنصافی سے روکتا ہے یہی دراصل ضمیر ہے اور یہ کہنا بھی غلط نہ ہو گا کہ نیکی اور بدی کے فرق کو سمجھنے کی اہلیت رکھنے کا نام ہی” ضمیر “ہے۔

علامہ ساجد نقو ی نے مزید کہا کہ ہماری کچھ خامیاں اور کوتاہیاں اپنی جگہ، لیکن کیا تمام مغربی دنیا بشمول اقوامِ متحدہ کو کشمیر اور فلسطین کے لاکھوں بے گناہوں پر ہونے والے ظلم و ستم دکھائی نہیں دیتے۔ بوڑھے‘ جوان‘ بچے اور خواتین ‘ غرضیکہ کون ہے جو کشمیر میں ہندوستانی فوج اور فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ظلم و ستم سے بچا ہوا ہے؟ کیا عالمی ضمیر کوصرف ہندوستان اور اسرائیل کی بڑی اکنامک مارکیٹ ہی نظر آتی ہے؟ آزادی اور برابری کے اس دور میں بھی کشمیری، فلسطین عوام اپنے حقِ خود ارادیت کے لئے مصروفِ جدوجہد نظر آتے ہیں مگر ان پر اس حق کے حصول کے تمام پرامن راستے بند کردیئے گئے ہیں حتیٰ کہ مظاہرے کرنے والے نوجوانوں اور بچوں پر ظلم و تشدد کے نئے طریقے دریافت کرلیے ہیں۔ ظلم کے یہ طریقے تو شاید ہلاکو اور چنگیز خان نے بھی استعمال نہیں کئے ہوں گے جو دشمن کو ایک وار سے ہی مٹا ڈالتے تھے یہ ظلم، یہ جبر اور یہ درندگی آج عالمی ضمیر کے لئے ایک ایسا سوالیہ نشان ہے جس کا جلد یا بدیر بہرحال اسے جواب دینا پڑے گا۔

آخر میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ہم آزاد ہیں مگر کشمیری اور فلسطینی مسلمان ابھی تک آزادی کی نعمت سے محروم ہیں۔ آزاد دنیا کی آزادی کا کیا فائدہ جو مظلوم اور مجبور لوگوں کے ہونٹوں پر مسکراہٹ نہ لاسکے!؟ اس اختیار کا کیا فائدہ جو ساری سامراجی طاقتوں کو منہ توڑ جواب نہ دے پائے!؟ یوں لگتا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی ہر سطح پر کشمیر اور فلسطین جیسے سنجیدہ مسائل کا مستقل حل نکالنے کے بجائے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ کوئی مرے یا جیئے عالمی ضمیر کو اس سے کیا غرض ہے!!؟ لہذا تمام مسلم ممالک کو متحد ہوکر ایک پیج پر آکر اقوام عالم کے ضمیر کو جگانے کی ضرورت ہے تاکہ مسائل کا پائیدار حل ممکن ہو ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=14802