حجاب کی رعایت نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق تذکر دینا ضروری اور شرعی فریضہ ہے، آیت الله العظمی نوری همدانی
سابق وفاقی وزیر تعلیم سید منیر حسین گیلانی نے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی سے جامعةالمنتظر ملاقات کی اوراپیل کی کہ وہ ملی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ توحید ، ختم نبوت اور ولایت علی علیہ السلام پر ایمان رکھنے والوں کی قومی پالیسی ایک ہو۔
جب ایک شخص الٰہی دستور کو قبول کرتے ہوئے اسلام قبول کرتا ہے اورایمان کے مراحل طے کر رہا ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ہی اس پر کچھ دینی ذمہ داریاں بھی عائد ہو جاتی ہیں۔یعنی اسلام اور ایمان محض زبان سے کلمہ شہادت ادا کرنے کا نام نہیں اور نہ ہی فقط دل میں خود کو مومن سمجھ لینے سے ذمہ داری ادا ہوتی ہے بلکہ ایمان کے عملی تقاضے پورے کرکے اپنے عمل کے ذریعے اپنے عقیدے و ایمان کا اظہار کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔
ایمان واجبات و فرائض پر عمل اور افعال حرام سے دوری ہے۔ ایمان دلی عقیدہ زبانی اقرار اور اعضاء و جوارح کے ساتھ عمل و کردار ہے۔
علامہ محمد افضل حیدری کا کہنا تھا کہ قرآن میں جن مقامات پر بھی صاحبان ایمان کا ذکر کیا گیا ہے وہاں یہ نہیں کہا گیا کہ صرف ایمان کافی ہے؛ بلکہ علی والوں کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن ہمیں ایمان کے ساتھ ساتھ عمل صالح کا بھی درس دیتا ہے۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ آیت اللہ حسین مظاہری نے آج اپنے آن لائن درس اخلاق میں کہا کہ متقین کی دو خاص صفات ہوتی ہیں، جن میں سے ایک اعتقادی صفت ہے؛ یعنی: اللہ تعالیٰ سے تعلق برقرار رکھنا اور اس پر ایمان رکھنا؛ جبکہ دوسری خاص صفت عملی ہے ؛یعنی: لوگوں سے رابطہ رکھنا اوراللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔ متقین اپنے کردار کے ذریعے معاشرے میں عبادتوں کو زندہ رکھتے ہیں اور یہی صفت ان کی خصوصیات میں سے ہے۔
علامہ شیخ حسن جعفری نے کہا کہ ہمارے ایک جید عالم کے بیٹے کو اٹھایا گیا، ان کو مارا پیٹا گیا۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ سلسلسہ بند ہونا چاہیے۔جن افراد کو لاپتہ کیا گیا ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے۔ اگر یہ جوان حضرت زینب کا روضہ نہیں بچاتے تو کب سے بموں کے ذریعے روضہ حضرت زینب کو اڑا دیا جاتا۔یہ افراد دہشت گرد نہیں بلکہ پاکسان کی سالمیت کے ضامن ہیں.
آیت اللہ رضا رمضانی نے کہاکہ مسلمانوں کو اپنے دین کی بڑی شخصیات پہچاننا چاہیے کہا کہ مسلمانوں کو یہ جاننا چاہیے کہ جناب ابوطالب اسلام کے لیے باعث عزت و سربلندی تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نے یوم پاکستان کے موقع پر جاری پیغام میں کہا کہ 23 مارچ 1940 ایک تاریخی موقع تھا، برصغیر کے مسلمانوں نے خود کو ہندوتوا ذہنیت کے جبر اور غلامی کے شکنجوں سے آزاد کرنے کیلئے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا فیصلہ کیا۔