12

پچیسویں رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

  • News cod : 16901
  • 08 می 2021 - 0:02
پچیسویں رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی أللّهُمَّ اجْعَلني فيہ مُحِبّاً لِأوْليائكَ وَمُعادِياً لِأعْدائِكَ مُسْتَنّاً بِسُنَّۃ خاتمِ أنبيائكَ يا عاصمَ قٌلٌوب النَّبيّينَ اے معبود! […]

تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی
أللّهُمَّ اجْعَلني فيہ مُحِبّاً لِأوْليائكَ وَمُعادِياً لِأعْدائِكَ مُسْتَنّاً بِسُنَّۃ خاتمِ أنبيائكَ يا عاصمَ قٌلٌوب النَّبيّينَ
اے معبود! مجھے اس مہینے میں اپنے اولیاء اور دوستوں کا دوست اور اپنے دشمنوں کا دشمن قرار دے، مجھے اپنے پیغمبروں کے آخری پیغمبر کی راہ و روش پر گامزن رہنے کی صفت سے آراستہ کردے، اے انبیاء کے دلوں کی حفاظت کرنے والے

دوستی اور دشمنی
دوستی اور دشمنی کو شرعی اصطلاح میں تولی اور تبری کہا جاتا ہے ۔ نماز ، روزہ اور دیگر اسلامی اقدار کی طرح دوستی اور دشمنی بھی فروعات دین میں سے شمار ہوتی ہیں، جن کے مختلف احکام اور معیار پائے جاتے ہیں۔
شرعی احکام سے قطع نظر دوستی اور دشمنی انسان کی فطرت میں پائے جانے والے امور میں سے ایک ہے۔ اچھی چیزوں کو پسند کرنا اور بری چیزوں سے نفرت کرنا ، اسی طرح اچھے اور نیک افراد سے دوستی کرنا، جبکہ برے لوگوں سے دشمنی کرنا انسان کی عقل کا تقاضا بھی ہے اور پاک فطرت انسانوں کا شیوہ بھی ۔
شریعت نے انسان کے اس فطری جذبے کو درست سمت و سو دینے کے لئےدوستی اور دشمنی کے کچھ معیار دکھائے ہیں ، بلکہ دوستی اور دشمنی کو ہی دین کا نام دیا ہے۔
هل الدّین الّا الحبّ و البغض
اسی طرح باہمی محبت و دوستی اور غیروں کے ساتھ سختی و دشمنی کو پیغمبر اکرم ﷺ کے ساتھیوں کی پہچان کا معیار بیان کیا ہے۔
مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ
یعنی اصحاب رسول باہم مہربان اور اپنوں کے ساتھ دوستی کرنے والے ہیں، لیکن کفار کے ساتھ سختی اور دشمنی سے پیش آنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق سے محبت
قرآن مجیدکے تقریبا 16 مقامات پر مخلوق کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی محبت کا تذکرہ ملتا ہے، جن میں سے کچھ موارد درج ذیل ہیں:
1۔ نیکوکاروں سے محبت
وَ أَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ لا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَ أَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ‌
فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
2۔ متقی افراد سے محبت
بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ
3۔راہ حق میں جہاد کرنے والوں سے محبت
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذينَ يُقاتِلونَ في سَبيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنيانٌ مَرصوصٌ
4۔ توبہ کرنے والوں کو دوست رکھنا
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ
5۔ صبر و استقامت کرنے والوں کو دوست رکھنا
وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ
6 ۔ توکل کرنے والوں سے محبت
فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ
اللہ تعالیٰ کے ہاں نا پسند لوگ
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی محبت کے مقابلے میں 16 مقامات پر “لا یحب” کہا گیا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ہاں نا پسند ہوتے ہیں ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ظالم اور ستمگر لوگ
وَ اللَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ‌
2۔ خیانت کرنے والے
إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ مَنْ كانَ خَوَّاناً أَثِيماً
3۔ مغرور اور متکبر افراد
إِنَّ اللهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ
إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ
4۔ خود خواہ اور خود پسند لوگ
إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ
5۔ حدود الہی سے تجاوز کرنے والے
انَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
اسی طرح اللہ تعالیٰ اس شخص کو بھی ناپسند کرتا ہے جو دنیوی امور کو ٹھیک طرح سے جانتا ہو لیکن آخرت کے بارے میں جاہل ہو ۔
پیغمبر اکرم ﷺ فرماتے ہیں:
إنَّ اللّه َ تباركَ و تعالى يُبغِضُ كلَّ عالِمٍ بالدُّنيا جاهلٍ بالآخِرَةِ
اللہ تعالیٰ کو دوستی اور دشمنی کا معیار قرار دینا چاہئے۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
إذا أرَدْتَ أنْ تَعْلَمَ أنَّ فیک خَیْراً، فَانْظُرْ إلی قَلْبِک فَإنْ کانَ یُحِبُّ أهْلَ طاعَهِ۔۔۔۔۔
اگر تم اپنے نیک سرشت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں جاننا چاہو تو اپنے دل کی طرف دیکھو۔ اگر تمہارا دل نیک لوگوں کی محبت اور گناہگاروں سےنفرت سے لبریز ہے تو تم سے بھی خیر کی توقع کی جائے گی ورنہ نہیں۔
پیغمبر اکرم ﷺ فرماتے ہیں:
أَلَا وَ مَنْ أَحَبَّ فِی اللَّهِ وَ أَبْغَضَ فِی اللَّهِ وَ أَعْطَى فِی اللَّهِ وَ مَنَعَ فِی اللَّهِ فَهُوَ مِنْ أَصْفِیَاءِ اللَّهِ.
جو شخص اللہ تعالیٰ کے لئے دوستی اور دشمنی کرے، اس کی خاطر عطا کرے اور اسی کی خاطر روک لے ، وہ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ اورمنتخب افراد میں سے شمار ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر کام کو خلوص نیت کے ساتھ انجام دینے اور دوستی و دشمنی میں بصیرت سے کام لینے کی توفیق عنایت فرمائے ۔آمین

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=16901