23

خاندان پہلا معاشرتی مرکز ہے جس کے ذریعے معاشرے کی تعمیر و ترقی ہوتی ہے، حجۃ الاسلام ڈاکٹر رفیعی

  • News cod : 15898
  • 21 آوریل 2021 - 15:15
خاندان پہلا معاشرتی مرکز ہے جس کے ذریعے معاشرے کی تعمیر و ترقی ہوتی ہے، حجۃ الاسلام ڈاکٹر رفیعی
انہوں نے میاں بیوی کی باہمی محبت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی خاطر شریک حیات کو پیدا کیا، جس کا مطلب سکھ چین اور اطمینان فراہم کرنا ہے۔ اللہ آپ کے درمیان مودت اور رحمت کا رشتہ برقرار کرتا ہے تاکہ آپس میں دوست اور ساتھی بن جائیں۔ مودت کا تعلق دل سے ہوتا ہے اور رحمت کردار سے ظاہر ہوتی ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کا ارشاد ہے: " مجھے وہ گھر پسند ہے جس میں رباب رہتی ہو۔"

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ الزہرا (س)بافق کے اساتذہ اور مسئولین کی خصوصی آن لائن نشست سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے کہاکہ کنبہ اور خاندان پہلا معاشرتی مرکز ہے جس کے ذریعے معاشرے کی تعمیر و ترقی ہوتی ہے۔ اگر خاندان کی فضا محبت اور عاطفت سے معمور ہو تو اس خاندان سے معاشرے کو فعال اور چست افراد مل سکتے ہیں۔
انہوں نے میاں بیوی کی باہمی محبت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی خاطر شریک حیات کو پیدا کیا، جس کا مطلب سکھ چین اور اطمینان فراہم کرنا ہے۔ اللہ آپ کے درمیان مودت اور رحمت کا رشتہ برقرار کرتا ہے تاکہ آپس میں دوست اور ساتھی بن جائیں۔ مودت کا تعلق دل سے ہوتا ہے اور رحمت کردار سے ظاہر ہوتی ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کا ارشاد ہے: ” مجھے وہ گھر پسند ہے جس میں رباب رہتی ہو۔”

انہوں نے کہاکہ میاں بیوی کے مشترکہ حقوق میں ایک دوسرے کا احترام شامل ہے۔ اس سلسلے میں حضور اکرم ﷺ فرماتے ہیں: ” جو شخص شادی کرتا ہے اسے چاہئے کہ اپنے شریک حیات کا احترام کرے۔” بنا بر ایں بدترین بیویاں وہ ہیں جو اپنے شوہروں سے بد خلقی سے پیش آتی ہیں ، تلخی سے گفتگو کرتی ہیں اور ہٹ دھر می دکھاتی ہیں۔

حجۃ الاسلام رفیعی نے حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کے اس فرمان کا بھی حوالہ دیا کہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو غصے کی نگاہ سے دیکھے تو روز قیامت اس کی آنکھوں میں جہنم کی راکھ کا سرمہ لگایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غلطیوں کو چھپانا اور بالواسطہ معذرت کو قبول کرنا بھی میاں بیوی کے دیگر مشترکہ حقوق میں سے ہے۔ اگر کسی خاتون سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے اور وہ براہ راست معذرت نہ کر پائے، لیکن اس کی جھکی ہوئی آنکھیں معذرت خواہی کی غمازی کر رہی ہوں تو اس کی معذرت قبول کر لینی چاہئے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15898