او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
تحریر: حجت الاسلام سید احمد رضوی أللّهُمَّ اجْعَلْ صِيامي فيہ بالشُّكرِ وَالقَبولِ عَلى ما تَرضاهُ وَيَرضاهُ الرَّسولُ مُحكَمَةً فُرُوعُهُ بِالأُصُولِ بِحَقِّ سَيِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلہ […]
جن جگہوں پر اوامر الہی ،خصوصا نوافل بجا لائےجائیں، وہ نورانی ہو جاتی ہیں اور قیامت کے دن نورانی شکل میں آکر اس عمل کی گواہی بھی دیتی ہیں۔ اسی لئے کہا گیا ہے کہ ایک جگہ عبادت نہ کیا کرو، بلکہ مختلف مقامات پر عبادت کرنے کی کوشش کرو۔ یہاں تک کہ ایک ہی گھر میں رہنے والے گھر کے مختلف گوشہ و کنار میں مختلف اوقات میں عبادت اور نیک اعمال بجا لائیں تاکہ ان کا پورا گھر دن رات نورانی بن کررہے اور آسمان میں رہنے والوں کے لئے نمایاں نظر آتا رہے۔
تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی أللّهُمَّ اجْعَلْ سَعْيي فيہ مَشكوراً وَذَنبي فيہ مَغفُوراً وَعَمَلي فيہ مَقبُولاً وَعَيْببي فيہ مَستوراً يا أسمَعَ السّامعينَ […]
تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی أللّهُمَّ اجْعَلني فيہ مُحِبّاً لِأوْليائكَ وَمُعادِياً لِأعْدائِكَ مُسْتَنّاً بِسُنَّۃ خاتمِ أنبيائكَ يا عاصمَ قٌلٌوب النَّبيّينَ اے معبود! […]
اللہ تعالیٰ کی سنتوں میں سے ایک اہم سنت "ابتلاء" اور" آزمائش" ہے۔ جس طرح ہمارے درمیان کسی بھی دعویٰ کو ثابت ہونے سے پہلے قبول نہیں کیا جاتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی ہمارے ایمان یا کسی بھی دوسرے دعویٰ کو امتحان اور آزمائش کے بغیر قبول نہیں کرتا۔اس کے علاوہ سنت الہی کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ جس شخص کی جتنی ظرفیت ہوگی اور جس کا جتنا بڑا مقام ہوگا
اے معبود! میرے لئے اس مہینے میں اپنے فضل کے دروازے کھول دے، اور اس میں اپنی برکتیں مجھ پر نازل کردے، اور اس میں تیری خوشنودی کے اسباب فراہم کرنے کی توفیق عطا کر، اور اس کے دوران مجھے اپنے بہشت کے درمیان بسا دے، اے بےبسوں کی دعا قبول کرنے والے
وَ يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ وَ يَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ
تحریر :حجت الاسلام سید احمد رضوی اَللّهُمَّ لاتُؤاخِذْني فيہ بالْعَثَراتِ وَاَقِلْني فيہ مِنَ الْخَطايا وَالْهَفَواتِ وَلا تَجْعَلْني فيہ غَرَضاً لِلْبَلايا وَالأفاتِ بِعزَّتِكَ يا عِزَّ […]
اس دعا میں زہد اور قناعت پر زور دیا گیا ہے۔ زہد کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے اختیار اور ارادے کے ساتھ کسی چیز سے روگردانی کرے ، اس کی طرف مائل نہ ہو اور اس چیز کو بے وقعت اور بے اہمیت قرار دے۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ حضرت یوسف کے بھائیوں نے حضرت یوسف کو ایک بے وقعت قیمت کے بدلے میں بیچ ڈالا؛ یعنی : وہ اس قیمت کی جانب مائل نہیں تھے۔ اس کے لیے زہدکا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