15

خالق کائنات نے زمین کا سب سے پہلا ٹکڑا اپنی عبادت کے ساتھ مختص کیا، علامہ افضل حیدری

  • News cod : 17412
  • 17 می 2021 - 13:25
خالق کائنات نے زمین کا سب سے پہلا ٹکڑا اپنی عبادت کے ساتھ مختص کیا، علامہ افضل حیدری
توسیع مسجد و امام بارگاہ قصر بتول شادمان لاہور کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب میں علامہ افضل حیدری نے کہا کہ دین اسلام میں مسجد کی بہت بڑی اہمیت ہے، اس کی تعمیر کے حوالے سے معصوم فرماتے ہیں جو شخص دنیا میں اللہ کا گھر بنائے گا اللہ رب العزت جنت میں اس کے لئے گھر بنائے گا۔گویا یہ ایک معاہدہ ہے۔ ہم دنیا میں اللہ کا گھر بنا رہے ہیں اور وہ جنت میں ہمارے لئےگھر بنا رہا ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، توسیع مسجد و امام بارگاہ قصر بتول شادمان لاہور کے سنگ بنیاد کی تقریب میں جامعۃ المنتظر سے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سینئر نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی، وفاق کے سیکرٹری جنرل اور جامعۃ المنتظر کے ناظم اعلیٰ علامہ محمد افضل حیدری، جامعہ کے استاد مولانا باقر گھلو ، حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ اسماعیل نجفی اور دیگر علماء اور مومنین نے شرکت کی۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے کہا کہ خالق کائنات نے اس کائنات میں جب زمین کو خلق کرنے کا ارادہ فرمایا تو سب سے پہلے زمین کے طور پر اس ٹکڑے کو خلق فرمایا،جس پر اس وقت خانہ کعبہ موجود ہے۔ اس کے بعد زمین کے دوسرے حصوں کو بنایا اور مصلحت الہی کے تقاضا کے مطابق زمین پھیلتی گئی۔ یہاں ایک قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ خالق کائنات نے زمین کا سب سے پہلا ٹکڑا اپنی عبادت کے ساتھ مختص کیا اور وہی زمین کا مرکز قرار پایا ۔ اسے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو زمین پر اپنی بندگی کتنی محبوب ہے اوراس زمین پر سجدہ کرنا بہت پسند ہے ۔

تصویری رپورٹ|توسیع مسجد و امام بارگاہ قصر بتول شادمان لاہور کے سنگ بنیاد کی تقریب 

اسی طرح سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ کی 13 سالہ مکی زندگی مشکلات سے مملو تھی، اس میں سکون نام کی کوئی چیز نہیں تھی، لیکن جب آنحضور ﷺ مدینہ کی طرف تشریف لے جاتے ہیں ، تو اپنے سفر کے اختتام سے بھی پہلے ہی مسجد قبا ءکی تعمیر کرتے ہیں۔آپ ﷺ کے فرمان کے مطابق (جو اس مسجد کی دیوار پربھی لکھی ہوئی ہے) جو شخص وضو کر ے اور اس مسجد میں دو رکعت نماز پڑھے تو اسے ایک عمرے کا ثواب ملے گا۔ اس کے بعد جب آپ ﷺ مدینے میں پہنچ جاتے ہیں تو وہاں بھی مسجد کی تعمیر کرتے ہیں، جسے مسجد النبی کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دین اسلام میں مسجد کی بہت بڑی اہمیت ہے، اس کی تعمیر کے حوالے سے معصوم فرماتے ہیں جو شخص دنیا میں اللہ کا گھر بنائے گا اللہ رب العزت جنت میں اس کے لئے گھر بنائے گا۔گویا یہ ایک معاہدہ ہے۔ ہم دنیا میں اللہ کا گھر بنا رہے ہیں اور وہ جنت میں ہمارے لئےگھر بنا رہا ہے۔ ضروری نہیں کہ مسجد بہت بڑی ہو، 10، 15 کنال پر مشتمل ہو، بلکہ جو کوئی کبوتر کے گھونسلے جتنی مسجد بنائے گا اللہ اس کو جنت میں گھر بنا دے گا ۔ انسان جب مر جاتا ہے تو وہ اپنے نامہ عمل میں مزید کچھ اضافہ نہیں کرسکتا ، اس کا نامہ اعمال بند ہو جاتا ہے، لیکن کچھ ایسے افراد ہیں جن کا نامہ اعمال بند نہیں ہوتا، بلکہ وہ جو نیک کام کر گئے ہیں، مسجد، امام بارگاہ، پل، سڑک اور درخت جیسے صدقات جاریہ چھوڑ گیا ہے، ان کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھا جاتا رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے استاد علامہ عباس نقوی (رحمۃ اللہ علیہ) فرمایا کرتے تھے کہ بعض کام جو اللہ ہم سے لے رہا ہے، ایسا نہیں ہے کہ وہ کسی اور سے یہ کام نہیں لے سکتا، بلکہ وہ تو قادر مطلق ہے اور کسی سے بھی کام لے سکتا ہے۔ لہذا جو کام کسی دوسرے سے بھی لے سکتا تھا ، اس نے ہم سے وہ کام لیا ، یہ اس کا بہت بڑا کرم ہے۔ مسجدوں کوآباد رکھنا اور اسی طرح کے دوسرے کام کسی دوسرے سے بھی لے سکتا تھا۔ دنیا میں کتنے ایسےلوگ ہے جو اس جیسی 10 مسجدیں بناسکتے ہیں، لیکن ان کو توفیق نہیں ہوئی ، یہ کام ہمارے حصے میں آیا۔ کتنا کریم ذات ہے جس نے اپنے گھر کی تعمیر کے لئے ہمیں منتخب کیا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=17412