10

تئیسویں رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

  • News cod : 16748
  • 06 می 2021 - 0:02
تئیسویں رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح
اللہ تعالیٰ کی سنتوں میں سے ایک اہم سنت "ابتلاء" اور" آزمائش" ہے۔ جس طرح ہمارے درمیان کسی بھی دعویٰ کو ثابت ہونے سے پہلے قبول نہیں کیا جاتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی ہمارے ایمان یا کسی بھی دوسرے دعویٰ کو امتحان اور آزمائش کے بغیر قبول نہیں کرتا۔اس کے علاوہ سنت الہی کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ جس شخص کی جتنی ظرفیت ہوگی اور جس کا جتنا بڑا مقام ہوگا

تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی

أللّهُمَّ اغْسِلني فيہ مِنَ الذُّنُوبِ وَطَہرْني فيہ مِنَ العُيُوبِ وَامْتَحِنْ قَلبي فيہ بِتَقْوى القُلُوبِ يامُقيلَ عَثَراتِ المُذنبين
اے معبود! مجھے اس مہینے میں گناہوں سے صفائی دے اور اس میں مجھے عیبوں سے پاک کردے، اور میرے قلب کو قلبوں کی پرہیزگاری سے آزما لے، گنہگاروں کی لغزشوں کو نظر انداز کرنے والے
آزمائش کی سنت
اللہ تعالیٰ کی سنتوں میں سے ایک اہم سنت “ابتلاء” اور” آزمائش” ہے۔ جس طرح ہمارے درمیان کسی بھی دعویٰ کو ثابت ہونے سے پہلے قبول نہیں کیا جاتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی ہمارے ایمان یا کسی بھی دوسرے دعویٰ کو امتحان اور آزمائش کے بغیر قبول نہیں کرتا۔اس کے علاوہ سنت الہی کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ جس شخص کی جتنی ظرفیت ہوگی اور جس کا جتنا بڑا مقام ہوگا اس کا امتحان اتنا ہی سخت اور مشکل ہوگا۔ اس سنت کا تعلق کسی خاص فرد یا قوم سے نہیں ، بلکہ یہ ایک عام سنت ہے۔
قرآن
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ
الم أَ حَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَ هُمْ لا يُفْتَنُونَ
قرآن مجید کے مطابق ابتلاء اور آزمائش کی اس سنت سے انبیائے الٰہی بھی مستثنیٰ نہیں ہیں۔
1۔ حضرت آدم علیہ السلام
قرآن
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
حضرت آدم علیہ السلام کی آزمائش کا ذریعہ شجر ممنوعہ تھا۔
2۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام
قرآن
وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا
1۔ جوان بیٹے کی قربانی کرنا
2۔ بیوی اور بچے کو بیابان میں چھوڑنا
3۔ بت پرستوں کا تنہا مقابلہ کرنا
4۔ مشرکین کی اذیتوں کا مقابلہ کرنا
5۔ نمرود کی تیار کردہ آگ میں کود پڑنا
3 ۔ حضرت ایوب علیہ السلام
حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنی زندگی میں بہت سی سختیوں کا مقابلہ کیا اور امتحان الہی میں کامیاب ہوگئے ۔
قرآن
وَ أَيُّوبَ إِذْ نادى‌ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَ أَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِنْ ضُرٍّ ۖ وَآتَيْنَاهُ ۔۔۔۔۔
4۔ حضرت سلیمان علیہ السلام
قرآن
وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَىٰ كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ.
فَلَمَّا رَآهُ مُسْتَقِرًّا عِندَهُ قَالَ هَٰذَا مِن فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَأَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ۔۔۔
امتحانات میں حضرت سلیمان کی کامیابی کے بعد فرمایا:
مَنْ يَشْکُرْ فَإِنَّما يَشْکُرُ لِنَفْسِهِ وَ مَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَميدٌ
بہر حال انسانوں کو ان کے امتحان اور ابتلاء کے مطابق اللہ تعالیٰ کے ہاں مقام و مرتبہ دیا جاتا ہے ۔
پیغمبر اکرم ﷺ
إنَّ أشدَّ الناس بلاءً الأنبياء ثمّ الأولياء، ثمّ الأمثل فالأمثل
مومنین اور ابتلاء
مَا كَانَ اللَّهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَىٰ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتَّىٰ يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ
قرآن مجید کی بہت ساری آیتوں میں مومنین کی آزمایش اور ان کے امتحان کا تذکرہ ہے، جن کے ذریعے ان کے صبر واستقامت اور ثابت قدمی کو پرکھا جاتا ہے۔
أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ ۖ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا۔۔۔
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام ہمیں مومنین کی زندگی پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتے ہوئے خطبہ قاصعہ میں فرماتے ہیں: مومنین کی زندگی میں مشکلات اور مصائب امتحان الہی کا حصہ ہیں، لہذا ان کی زندگی سے سبق اور درس عبرت حاصل ہوتا ہے ۔
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں:
اَلمُومِنُ مِثلُ کفَّتی المیزانِ کلَّما زیدَ فی ایمانِهِ زیدَ فی بَلائِهِ
مومن کی مثال ترازو کے دو پلڑوں جیسی ہے، جتنا ایمان بڑھتا جائے گا امتحان اور آزمائش میں اضافہ ہوتا جائے گا۔
اس لئے فرمایا
لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ ۔۔۔۔
امتحان اور ابتلا ء کا فلسفہ
امتحان کا مقصد صرف انسان کے مقام و مرتبے کو پرکھنا نہیں، بلکہ انسان کی معنوی زندگی کا تکامل اور ترقی بھی مد نظر ہوتی ہے ۔
إنّما يُبتلى المؤمنُ على قَدْرِ أعمالِهِ الحَسَنةِ ، فمَن صَحَّ دينُهُ و حَسُنَ عملُهُ اشْتدَّ بلاؤهُ۔۔۔۔
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں:
مومنین کو ان کے اعمال کے مطابق آزمائش میں ڈالا جاتا ہے، ان کے اعمال جتنے اچھے اور بہتر ہوں گے ، اتنا ہی ان کا امتحان سخت ہوگا، کیونکہ بہشت ہر کسی کو ایسے ہی نہیں دیا جاتا۔ امتحان انسان کے لئے ایک نعمت ہے اگرچہ اس میں بظاہر سختیاں پائی جاتی ہیں۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں:
مَا مِنْ بَلِيَّةٍ إِلاَّ وَ لِلَّهِ فِيهَا نِعْمَةٌ تُحِيطُ …
کوئی بھی امتحان ایسا نہیں ہے جس میں خدا کی نعمت پوشیدہ نہ ہو۔
سخت امتحان اور ثواب کی کثرت
حضرت امیر المؤمنین فرماتے ہیں:
إِنَّ عَظِيمَ اَلْأَجْرِ مُقَارِنٌ عَظِيمَ اَلْبَلاَءِ فَإِذَا أَحَبَّ اَللَّهُ سُبْحَانَهُ قَوْما اِبْتَلاَهُم.
اللہ کی طرف سے دئیے جانے والے ثواب کی عظمت کا اس کے امتحان کی سختی سے موازنہ کیا جاتا ہے ،لہٰذا مومن جتنی سخت آزمائشوں سے گزریں گے ، اتنا ہی ان کے ثواب اور اجر میں اضافہ ہوگا۔
خداوندعالم ہمیں ہر طرح کی آزمائشوں میں سرخرو ہونے کی توفیق عطا فرمائے، آمین

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=16748