17

پندرہویں رمضان کی دعا اور اس کی تشریح

  • News cod : 16330
  • 28 آوریل 2021 - 0:05
پندرہویں رمضان کی دعا اور اس کی تشریح
آج کے دن کی دعا میں اللہ تعالیٰ سے ایک بہت ہی اہم اور عظیم چیز کی درخواست کی جا رہی ہےاور وہ ہے سعہ صدر (دل کی کشادگی)، برداشت اور تحمل و بردباری کا شیوہ۔

تحریر: حجۃ الاسلام سید احمد رضوی

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی فِیہِ طاعَةَ الْخاشِعِینَ، وَاشْرَحْ فِیہِ صَدْرِی بِإِنابَةِ الْمُخْبِتِینَ، بِأَمانِکَ یَا أَمانَ الْخائِفِینَ

اے معبود! آج کے دن مجھے خاشعین کی سی اطاعت نصیب فرما اور اس میں دلدادہ لوگوں جیسی بازگشت کیلئے میرا سینہ کھول دے اپنی پناہ کے ساتھ اے خوف زدوں کی پناہ

آج کے دن کی دعا میں اللہ تعالیٰ سے ایک بہت ہی اہم اور عظیم چیز کی درخواست کی جا رہی ہےاور وہ ہے سعہ صدر (دل کی کشادگی)، برداشت اور تحمل و بردباری کا شیوہ۔
حضرت موسی نے اللہ تعالیٰ سے سب سے پہلے سعہ صدر کی درخواست کی۔ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں فرعون کے پاس جا کر اسے دین کی دعوت دینے اور وقت کے سرکش بادشاہ کےمدمقابل اپنی ذمہ داری نبھانے کا حکم ہوا تو حضرت موسی نے التجا کی:

رب اشرح لی صدری …
لیکن خداوند عالم نے اپنے آخری نبی حضرت محمدﷺ کے دعا کرنے سے پہلے ہی ان کا سینہ کشادہ کردیا اور آپ ﷺ پر اس نعمت کے عطا کرنے کا احسان بھی جتلایا۔
أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ
سعہ صدر کے اسباب
۱۔ ارادہ الٰہی
فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ
۲۔ قرآن کے ساتھ مانوس ہونا
اَللّهُمَّ نَوِّر بِکِتابِکَ بَصَری، وَ اشْرِحْ بِه صَدْری، وَ فَرَّحْ بِهِ قَلبِی، وَ اَطْلِقْ بِهِ لِسانی
اے اللہ اپنی کتاب کے ذریعے مجھے آنکھوں کی نورانیت، سینے کی کشادگی اور دل کا سرور عطا فرما۔
۳۔ ذکر الٰہی
الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں: الذکر یشرح الصدر
ذکر الٰہی سے سینے کی کشادگی حاصل ہوتی ہے۔
۴۔ حقیقی معرفت
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام اپنی ؑ مناجات عارفین میں فرماتے ہیں:
إلهي فَاجعَلْنا مِنَ الّذينَ تَوَشَّحَتْ (تَرَسَّخَتْ) أشجارُ الشَّوقِ إلَيكَ في حَدائقِ صُدورِهِم
خدایا ہمیں ان افراد میں سے قرار دے جن کے سینوں میں تیری طرف اشتیاق کے بیج بوئے گئے ہیں اور صحیح معرفت سے ان کے سینوں کو کشادہ کیا گیاہے۔
۴۔ دعا اور مناجات
پیغمبر اکرم ﷺ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کثرت سے یہ دعا کیا کرو:

“خدایا میرا سینہ کشادہ فرما”یہ میری اور دوسرے انبیاء کی دعاہے۔
سعہ صدر کے آثار و نتائج
۱۔ روحانی سکون کا حصول اور دباؤ کی کمی
لَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَ وَ وَضَعْنا عَنْکَ وِزْرَکَ الَّذی أَنْقَضَ ظَهْرَکَ
۲۔ ولایت کی سنگینی کو تحمل کرنے کی طاقت کا حصول
إنَّ حَدِيثَنَا صَعْبٌ مُسْتَصْعَبٌ لاَ يحْتَمِلُهُ إلاّ مَلَكٌ مُقَرَّبٌ أوْ نَبِىٌّ مَرْسَلٌ أوْ عَبْدٌ مُؤْمِنٌ
معصوم کا ارشاد ہےکہ ہماری ولایت ایک بھاری ذمہ داری ہے جسے انبیاء ؑ یا مقرب فرشتے ہی اٹھا سکتے ہیں، یا وہ شخص جس کا دل ایمان سے لبریز ہو، ان کے علاوہ کوئی دوسرا تحمل نہیں کر سکتا اور ہماری حدیثوں کو صرف وہ سینے برداشت کرسکتے ہیں جو امین ہوں یا وہ جو مستحکم عقل رکھتے ہوں۔
۳۔ دنیا سے بے رغبت ہونا اور آخرت کی طرف مائل ہونا
روایت میں ہے کہ پیغمبر اکرم ﷺ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی:
أَفَمَنْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِنْ رَبِّهِ
پھر فرمایا کہ جب انسان کے دل پر نور پڑتا ہے تو اس کا سینہ کشادہ ہوجاتا ہے اور وہ سعہ صدر کا مالک بن جاتا ہے۔
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کے سعہ صدر کا ایک نمونہ:
تاریخ کی نقل کے مطابق حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام اپنے دور خلافت میں بار بار فرمایا کرتے تھے:

سلونی قبل ان تفقدونی،

کہ مجھ سے پوچھو! قبل اس کے مجھے گنوا بیٹھو۔
ایک مرتبہ کسی نے آپ کی خدمت میں جسارت کرتے ہوئے عرض کیا: اے نہ جانتے ہوئے دعویٰ کرنے والے اور نہ سمجھتے ہوئے دعوی کرنے والے! میں سوال کرتا ہوں ، لہٰذا میرے سوالوں کا جواب دو!
اصحاب اس شخص کی گستاخی دیکھ کر سخت ناراض ہوگئے۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: تم اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ جاو اور اسے پوچھنے دو! کیونکہ کسی کو سمجھانے کے حجت اور دلیل کے بغیر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔
پھر آپ نے اس کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا:

تمہیں جو کچھ پوچھنا ہے پوچھو! وہ شخص سوال پہ سوال کرتا گیا اور امام علیہ السلام انتہائی بردباری سے جواب دیتے گئے۔ آخر کار امام کا تحمل اور بردباری دیکھ کر اس نے شہادتین پڑھ لیں اور اسی مجلس میں مسلمان ہوگیا۔
خداوند عالم ہمیں بھی زندگی کے ہر مرحلے میں حوصلہ رکھنے اور سعہ صدر سے پیش آنے کی توفیق دے ، آمین!

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=16330