12

عوام کی جبری گمشدگی اور ایک شیعہ عالم دین کے بیٹے کو اغوا کر کے تشدد کرنا ناقابل برداشت ہے، علامہ شیخ حسن جعفری

  • News cod : 15229
  • 10 آوریل 2021 - 11:49
عوام کی جبری گمشدگی اور ایک شیعہ عالم دین کے بیٹے کو اغوا کر کے تشدد کرنا ناقابل برداشت ہے، علامہ شیخ حسن جعفری
علامہ شیخ حسن جعفری نے کہا کہ ہمارے ایک جید عالم کے بیٹے کو اٹھایا گیا، ان کو مارا پیٹا گیا۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ سلسلسہ بند ہونا چاہیے۔جن افراد کو لاپتہ کیا گیا ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے۔ اگر یہ جوان حضرت زینب کا روضہ نہیں بچاتے تو کب سے بموں کے ذریعے روضہ حضرت زینب کو اڑا دیا جاتا۔یہ افراد دہشت گرد نہیں بلکہ پاکسان کی سالمیت کے ضامن ہیں.

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،امام جمعہ جامع مسجد سکردو حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد حسن جعفری نے مرکزی امامیہ جامع مسجد سکردو میں جمعے کے اجتماع سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ جعفریہ کے پرنسپل شیخ نوروزعلی نجفی ایک مضبوط علمی شخصیت تھے اور ان کے شاگرد اس وقت نجف،قم اور پاکستان کے مختلف مقامات پر تبلیغ دین اور حصول علم میں مصروف ہیں ۔خدا وند متعال ان کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔

انہوں نے رمضان المبارک کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ استقبال ماہ رمضان کے حوالے سے گزشتہ روز علمائے کرام کا اجلاس ہوا تھا جس کے نتیجے میں یہ طے پایا ہے کہ مضان المبارک میں دروس کا سلسلہ جاری رکھا جائے گاجن میں عقائد، احکام، اخلاق،اصلاح معاشرہ ، وظائف منتظرین امام زمانہ اور دیگر مختلف موضوعات پر گفتگو کی جائے گی ۔ بلتستان کے مؤمنین بالخصوص جوانوں سے ان دروس میں شرکت کی درخواست ہے ۔ اللہ کے خاص بندے ماہ رمضان المبارک کا شدت سے انتظار کرتے ہیں لیکن جن کا ایمان کمزور ہوتا ہے وہ ماہ رمضان کے نام سے خوف کھاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ احادیث کے مطابق اکثر لوگ واقعات سے عبرت نہیں لیتے ۔صرف صاحبان عقل واقعات سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔ جی بی میں بھی مختلف قسم کے سانحات ہوئے ہیں؛ جیسے: سانحہ چلاس ،سانحہ بابو سراور سانحہ لولو سر وغیرہ لیکن ہم نے ان واقعات اور سانحوں سے کچھ نہیں سیکھا۔ اندھی حکومتوں کے بالکل سامنے یہ سانحات ہوئے ، مجرموں کو پکڑا بھی گیا، لیکن اب تک کسی مجرم کو سزا نہیں ہوئی ۔ ہمارے مکتب کا افتخار یہ ہے کہ اس میں کسی جرم اور شناخت کے بغیر کسی کو قتل کرنا حرام ہے ۔ اس طرح کے سانحات میں ہمیشہ یزیدی کردار کے حامل افراد ملوث ہوتے ہیں ،جن سے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے.

علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہا کہ پولیس سیٹوں میں سے 12 سیٹوں کو کم کرنا زیادتی ہے، لہذا جتنی سیٹوں پر بلتستان کے جوانوں نے کوالفائی کیا ہے انہیں کو لیا جائے ۔ان سیٹوں میں کسی قسم کی کمی نہیں اور کسی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے.

