20

چودہویں رمضان کی دعا اور اس کی تشریح

  • News cod : 16248
  • 27 آوریل 2021 - 0:00
چودہویں رمضان کی دعا اور اس کی تشریح

تحریر :حجت الاسلام سید احمد رضوی اَللّهُمَّ لاتُؤاخِذْني فيہ بالْعَثَراتِ وَاَقِلْني فيہ مِنَ الْخَطايا وَالْهَفَواتِ وَلا تَجْعَلْني فيہ غَرَضاً لِلْبَلايا وَالأفاتِ بِعزَّتِكَ يا عِزَّ […]

تحریر :حجت الاسلام سید احمد رضوی

اَللّهُمَّ لاتُؤاخِذْني فيہ بالْعَثَراتِ وَاَقِلْني فيہ مِنَ الْخَطايا وَالْهَفَواتِ وَلا تَجْعَلْني فيہ غَرَضاً لِلْبَلايا وَالأفاتِ بِعزَّتِكَ يا عِزَّ المُسْلمينَ

اے معبود! اس مہینے میں میری لغزشوں پر میرا مؤاخدہ نہ فرما، اور خطاؤں اور گناہوں سے دوچار ہونے سے دور رکھ، مجھے آزمائشوں اور آفات کا نشانہ قرار نہ دے، تیری عزت کے واسطے، اے مسلمانوں کی عزت و عظمت

 

توبہ کی حقیقت

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنی غلطیوں کی تلافی کرنے کا  ایک بہترین وسیلہ اور ذریعہ عطا کر رکھا ہے ، جس کا نام توبہ ہے ۔

توبہ انسان کے انفعال اور متاثر ہونے کا نام ہے۔ یعنی جب  انسان اپنی خطاوں اورگناہوں کے آثار سے آگاہ  ہو جائے، اپنی ابدی بدبختی سے واقف ہو جائے اور اسے اپنی سعادت کی راہ میں پائی جانے والی رکاوٹوں کا علم ہوجائے تو اسی کو توبہ کہا جاتا ہے۔

توبہ اس علم کا نام ہے، جس کے ذریعے انسان کو اپنے محبوب کے احساس نفرت کا پتہ چل جاتا ہے، اور اسی وجہ سے وہ رنجیدہ خاطر ہوتاہے ۔وہ  جب اپنے اس علم کے ذریعے مغموم ہوجاتا ہے ،تو ترک گناہ کا اراداہ کرتا ہے ۔ اپنی  گزشتہ خطاؤں سے پشیماں ہو جاتا ہے اور ان کی تلافی کے لئے بھاگ دوڑ کرتا ہے ۔اسی کا نام توبہ ہے ۔

توبہ کی اہمیت اور ضرورت

اسلامی شریعت اور عقل دونوں کے فیصلے کے مطابق انسان  کے لئے ضروری ہے کہ  جسمانی امراض میں مبتلا کرنے والی چیزوں سے پرہیز کرے۔ محدود زندگی کو برباد کرنے والی چیزوں سے اجتناب ضروری ہوا تو انسان کی  ابدی زندگی کو خراب کرنے والی چیزوں   سے بچنا بطریق اولیٰ ضروری ہوگا۔ قرآن مجید کی مختلف عبارتوں سے توبہ کی اہمیت اور وقعت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔

وتوبوا إلى الله جميعا أيها المؤمنون لعلكم تفلحون

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ

اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ

پیغمبر اکرم ﷺ فرماتے ہیں:

التائب من الذنب كمن لا ذنب له

گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے گناہ ہی نہ کیا ہو ۔

توبہ کی شرائط :

قرآن کریم نے توبہ کی دو شرطیں بیان کی ہیں:

1۔ گناہ جان بوجھ کر نہ کرے، بلکہ نادانی اور جہالت کی وجہ سے انجام پائے۔

2۔ گناہ سرزد ہونے کے  فورا بعد پشیمانی کا اظہار کرے ، جلدی توبہ کرے اور اس میں تاخیر نہ کرے۔

قرآن :إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوَءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُوْلَئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيماً حَكِيماً

وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا

ایک اور مقام پر تاخیر کرنے کی مذمت میں ارشادہوتا ہے:

ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكر الله وما نزل من الحق

توبہ نہ کرنے کا انجام :

1۔ جو لوگ توبہ کرنے میں تاخیر کرتے ہیں، ان کی عاقبت اچھی نہیں ہوتی۔

قرآن :ثُمَّ كَانَ عَاقِبَةَ الَّذِينَ أَسَاءُوا السُّوأَىٰ أَن كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَكَانُوا بِهَا يَسْتَهْزِئُونَ

حضرت امام جعفر صادقؑ علیہ السلام فرماتے ہیں:

الإمامُ الصّادقُ عليه السلام : كانَ أبي عليه السلام يقولُ : ما مِنْ شيءٍ أفسَدَ لِلقَلبِ مِن خطيئةٍ ، إنّ القَلبَ لَيُواقِعُ الخطيئةَ فما تَزالُ بهِ حتّى تَغلِبَ علَيهِ فَيُصَيَّرُ أعلاهُ أسفَلَهُ

میرے والد بزرگور فرمایا کرتے تھے کہ انسان کے دل کی خرابی میں سب سے زیادہ اس کی خطاؤں کا کردار ہوتا ہے۔

2۔ مناجات کی لذت سے محروم ہونا :

حضرت امام جعفر صادقؑ علیہ السلام فرماتے ہیں:

إن أدنى ما أصنع بالعبد إذا آثر شهوته على طاعتي أن أحرمه لذيذ مناجاتي

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ  جب میرے بندے کا گناہ اور اس کی خواہشات میری اطاعت و فرمانبرداری پر اثر انداز ہو،  تو اسے کم از کم یہ سزا ملے گی کہ میں اس کو مناجات کی مٹھاس اور حلاوت سے محروم کردوں گا ۔

3۔نمازشب سے محرومی :

حضرت امام جعفر صادقؑ علیہ السلام فرماتے ہیں:

إن الرجل يذنب الذنب فيحرم صلاة الليل

بلاشبہ جب انسان گناہ کرتا ہے تو نماز شب سے محروم رہ جاتا ہے ۔

خداوند عالم کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ ہمیں توبہ کرنے کی توفیق اور اس پر قائم رہنے کی طاقت و قدرت عنایت فرمائے ۔ آمین

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=16248