امام جمعہ سکردو نے ایران چین معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ایران اور چین کے معاہدہ کے حوالے سے تجزیات اور تبصرے ہو رہے ہیں۔ یہ 25 سالاہ معاہدہ ہے جس سے امریکہ اور اسرائیل کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں ۔امریکہ اب پابندیاں اٹھانے کے حوالے سے سوچ رہا ہے اور یہ امریکہ کی بدترین شکست ہے۔اگرچہ اس معاہدے کی بہت ساری باتوں کو سامنے نہیں لایا گیا ہے ، تاہم یہ واضح ہوچکا ہے کہ اس معاہدے کے بعد چین روزانہ ایران سے ایک ملین بیرل تیل برآمد کرے گا۔ ہماری دعا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کوبھی ایسے معاہدے کرنے کی توفیق ہو۔

انہوں نے کہاکہ 8 اپریل کو شہید باقر الصدر اور انکی ہمشیرہ شہیدہ بنت الہدی کی شہادت کا دن ہے ۔شہید باقر صدر ایک علمی شخصیت تھے ۔انہوں نےتاریخ فدک لکھی اور24 سال کی عمر مجتہد بنے۔ وہ علم کی عظیم چوٹی پر فائز تھے۔ ان سے مختلف علوم کے چشمے پھوٹتے تھے۔مصرکے ایک شخص نے ان کی تصانیف کے بارے میں چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ کیا دنیا میں کوئی دوسرا شخص ہے جو اس طرح کی کتابیں لکھے؟؟ شہید صدر امام خمینی اوراسلامی انقلاب کے سخت حامیوں میں سے تھے.

انہوں نے موجودہ ملکی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ریاست کی جانب سے کچھ ادارں کو جو اختیارت دئیے گئے ہیں، ان اختیارات کا استعمال عدل وانصاف سےنہیں کیا جاتا۔ الحمد للہ آج تک مکتب تشیع کے ایک فرد کوبھی دہشت گرد کے عنوان سامنے نہیں لایا جا سکا ہے۔ ہمارے ملک میں حساس ادارے شیعہ افراد کو لاپتہ کرتے۔نہیں معلوم انہیں کیوں اٹھایا جاتا ہے؟ کسی ریاست میں ایسا نہیں ہوتا ،یہ تو سراسر جنگل کا قانون ہے ۔

علامہ شیخ حسن جعفری نے کہا کہ ہمارے ایک جید عالم کے بیٹے کو اٹھایا گیا، ان کو مارا پیٹا گیا۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ سلسلسہ بند ہونا چاہیے۔جن افراد کو لاپتہ کیا گیا ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے۔ اگر یہ جوان حضرت زینب کا روضہ نہیں بچاتے تو کب سے بموں کے ذریعے روضہ حضرت زینب کو اڑا دیا جاتا۔یہ افراد دہشت گرد نہیں بلکہ پاکسان کی سالمیت کے ضامن ہیں.

انہوں نے مزید کہا کہ حکمران چاہے مسلمان ہو یا کافر، انہیں تین خصوصیات کا حامل ہونا چاہئے :
1۔اسکی حکومت میں لوگوں کو انصاف ملنا چاہیے؛
2۔قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہیے؛
3۔ عوام کو سہولیات اور آسائش فراہم ہونی چاہیے.

امام جمعہ سکردو نے آخر میں کہا کہ ہمارے ہاں بجلی اور پانی سمیت اور بھی بہت سارے مسائل ہیں۔ حکومتی افراد صرف باتیں بناتے ہیں لیکن عملا کوئی کام نظر نہیں آتا ۔حکمرانوں سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مسائل کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ۔سردیوں کے موسم آنے سے پہلے سردیوں کے لئے اور گرمیوں سے پہلے گرمیوں کے لئے بجلی کا انتظام ہونا چاہیے۔ اسی طرح ماہ مبارک رمضان میں افطار اور سحری کے وقت بجلی فراہم ہونی چاہیے۔سکردو میں بجلی کی عدم فراہمی پر احتجاج کرنے کی وجہ سے محکمہ برقیات کےکسی فرد نے ایک دینی طالب علم کی توہین کی ہے ۔ جو سراسر ناانصافی ، غیر انسانی اور قابل مذمت عمل ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15229